’’ بے اثر روزہ ، روزہ نہیں ، لا حاصل فاقہ ہے، جوآب کو مطلوب نہیں ‘‘

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 24th March

قیصر محمود عراقی

اللہ تعالیٰ کا کتنا عظیم احسان اور کرم ہے کہ وہ ہمیں ایک مر تبہ پھر رمضان کی سعادتوں اور بر کتوں سے مستفید ہو نے کا موقع دیا ہے ۔ اس پر ہم اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے ۔ رمضان المبارک کا مہینہ بلا شبہہ ایک مسلمان کے لئے حد درجہ خیر و برکت کا مہینہ ہے ، اس ماہ کی خیرو بر کت ہر فرد مسلم کے لئے عام ہے ۔ اس ماہ میں جنت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جا تے ہیں ۔ سرکش جنوں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جا تا ہے ، ہر طرف رحمتوں کی بارش ہو نے لگتی ہے ْ، لوگ ایک دوسرے کے ہمدرد اور غم گسار بن جاتے ہیں ، غرض یہ کہ ہر طرف نیکی و بھلائی اور خیر و برکت کا موسم بہار آ جا تا ہے اور شیطان کو منھ چھپانے کی جگہ نہیں مل پا تی ۔ رمضان کے مہینے میں روزوں کے کچھ فضائل و برکات اور ان کا اجر و ثواب جو قرآن و احادیث کے حوالے سے بیان کیا جا تا ہے ۔ آئیں ہم جا ئزہ لیں کہ ہم رمضان اور اس کے روزوں کے ساتھ کس طرح کا معاملہ کر تے ہیں ۔ آیا ہم رمضان کا حق ادا کر پا رہے ہیں اور اس سے استفادہ کر پا رہے ہیں یا اس کی حق تلفی اور بے حرمتی کر رہے ہیں ؟
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ رمضان کے روزوں کا بنیادی مقصد روزہ دار کی زندگی میں تقویٰ اور پر ہیز گاری ہو، گناہوں سے اجتناب ، حرام و حلال ، جائز و ناجائز اور غلط و صحیح میں امتیاز ہو اور پابندی ، خوفِ خدا اور فکر آخرت ہو ۔ اگر روزوں کے نتیجے میں یہ کیفیت انسان کی زندگی میں پیدا ہو رہے ہیں تو بڑی خوش آئیند بات ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے مطابق یہ روزہ نہیں ، فاقہ کشی ہے جو کہ اللہ کو مطلوب نہیں ۔ اگر رمضان کے روزے کی حالت میں بھی روزے دار کا نا تو زبان پر کنڑول ہے اور نہ ہی اسے اس کا احساس ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ، اس کی زبان سے جھوٹ ، غیبت ، بہتان تراشی ، عیب چینی ، کر دار کشی ، برا بھلا اور گالم غلوچ جاری ہے ، وہ اس حالت میں بھی غلط کام کئے جا رہا ہے ، غلط ، ناجائز اور حرام کاموں سے اس کی زندگی اب بھی خالی نہیں ہو ئی ہے ، وہ محرمات اور منکرات سے بچنے کا کوئی اہتمام نہیں کر رہا ہے ، اس کی زندگی میں کوئی فرق واقع نہیں ہو ا ہے ، سوائے اس معمول کے کہ اب وہ دن میں کھانا پینا وغرہ نہیں کر تا تو اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق اس کا یہ بے اثر روزہ روزہ نہیں ، لا حاصل فاقہ ہے ، جو کہ اللہ کو مطلوب نہیں ۔
