اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام آن لائن اردو آموزی تقسیم اسناد تقریب کا انعقاد

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 18th March

پٹنہ (پریس ریلیز) محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، اردو ڈائرکٹوریٹ، بہار، پٹنہ کے زیر انتظام چل رہے اردو لرننگ سینٹر کے ذریعے اردو سیکھ چکے 85اردو لرنرس کو گزشتہ روز  اردو لرننگ کورس کی سند اور میمنٹو دئے گئے۔اردو لرننگ تقسیم اسناد تقریب نہرو پتھ بیلی روڈ واقع بہار ریاستی آرکائیو ڈائرکٹوریٹ(ابھیلیکھ بھون) کے احاطے میں واقع کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔۔ تقریب کاآغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ اردو لرننگ تقسیم اسناد تقریب میں اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے تمام مہمانوں،سبھی اردو لرنرس اور میڈیا کے نمائندگان کا تہہ دل سے استقبال کیا اور تمام تر مصروفیات کے باوجود اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے سبھی لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ نیز آن لائن اردو لرننگ سینٹر سے اردو لرننگ کورس کی سندحاصل کرنے والے لوگوں کو مبارکباد دی اور آئندہ زندگی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اپنے استقبالیہ و تعارفی کلمات میں ڈائرکٹر موصوف نے اردو لرننگ کورس کی غرض و غایت ، اس کی شاندار اور مثبت پیش رفت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ پہلے اس اردو لرننگ کورس سے پچیس سے تیس کی تعداد میں ہی سکریٹریٹ اور آس پاس کے افسران و ملازمین ہی اردو سیکھ پاتے تھے لیکن جب کورونا بحران سے اچانک دو چار ہونا پڑا تو تقریباً سبھی طرح کے پروگرام روک دئے گئے لیکن اردو لرننگ کورس کے دور رس فائدے کو دیکھتے ہوئے بڑوں کے مشورے سے آن لائن موڈ میں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ شروع میں یہ خوف تھا کہ یہ پیش رفت کتنی کامیاب ہوگی لیکن اللہ کے فضل و کرم سے انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ اردو لرننگ کا یہ کورس کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتا رہا اور مزید بڑھ رہا ہے۔ اب ہمارے پاس آن لائن موڈ میں پانچ سو کی تعداد میں ارد و لرنرس ایک ساتھ اس اردو لرننگ کورس سے بیک وقت جُڑ کر استفادہ کر سکتے ہیں۔ اب نہ صرف بہار بلکہ بہار کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوںجھارکھنڈ، اتر پردیش، چنڈی گڑھ، آندھر پردیش اور دہلی وغیرہ کے پروفیسر حضرات ، جرنلسٹ، طلبا و طالبات ، سرکاری افسران و ملازمین اردو لرننگ کورس سے جڑ کر اپنی اردو سیکھنے کی دیرینہ خواہش کی تکمیل کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اردو سیکھنے سے الفاظ کی ادائیگی اور حرفوں کے تلفظ میں بہتری اور خوبصورتی آتی ہے۔ بہتر انداز اور درست تلفظ کے ساتھ ادا کئے گئے جملے کسی پروگرام میں آدمی کی شخصیت کو نکھارتے ہیں اور اعتماد پیدا کرتے ہیں۔ اردو گانوں اور گیتوں میں استعمال کئے جانے والے لفظوں سے واقفیت ہوتی ہے۔ ڈائرکٹر موصوف نے بتایا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کے مقاصد میں سے ایک مقصد آپسی بھائی چارے کا ماحول قائم کرنا ہے اور اپنے اس مقصد میں کامیابی کے ساتھ ہم لوگ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں اس بات کو بھی واضح کیا کہ زبان کسی مذہب یا سماج کی نہیں ہوتی بلکہ ان تمام لوگوںکی ہوتی ہے جو اس کو سیکھتے ہیں اور اس کو سیکھ کر اپنے لکھنے ،پڑھنے اور بولنے میں استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اردو زبان کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلمان یا کسی خاص سماج کی زبان نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کی زبان ہے۔ یہ گنگا جمنی تہذیب کی علامتی زبان ہے۔ یہ بھائی چارے کی زبان ہے۔ یہ زبان سماجی ہم آہنگی پیدا کرنے میں اہم اور مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ سبھی لوگوں کو اپنی سوچ میں تبدیلی لا کر اس محبت کی زبان کو سیکھنا چاہئے۔ اس موقع سے اپنے صدارتی خطبے میں جناب عبدالرحمن سابق ڈائریکٹر راج بھاشا اُردو نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی زبان ہو اس کو سیکھنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنی بات کو بیان کرنے میں بہت سارے الفاظ کی مدد مل جاتی ہے۔ جب کسی زبان کو سائنٹیفک طرےقے سے سیکھا جائے تو مشکل زبان کو آسانی سے سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو اس خوبصورت دلہن کی طرح ہے جس کی دو آنکھیں ہو ں اور اس کی دو آنکھیں ہندی اور اردو ہےں۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں شامل ڈاکٹر قاسم خورشید ،معروف    شاعر افسانہ نگار ماہرِ تعلیم و سابق صدر لینگویجیز ایس سی ای آر ٹی،بہار،پٹنہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بےحد مسحور کرنے والے انداز میں کہا کہ اردو خالص دل کی زبان ہے۔ جس میں ہندوستانیوں کا دل دھڑکتا ہے۔ یہ رابطے کی زبان ہے۔ انہوں نے اردو لرننگ کورس کے حوالے سے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کا سب سے زیادہ کامیاب پروگرام ہے۔ اس لئے کہ یہ فطری اور حقیقی پروگرام ہے ۔اس کے ذریعے اردو کی نئی بستیاں بس رہی ہیں۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے ذریعے لگایا گیا یہ خوبصورت پودا اب تناور درخت بن گیا ہے۔ انہوں نے سبھی اردو لرنرس کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جو اردو زبان آپ نے سیکھی ہے اس کو ضائع نہ ہونے دیں بلکہ مزید اس کو بہتر اور خوبصورت بنائیں ۔اس لئے کہ اس زبان سے آپ کی شخصیت میں نکھار آئے گا۔ ڈاکٹر قاسم خورشید  نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ زبان کبھی اپنا اثر نہیں کھو سکتی اور نہ ہی زبان حالی کا شکار ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ہماری نہیں اپنی خوبیوں کی وجہ سے زندہ ہے اور ہمیں معیاری پہچان عطا کرتی ہے  جو مذہبِ دل پر یقین رکھتا ہے یہ زبان بھی اُسے ہی وقار عطا کرتی ہے 
تقریب میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے موجود سُمن کمار، جوائنٹ سکریٹری بشمول ڈائرکٹر، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ(راج بھاشا)،بہار،پٹنہ نے بھی اپنے جذبات و تا ثرات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زبان ، ہماری تہذیب اور ہمارا کلچر ایک ہے۔ بہتر انسان بننے کے لئے مختلف زبانوں کو سیکھ کر ان کی تہذیب سے آگاہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں کہا کہ 1905تک پریم چند کی ساری تخلیقات اردو میں منظر عام پر آتی رہیں۔ ڈاکٹر امیر آفاق احمد فیضی، جوائنٹ سکریٹری بشمول ڈائرکٹر، محکمہ اقلیتی فلاح، بہار، پٹنہ نے بھی اس تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ نئی زبانوں کو سیکھنے سے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ دنیا کو دیکھنے کا نظریہ بدلتا ہے۔ انہوں نے اردو اور ہندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں زبانوںکا گرامر تقریباً یکساں ہے۔ صرف رسم الخط کا فرق ہے۔ محمد نور عالم ، سابق انسٹرکٹر، اردو لرننگ کورس، اردو ڈائرکٹوریٹ،بہار، پٹنہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اردو سیکھنے سے آپ کی ہندی پہلے سے بہتر ہوئی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اردو اور ہندی دنیا کی دو ایسی زبانیں ہےں جن کے گرامر ایک ہیں۔