یوکرین پر روس کا حملہ: ایک سال میں تین لاکھ سے زائد ہلاکتیں، لاکھوں لاپتہ، درجنوں شہر تباہ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 24th Feb

کیف، 24 فروری : یوکرین پر روس کے حملے کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ اس ایک سال میں تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے اور یوکرین کے درجنوں شہر تباہ ہوئے۔ اس دوران لاکھوں لوگ لاپتہ اور بے گھر ہونے کا درد برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ جنگ ابھی بھی جاری ہے اور دونوں طرف سے کشیدگی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
24 فروری 2022 کی صبح اچانک یوکرین کے دارالحکومت کیف اور آس پاس کے شہروں پر روسی فوج نے حملہ کر دیا۔ حملہ ہوتے ہی پوری دنیا میں کہرام مچ گیا۔ یوکرین کو نیٹو ممالک کی حمایت حاصل ہوئی اور امریکہ، برطانیہ، پولینڈ، فرانس سمیت کئی ممالک نے جنگ سے باہر رہتے ہوئے یوکرین کی مدد کرنا شروع کر دی۔ روس کو الگ تھلگ کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے درمیان جنگ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ اس دوران تین لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس میں یوکرینی فوجیوں کی تعداد تقریباً 1.25 لاکھ ہے جب کہ دو لاکھ کے قریب روسی فوجی ہلاک یا لاپتہ ہیں۔
یوکرین کے 7000 سے زائدوہ علیحدگی پسند رہنما، جو روس کی حمایت کر رہے تھے، بھی جنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ دونوں طرف سے دو لاکھ سے زیادہ فوجی اور شہری لاپتہ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لاکھوں لوگ لاپتہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے گھر ہونے کا درد بھی برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد یہ لوگ آس پاس کے ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جنگ میں ایک ہندوستانی طالب علم سمیت 44 غیر ملکی شہری بھی مارے گئے ہیں۔ جنگ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر غیر ملکی یونان کے 12 اور آذربائیجان کے آٹھ شہری ہیں۔
جنگ سے یوکرین کے درجنوں شہر تباہ ہو چکے ہیں۔ عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ روس اب تک یوکرین کے ماریوپول، ڈونیٹسک، کھیرسان، لوہانسک پر مکمل قبضہ کر چکا ہے۔ روس نے مائکولائیو اورخارکیف پر بھی قبضہ کر لیا تھا لیکن بعد میں یوکرین کی فوج نے روس کو زبردست مقابلہ دیتے ہوئے ان دونوں ریاستوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔ روس اور یوکرین کے درمیان اب بھی کئی ریاستوں میں جارحیت کی جنگ جاری ہے۔ نئے شہروں پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ روسی فوجی اپنے علاقوں کا دفاع کرنے والی یوکرینی افواج پر گولہ باری کر رہے ہیں۔ ان پر راکٹوں سے بھی حملہ کیا جا رہا ہے۔ روس اس وقت شمال میں آئزم اور مغرب میں سیورڈونیتسک سے دو اطراف سے حملہ کر رہا ہے۔
روس کے حملے کے خلاف امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک یوکرین کے ساتھ آ گئے ہیں۔ اس وقت یوکرین کو دنیا کے 80 سے زائد ممالک سے مختلف طریقوں سے مدد مل رہی ہے۔ ان میں 31 ممالک ایسے ہیں جو یوکرین کو مہلک ہتھیار اور میزائل دے رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن پیر کو ہی یوکرین پہنچ گئے۔ یہاں انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ برطانیہ، فرانس سمیت کئی دیگر ممالک کے صدور اور سربراہان بھی یوکرین کا دورہ کر چکے ہیں۔
امریکہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک اس جنگ میں یوکرین کی مدد کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جمعرات کو جی-7 ممالک کے وزرائے خزانہ نے جمعرات کو یوکرین کے لیے اس گروپ کی جانب سے مالی امداد کو بڑھا کر 39 ارب ڈالر کر دیا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بھی روس کے حملے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اس ملک کو مارچ تک ایک نیا مالیاتی پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جی-7 میں فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، کناڈا، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