مسلمان اس ملک کا وفادار تھا، ہے اورہمیشہ رہے گا: مولانا محمد سہیل قاسمی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th Jan.

کانپور(سیف الاسلام )جنگ آزادی ہند میں علماء و مسلم عوام کا کردار“ مہم کا نواں جلسہ مدرسہ فیض العلوم، چینا پارک،افتخار آباد کانپور میں منعقد ہوا،جنگ آزادی ہند میں علمائے کرام و مسلم عوام کی قربانیوں سے نئی نسل کو روشناش کرانے کے لئے شہری جمعیۃ علما کے زیر اہتمام وقاضی شہر حافظ وقاری عبد القدوس ہادی کی قیادت سرپرستی میں چلائی جا رہی مہم کے شہر کے مختف علاقوں میں اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں ان اجلاس کو بڑ ی کامیابی حصل ہو رہی ہے اور جگہ جگہ مزید جلسے کرنے کی خواہش شہر کی عوام کر رہی ہے، یہ جلسہ زیر صدارت حضرت مولانا محمد ابرارجامعی صاحب ناظم مدرسہ فیض العلوم، چینا پارک،افتخار آباد کانپور اور زیر نظامت حافظ عبدالمجید صاحب اشاعتی مدرسہ فیض العلوم، چینا پارک،افتخار آباد کانپور منعقد ہو ا۔یہ سبھی اجلاس ”جنگ آزادی ہند میں علماء و مسلم عوام کا کردار“ مہم کے تحت حضرت مولانا ابو بکر ہادی قاسمی کنوینر پندرہ روزہ پروگرام و اصلاح معاشرہ کمیٹی کی نگرانی میں منعقد ہو رہے ہیں۔جلسہ کو خطب کرتے ہوئے مولانا محمد سہیل قاسمی استاذ جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار،کانپورنے کہا کہ انسان غلامی کی زندگی نہیں گزار سکتا اس جذبے کو صرف ہمارے علماء کرام نے سمجھا اور انگریزوں کی غلامی کے خلاف جدوجہد شروع کی۔یوں تو اس ملک میں انگریزوں کی غلامی میں سبھی مذاہب کے لوگ زندگی گزار رہے تھے لیکن  ملک کو آزاد کرانے کا جذبہ اور تڑپ صرف ہمارے علماء کرام کے ہی اندر تھی جب انہوں نے آزادی کی جدوجہد شروع کی تو سارے ملک کے لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ہمارے علماء کرام نے انگریزی زبان اور انگریزی تہذیب کی مخالفت کی،آج ہم سے وفاداری کے ثبوت مانگے جارہا ہے مسلمان اس ملک کا وفادار تھا، ہے اورہمیشہ رہے گا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی قربانیوں کو جانیں کیونکہ آج ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کو چھپایا جا رہا ہے،ہمارا ان پروگراموں کو کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایسے دور میں ہم خاموش نہ بیٹھیں اپنی نوجوان نسل کو اپنی شاندار تاریخ سے روشناس کرائیں ہماری یہ ادنیٰ سی کوشش اللہ تعالی کے سامنے قبول ہوجائے اور ہمارا نام خاموش تماشائیوں میں شمار نہ ہو، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ”جنگ آزادی میں مسلم عوام کا کردار“ مہم کے کنوینر مولانا ابوبکر ہادی قاسمی نے کہا کہ آج جو حالات ہیں وہ حالات ایسی ہی ہیں جیسے انگریزوں کی غلامی کے وقت میں تھے اُس وقت ہمارے علمائے کرام خاموش نہیں بیٹھے اور انگریزوں کے خلاف جدوجہد د شروع کی جنگ آزادی کی قیادت ہمارے علماء کرام نے ہی کی بعد میں دیگر لوگوں میں بھی جذبہ آزادی پیدا ہوا اور وہ لوگ بھی اس جدوجہد میں شامل ہوگئے ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد انگریزوں نے کہا کہ اب ہندوستان ہمارا ہے کیونکہ انگریز ٹیپو سلطان کو ہندوستان پر قبضہ میں کے درمیان آنے والا سب سے بڑا روڑا سمجھتے تھے اس کے بعد لاتعداد علمائے کرام اور مسلم عوام کی شہادتوں کے بعد ملک آزاد ہوا۔ اس ملک کے چپہ چپہ پر ہمارے علماء کرام و مسلم عوام کی شہادت کا خون پیوست ہے ۔ آ ج ہمیں احساس کمتری سے نکل کر یہ جذبہ پیدا ہونے کرنا ہوگا کہ ہم اس ملک کے ایک نمبر کے باعزت شہری ہیں ہم سے ہماری ملک کی وفاداری پر شک کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے مولا نا محمد مغیث جامعیئ نے کہا کہ ملک کو جب بھی ضرورت پڑی ہمارے علمائے کرام اور مسلم عوام نے سب سے زیادہ قربانیاں پیش کیں لیکن آج ہم سے وہ لوگ وفاداری کا ثبوت مانگ رہے ہیں جو انگریزوں کی غلامی کرتے تھے اور انگریزوں سے معافی مانگتے تھے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی قربانیوں کو عوام کے سامنے رکھنے کیلئے  ایسے پروگراموں کو بڑے پیمانے پر جگہ جگہ منعقد کریں۔ مولانا عبدالقادرقاسمی ناظم تعلیمات جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار نے ملک کی خوشحالی اور ”جنگ آزادی ہند میں علماء و مسلم عوام کا کردار“ مہم کی کامیابی کے لئے دعا  فرمائی۔مولانا ربیع الاسلام مظاہری، حافظ ندیم،مولانا غفران جامعی،قاری احمد علی کا جلسہ کی کامیابی میں خصوصی تعاون رہا۔