شعبۂ فارسی پٹنہ یونیورسٹی میں نوروز کے موقع سے پیام انسانیت پر علمی مذاکرہ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 21st March

:مارچ 21ء پٹنہ پریس ریلیز
شعبۂ فارسی پٹنہ یونیورسٹی میں ۲۱؍ مارچ روز منگل کو ۱۱بجے دن سےایرانی مہینہ فروردین کےحساب سے موسم بہار کی آمد پر نوروز کے موقعے سےانجمن ادبیٔ بیدل کے تحت پیام انسانیت کے عنوان پر ایک پروگرام رکھا گیا ۔پروگرام کا آغازحسب روایت عبد المتین کے تلاوت کلام پاک اور نعت رسولﷺ سے ہوا۔ نظامت کے فرائض شعبہ کے استاذ ڈاکٹر محمد محمود عالم نے انجام دیا ۔ خصوصی خطاب شعبہ کے صدر جناب پروفیسر محمد عابد حسین نے فرمایا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ایران میں فروردین کی پہلی تاریخ کو جو انگریزی مہینے کے  مطابق ۲۱؍مارچ کو ہوتاہے، موسم بہار کی آمد پر سب لوگ خوشی مناتے اور مناظر قدرت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔یہی موقع نوروز کہلاتا ہے اور یہ روایت ایرانیوں کے یہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔ ایران  کا یہ ملی تہوار ہےاور قدیم ایران میں یہ جشن بہت جوش وخروش سے منایا جاتا تھااور جو بھی قدیم شعرا ہیں انہوں نے اپناکلام میں نوروزکے حوالے سے بہت سے اشعار پیش کیا اور ایرانی عوام کو اس طرف متوجہ کیا ہے۔ ان وقتوں میں دھرتی کو نئی زندگی ملتی ہے ہر طرف نئی ہریالی اور نئے پھول کھلتے ہیں اسی لیے سارے انسان بھی اس قدرتی رنگ برنگے مناظر کا دل کھول کر خوشی خوشی استقبال کرتے ہیں۔ مزید فرمایا کہ انسانیت کے حوالے سے فارسی زبان وادب میں جتنا زیادہ ذخیرہ موجود ہے عربی کے علاوہ دنیا کی دیگر زبانوں میں اتنا ذخیرہ موجود نہیں ہے۔شیخ سعدی نےکھلے طور پر انسانیت کا پیغام پیش کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں ؎
بنی‌آدم اعضای یکدیگرند که در آفرینش ز یک گوهرند
چو عضوی به‌درد آورَد روزگار دگر عضوها را نمانَد قرار
تو کز محنت دیگران بی‌غمی نشاید که نامت نهند آدمی
(یعنی سچ یہ ہے کہ تمام انسان ایک جسم کے اعضاء کے مانند ہیں، جن کی تخلیق ایک ہی مادہسے ہوئی۔ جب وقت کی آفات سے ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرے اعضاء قرار سے کیسے رہ سکتے ہیں۔ اگر تجھے دوسرے کے درد کا احساس نہیں تو تُو آدمی کہلانے کے لائق نہیں۔)
شعبہ کے استاذ ڈاکٹرمحمد صادق حسین نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج ہم لوگ پیام انسانیت کے نام پر اکٹھا ہوئے ہیں ، اس ضمن میں سب سے زیادہ فارسی شعرانے دنیا کے سامنے پیغام پیش کیا ہے۔ علامہ رومی نے پیغام انسانیت کو عام کیا اور فرمایا؎
تو برای وصل کردن آمدی
نے برای فصل کردن آمدی
یعنی انسان دنیا میںملنے ملانے اوردوستی کے لیے آیا ہے نہ کہ دوری بنانےاور دو انسان کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کے لیے۔ انسان محبت وبھائی چارگی اور بھلائی کےکے لیے ہے نہ کہ نفرت وعداوت اور دوسروں کو تکلیف پہنچانے کے لیے۔ ان باتوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں سب سے اہم چیزاخلاص ہے بغیر خلوص نیت کے ہم انسانیت کاپیغام عام نہیں کرسکتے ۔ پروگرام میں شامل ڈاکٹر محمد ابو الکلام آزاد نےاپنے بیان کے دوران فرمایا کہ آج ہم لوگ نوروز کے موقعے سے پیام انسانیت کے نام پر جمع ہوئے ہیں اس ضمن میں حافظ شیرازی کا ایک غزل نوروز کے حوالے سے پیش فرمایا اور کہاموسم بہار کے موقع سے قدرتی مناظر جس سے ساری دھرتی ہر بھری ہےاس سے ہمیں سبق لینا چاہیے کہ ہم بھی اسی کی طرح قددرت کے مخلوق ہیں اور یہ پیڑ پودے پھول اور پھل سب اللہ نے ہمارے لیے ہی پیدا فرمائے ہیں۔ اس لیے ہمیں اس کا استقبال کرنا چاہیے اوراس کی قدر کرنی چاہیے۔ اخیر میں ڈاکٹر محمد محمود عالم نے سبھی حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج ہم لوگ انجمن بیدل کے تحت پیام انسانیت کے عنوان سے اکٹھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح موقعہ بہ موقعہ ادبی نشست مناتے رہیں گے حاضرین کو بلاتے رہیں گے ہم شکریہ کے ساتھ یہ امید بھی کرتے ہیں کہ سارے حاضرین ہر پروگرام میں شرکت کریںگے۔