یہ ایک ننگی حقیقت ہے کہ رمضان کے مہینے میں اور اس کے روزے کو ہم نے عبادت کے طور پر لینے کے بجائے اسے تہوار کا روپ دے دیا ہے ۔ رمضان میں زیادہ زور افطار اور کھانے پر ہو تا ہے ، رنگ برنگ کے آئیٹم افطار اور کھانے کے لئے بنائے جا تے ہیں ، خواتین کا ادھا دن اس کی تیاری میں لگتا ہے ، بچوں کی نظریں اس پر ہو تی ہیں ، افطار کا پڑوسیوں اور رشتہ داروں میں لین دین اور تطادلہ ہو تا ہے ۔ ظاہر ہے اس گہما گہمی اور مصروفیت میں سارا زور منھ کے مزے اور پیٹ کی خواہش کی تکمیل کی طرف ہو تا ہے ، روزہ کے اصل مقصد سے طبیعت ہٹی ہو تی ہے ، اتنا ہی نہیں افطار میں انہماکیت اتنی زیادہ ہو تی ہے اور وسیع دسترخوان کے حقوق ادا کر نے میں اتنی دیر کی جا تی ہے کہ نہ تو وقت پر مغرب کی آذان ہو پا تی ہے اور نہ نماز ۔ یہی وجہہ ہے رمضان میں کام ، دہن کی لذت کی تکمیل کے لئے مغرب کی فرض نماز کافی تاخیر کر کے افضل وقت سے نکال کر مکروہ وقت میں پڑھی جا تی ہے اور بہت سے روزے دار ایسے بھی ہو تے ہیں کہ افطار نے ان کو اتنا مشغول کر رکھا ہو تا ہے کہ جب وہ افطار کر کے مسجد پہنچتے ہیں تو نما ز ختم ہو چکی ہو تی ہے یا پھر وہ آخری رکعت اور آخری صفوں میں شامل ہو پاتے ہیں ۔ اس میں سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس طرز عمل سے کسی کو بھی روزے کی صحت پر فرق پڑتے دکھائی نہیں دیتا ، رمضان اور اس کے روزے کی حق تلفی ہی کا نتیجہ ہے کہ رمضان کی حقیقی شرعی تر تیب ہی ہمارے درمیان سے الٹ پلٹ ہو گئی ہے، آخر ہم کس مقام پر کھڑے ہیں ۔
آج مسلمانوں کا ایک طبقہ وہ ہے جو روزے تو رکھتا ہے لیکن فرض نمازوں سے غافل رہتا ہے جب کہ نماز چھوڑ کر روزہ رکھنے والے اللہ کے شدید غضب کے گھرے میں ہو تے ہیں اور ان کے یہ روزے ثواب کے بجائے عذاب کا باعث بن رہے ہو تے ہیں ۔پھر بہت سے ایسے روزہ دار ہو تے ہیں جو کہ فرض نمازیں تو نہیں پڑھتے لیکن تروایح کی نہایت اہتمام سے پابندی کر تے ہیں ۔ یہاں بھی اس قسم کے افراد یہ ظاہر کررہے ہو تے ہیں کہ وہ شریعت کی پابندی نہیں بلکہ اپنی خواہشات کو اہم سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق دین کو الٹنے پلٹنے کی جسارت کر تے رہتے ہیں ۔
حالانکہ ہمیں رمضان اور اس کے روزوں اور اس کے علاوہ نماز زکوۃ کے تعلق سے یہ جو بعض امور ہیں ان کی طرف فوری توجہہ کی ضرورت ہے ورنہ اس بات کا شدید اندیشہ ہے کہ نہ صرف یہ کہ ثواب سے محرومی ہاتھ آئے بلکہ الٹے دینی امور کی تر تیب الٹ پلٹ کر نے اور اس میں تحریف و خودساختہ اضافے کے مجرم قرار دیئے جائیں اور اس صورت میں دنیا و آخرت کا خسران ہمارے حصے میں آئے ۔ ہمیں توقع ہے کہ ہم سب رمضان کے روزوں کو اس کی پوری معنو یت کے ساتھ ادا کر نے کی بھر پور کوشش کریں اور دوسروں کو بھی اس کی طرف توجہ دلائیں ۔

Mob: 6291697668