مڑ سکتا ہےبہار کی سیاست کا رخ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8th Feb

آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو سنگاپور سے بہار پہنچنے والے ہیں۔ان کے آنے کی خبر نے بہار کی سیاست میں مزید سرگرمی پیدا کر دی ہے۔سماجی انصاف پر مبنی سیاست سے وابستہ لالو پرساد یادو ایک عرصہ سے بہار کی سیاست سے الگ تھلگ ہیں۔ ایک لمبی جدائی کے بعد وہ بہار آئیں اور بہار کی سیاست میں ہلچل پیدا نہیں ہو ، ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ہے۔ ریاست اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ، لالو پرساد یادو کی آمد کا انتظار آر جے ڈی کے سینئر رہنما سے لیکر کارکنان تو کر ہی رہے ہیں ، ان کے ساتھ ساتھ عظیم اتحاد میں شامل سبھی سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی ان کے منتظر ہیں۔
سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ لالو پرساد کے بہار آنے سےجے ڈی یو اور آر جے ڈی کے ، دوسری صف کے لیڈروں کے درمیان پچھلے دنوں آئی ہلکی پھلکی تلخیوں کا ضرور سدباب ہو جائے گا۔اس سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو پارٹی سطح کی تمام چھوٹی موٹی دشواریوں سے نجات مل جائے گی اور پھر انھیں اپنی منصبی ذمہ داریوں کو انتہائی دلجمعی کے ساتھ پورا کرنے کا موقع مل سکے گا۔ یہاں یہ بات کہنے کی ضرورت نہیںہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار پوری طرح سے یہ من بنا چکے ہیں کہ انھیں بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہی آگے کےسیاسی سفر میں رہنا ہے۔اُدھر بی جے پی نےبھی نتیش کمار کے لئے اپنا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر لیا ہے۔ایسے میںنتیش کمار اور لالو پرساد یادو کا پوری مضبوطی کے ساتھ ابھی متحد رہنا دونوں کی صرف ضرورت ہی نہیں بلکہ مجبوری بھی ہے۔حالانکہ جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے سیاسی تال میل اور ریاست کے اگلے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے موجودہ ڈپٹی سی ایم تیجسوی پرساد یادو کے نام کے اعلان سے جے ڈی یو کے سنیئر سیاسی لیڈر اوپندر کشواہا کو پریشانی ضرور ہے۔ان کی وجہ سے جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان ماحول دیکھا جا رہا ہے۔مگر سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ لالو پرساد یادو کے بہار آنے کے ساتھ ہی ریاست کی بی جے پی مخالف دونوں اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان کا سیاسی رشتہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔ چنانچہ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کی آمد کو ریاست کے سیاسی نقطہ نظر سے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ ایک زمانے میں لالو پرساد اور نتیش کمار کی جوڑی سیاسی دنیا میں بہت مشہور تھی۔ ملک کے موجودہ سیاسی ماحول میں ان دونوں رہنماؤں کی جوڑی کو ایک بار پھر پوری مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت جتائی جا رہی ہے۔ لہٰذا، اس خاص وقت میںآر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کی بہار آمد کی خبر سے ہی آر جے ڈی کارکنوں میں جوش و خروش کافی بڑھ گیا ہے۔ اگر آر جے ڈی کے سابق ایم پی علی اشرف فاطمی،قانون ساز کونسلر ونود جیسوال اور چند دوسرے سیاسی رہنماؤں کی مانیں تو آر جے ڈی سپریمو 10 فروری کو یعنی کل بروز جمعہ بہار آ رہے ہیں۔ اب وہ پوری طرح سے بخیر و عافیت ہیں ۔اس دوران لالو یادو کی بیٹی میسا بھارتی اور روہنی اچاریہ نے بھی یہ کنفرم کیا ہے کہ ان کے والد صحت مند ہیں اور 10 فروری کو بہار آ رہے ہیں۔
بلا شبہہ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کی بہار آمد کی خبر کے ساتھ ہی عظیم اتحاد کے لیڈروں کی امیدوں کو پنکھ لگ گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ عظیم اتحاد کے لیڈروں کو امید ہے کہ لالو پرساد سابق وزیر سدھاکر سنگھ، وزیر تعلیم پروفیسر چندر شیکھراوروزیر محصولات آلوک مہتا کے بیانات کے بعد جے ڈی کو اور آر جے ڈی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرکے اتحادی سیاست کو مضبوط کر نے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔دوسری جانب آر جے ڈی سپریمو کا دوسرا مقصد اپوزیشن اتحاد کی مہم کو آگے بڑھانا بھی ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں اب بمشکل ڈیڑھ سال باقی رہ گئے ہیں۔ تیسرا مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لالو تیجسوی کی تاجپوشی کے لیے میدان تیار کر سکیں، جس کا خواب آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگدانند سنگھ، سینئر آر جے ڈی لیڈر شیوانند تیواری یا اُدے نارائن چودھری دیکھ رہے ہیں۔
چند سیاسی ماہر ین کا یہ بھی ماننا ہے کہ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کی آمد، اقتدار کی منتقلی کا بھی پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ لالو پرساد کے آنے کے بعد عین ممکن ہے کہ نتیش کمار اپنے وعدے کے مطابق قومی سطح پر اپوزیشن لیڈروں کو متحد کرنے کی مہم میں جٹ جائیں۔نتیش کمار کئی بار اس جانب اشارہ بھی کر چکے ہیں۔اگر ایسا ہوتا ہے توبہار کے موجودہ ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو کی بحیثیت وزیر اعلیٰ تاجپوشی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔یعنی آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کی بہار آمد کے بعد عظیم اتحاد تو مضبوط ہوگا ہی اس کے ساتھ ساتھ بہار کی سیاست کا رخ بھی مڑ سکتا ہے۔