ان میں فرق صرف رسم الخط کا ہے۔ انہوں نے اردو کی باریکیوں کو مثالوں سے واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان سماجی ہم آہنگی پیدا کرنے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی خدمت جس طرح مسلمانوں نے کی ہے اسی طرح غیر مسلموں نے کی ہے۔ اشرف النبی قیصر ،سابق راج بھاشا آفیسر، اردو ڈائرکٹوریٹ،بہار،پٹنہ نے بھی اردو لرنرس سے خطاب کرتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آن لائن اردو لرننگ کورس سے اردو سیکھ چکے ڈاکٹر ارچنا ترپاٹھی ،لکچرر شعبہ ہندی، اروِند مہیلا کالج،پٹنہ نے بھی اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اردو سے میرا رشتہ پچھلے جنم سے ہے۔ اردو اور ہندی یہ دونوں سگی بہنیں ہیں۔ ہمیشہ ساتھ رہیں گی کبھی جدا نہ ہونگی۔ زبانیں سماج کو جوڑنے کا کام کرتی ہیں اور یہ کام اردو زبان کی فطرت میں ہے۔ پریم چند ، فراق گورکھپوری اور ان جیسے کئی ادیبوں نے اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں لکھا ہے۔ اردو لرننگ کورس کے حالیہ پانچویں بیچ کے ٹاپر رام چندر پانڈے، سبکدوش ڈویثرنل فاریسٹ آفیسر، سمستی پور نے تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو میٹھی اور تہذیب کی زبان ہے۔ اردو کے الفاظ جگنو کی طرح چمکتے ہیں۔ اردو نے اب میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ اب جبکہ میں ارد و سیکھ چکا ہوں۔اس اردو کو آگے بڑھانے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے اردو سیکھنے والوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ اردو ضرور سیکھیں کیونکہ اردو سیکھنے کے متعدد فائدے ہیں۔ اردولرنرس میں سے دِویا تارا پوری، روی شنکر پانڈے، بِپن کمار سنہا، جیوتی مشرا، نیرج کمار، میناکشی کماری، تتسمیک منو، سویٹی کماری، پونیہ دیو پرساد، بنت کمار اور شیام دیو رام نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کئے ۔ اردو لرننگ تقسیم اسناد تقریب میں جن اردو لرنرس کو اردو لرننگ کورس کی سنداور میمینٹو دیا گیا۔ ان میں رام چندر پانڈے، وِِپن کمار سنہا،سُریندر پرساد سنگھ،دِویا تارا پوری،سادھو شرن پرساد،وِنے کمار،جیوتی مِشرا،شیام دیو رام،ستیش کمار پاٹھک،مینا کماری،سنتوش آنند مِشرا،روی شنکرپانڈے،راگنی کماری،مسعودہ سلطانہ،جگرناتھ پوری،ششی پرکاش ورما،پُنیہ دیو پرساد ہِمانشو،امریندر کمار،نیرج کمار،مِناکشی کماری،راکیش روشن،وِنیت کمار مانجھی، بھوشن کمارچودھری،راج کمار کِسکو،طارق انور،راج کمار،کمل کِشور سنگھ،سویٹی کماری،بھارتی کماری،محمد غلام مصطفیٰ،تتسمیک منو، اکھِلیش کمار، سید عبدالرزّاق احمد، محمد صابر حسین، لبنیٰ غزل، یوراج، امِت کمار سنگھ،محمد مدثّرمقیت ،پربھات شرن،بشریٰ موقِت،زینت پروین،اشوِن پیریدرشی،عذرا موقِت،زینب پروین،اوم پرکاش کمار،وِجے شنکر پرساد،کماری نِمِشا،اروند کمار سنگھ،ایکتا کماری،بجرنگ کمار یادو،دھرمیندر کمار سنگھ،رنجیت کمار،دِلپ کمار گپتا،شیو شنکر،آلوک شنکر ،دیس بندھو ادھیکاری،منیش کمار،انکِتا کماری،کرشن نندن کمار،سوربھ رنجن،رِتیش کمار پال،وِشال ورما،محمد افضل خان،وِویکا بھارتی،سودھانشو رنجن،آفتاب عالم،سنتوش کمار سنہاوغیرہ شامل ہیں۔واضح ہو کہ 70دنوں کے کلاس میں اردو پڑھنے ،لکھنے اور صحیح تلفظ کے ساتھ بولنے کے اردو لرننگ کورس کو مکمل کرنے کے بعد سبھی اردو سیکھنے والوں کا امتحان لیا گیا تھا اور امتحان میں کامیاب ہونے والے سبھی لرنرس کو اردو لرننگ کورس کی سند اورساتھ میں میمینٹو بھی دیا گیا۔ سند لینے والوں کے ساتھ ان کے گارجین بھی موجود تھے ۔ تقریب کی نظامت حسیب الرحمن انصاری نے کی۔ ڈائرکٹر احمد محمود کے تشکراتی کلمات پر تقریب اختتام پذیر ہوا۔