یوکرین پر ہماری تجویز عالمی نظریات کی عکاس: شی جن پنگ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 20th March

بیجنگ،20مارچ:چینی صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز کہا کہ یوکرین میں تصفیے تک پہنچنے کے متعلق بیجنگ کی تجویز عالمی نظریات کی عکاسی کرتی ہے اور بحران کے نتائج کو ٹالنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حل آسان نہیں ہو سکتا۔آج، چینی صدر صدر کے طور پر اپنے تیسرے دوبارہ انتخاب کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر روس پہنچ رہے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی دعوت پر ہونے والا یہ دورہ 22 مارچ تک جاری رہے گا۔ توقع ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے، باہمی تعاون اور عالمی صورتحال دونوں رہنماؤں کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگی۔ماسکو کے اپنے دورے کے آغاز میں شائع ہونے والے ان کا یہ مضمون بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے صدر پوتین کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد سے کسی عالمی رہنما کا پہلا مضمون ہے۔ شی جن پنگ نے یوکرین کے بارے میں “عملی” طرز عمل اختیار کرنے پر بھی زور دیا۔
واضح رہے چین کی تجویزایک 12 نکاتی مقالہ جو اس نے گزشتہ ماہ جاری کیا تھا۔ بین الاقوامی برادری کے نظریات کے سب سے بڑے ممکنہ اتحاد کی نمائندگی کرتا ہے،” ڑی نے روسی حکومت کے روسی زبان میں شائع ہونے والے روزنامہ ’’ روسیاس کیز گزیٹا‘‘ میں یہ مضمون لکھاانہوں نے مزید کہا کہ دستاویز بحران کے نتائج کو ٹالنے اور سیاسی تصفیہ کی حمایت میں ایک تعمیری عنصر کے طور پر کام کرتی ہے۔ پیچیدہ مسائل کا آسان حل نہیں ہوتا۔ شی جن نے یوکرین کے تنازعے میں غیر جانبداری برقرار رکھی ہے۔
امریکہ اور نیٹو نے حال ہی میں کہا تھا کہ چین روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا اور بیجنگ کو ایسے اقدام کے خلاف خبردار کیا تھا۔ لیکن چین نے اس الزام کی تردید کردی تھی۔
شی نے لکھا کہ یوکرین کی صورتحال کا پرامن حل عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کی ضمانت بھی دے گا۔انہوں نے بحران سے نکلنے کے لیے ایک عقلی نقطہ نظرکی ضرورت پر زور دیا۔ اگر ہر شخص اجتماعی، جامع، مشترکہ اور پائیدار سلامتی کے تصور سے رہنمائی لے اور ایک طرح کی مساوات، حکمت اور عملیت پسندی کے ساتھ بات چیت اور مشاورت جاری رکھے تو اس حل تک پہنچا جا سکتا ہے۔شی نے کہا کہ ان کے روس کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مضبوط بنانا ہے۔ شی نے لکھا کہ حکومت کا کوئی عالمی ماڈل نہیں ہے۔ ایسا کوئی عالمی نظام نہیں ہے جس میں کسی ایک ملک کی بات حتمی ہو، عالمی یکجہتی اور تقسیم کے بغیر امن تمام بنی نوع انسان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