!سیاست نہیں ہونی چاہئے

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –3   JUNE

تباہ شدہ ٹرین کی بوگیاں۔جگہ جگہ مسافروں کا بکھرا ہوا سامان۔ کہیں کسی کی سینڈل پڑی ہے تو کہیں کسی کا پرس۔ پٹری پرکئی جگہوں پر خون سے سرخ ۔ منظر  بہت خوفناک ۔ٹرین کی پٹریوں کے پاس کل دن کے گیارہ بجے تک لاشوں کی قطاریں پڑی تھیں۔ابھی بھی وہاں کہیں کہیں انسانی جسم کے چیتھڑے پڑے ہوئے ہیں۔ یہ چیتھڑے ان مسافروں کے ہیں جنہیں جن کے سفر نے انھیں منزل کے بجائے  موت تک پہنچا دیا۔ ریسکیو آپریشن کل رات بھر جاری رہا۔ ہر طرف چیخ و پکار تھی۔ صبح ہوتے ہی وہ چیخیں ٹھنڈی ہو گئی تھیں۔  اب ہر طرف موت کی خاموشی ہے۔ کل صبح بھی کچھ لاشیں ٹرینوں کے ملبے میں پھنسی ہوئی دیکھی گئی تھیں۔ بعض مقامات پر انسانی اعضاء پھنسے ہوئے دیکھے گئے۔ راحت اور بچاؤ کا کام کل ہی مکمل ہو چکا تھا۔ اب پٹریوں سے ملبہ ہٹانے کا کام بھی کل دن بھر جنگی پیمانے پر  جاری رہا۔ یہ بھارت میں اب تک کے بدترین ٹرین حادثات میں سے ایک دل دہلا دینے والا منظر ہے۔
یہ بات دیش اور دنیا کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں، جہاں جمعہ کی شام تین ٹرینوں کی آپس میں بھڑنت ہو گئی۔اس حادثے میں اب تک 238 مسافروں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 900 سے زائد مسافر زخمی ہیں۔ کچھ مسافر شدید زخمی ہیں۔  زخمیوں کا بالار، میور بھنج، بھدرک، جاج پور اور کٹک کے اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ کل  دن کے گیارہ بجے ریلوے کے ترجمان امیتابھ شرما کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ اب ہم نےریسٹوریشن کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس راستے پر آرمر سسٹم دستیاب نہیں تھا۔ این ڈی آر ایف کی 3 یونٹ، اوڈیشہ ڈیزاسٹر ریپڈ ایکشن فورس کی 4 یونٹ، 40 سے زیادہ ریسکیو ٹیمیں، 30 ڈاکٹر، 200 ایمبولینس اور 1200 سے زیادہ پولیس والے کل صبح تک راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ تادم تحریر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حادثہ کیوں پیش آیا۔جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو اور اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک بھی کل صبح ہی موقع پر پہنچ گئے تھے۔ جمعہ کی شام تقریباً 7:20 بجے تھے۔ اوڈیشہ کے بالاسور کے بہا نگر بازار میں بنگلورو۔ہاوڑہ سپر فاسٹ ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ شالیمار۔چنئی کورومنڈل ایکسپریس سائیڈ ٹریک سے گزر رہی تھی۔ بنگلورو۔ہاوڑہ ایکسپریس کی پٹری سے اتری بوگیاں سائیڈ ٹریک پر کورومنڈل ایکسپریس کی بوگیوں سے ٹکرا گئیں۔ اس کے بعد کورومنڈیل ایکسپریس کی پٹری سے اتری بوگیاں دوسرے ٹریک پر مال ٹرین سے ٹکرا گئیں۔ تین ٹرینوں کے تصادم نے موت کا قہر برپا دیا۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی لوگ اور ایمرجنسی سروس کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے تھے۔ بر وقت ریسکیو کام شروع کر دیا گیا تھا ،لیکن رات کے اندھیرے میں کافی مشکلات پیش آ رہی تھیں۔
مقامی لوگ زخمیوں کے لیے خون کا عطیہ دینے کے لیے اسپتالوں میں قطاروں میں کھڑے نظر آ رہے تھے۔ جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت کل دن بھر کی جاتی رہی۔ مسخ شدہ لاشوں کی شناخت میں دشواری فطری ہے۔ اوڈیشہ کے چیف سکریٹری پردیپ جینا نے کل کہا تھا کہ جن لاشوں کی شناخت ہو رہی ہے، پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کی جا رہی ہیں یا ان کے گھروں کو بھیجی جا رہی ہیں۔ ان کے گھر ماتم کدہ بنے ہوئے ہیں۔روتے روتے گھر والوں کی حالت خراب ہے۔ اب ان کی آنکھو میں آنسو بھی نہیں  بچے ہیں۔اوڈیشہ میں کل ایک دن کا سرکاری سوگ تھا۔ تامل ناڈو حکومت نے بھی ریاستی سوگ کا اعلان کیا تھا۔
اس ٹرین حادثے کے متاثرین کے لیے ملک کے گوشے گوشے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا بھر سے تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔  اس سلسلے میں اقوام متحدہ، پاکستان، نیپال، ترکی نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔تائیوان کی صدر تسائی انگ وین، کینیڈا کے صدر جسٹن ٹروڈو، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل، آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وانگ اور بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے ٹرین حادثے کے متاثرین کے لیے تعزیتی پیغامات بھیجے ہیں۔ تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے ایک ٹویٹ میں امید ظاہر کی کہ امدادی کارروائیاں مصیبت میں گھرے لوگوں کی جانیں بچائیں گی۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے کہا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیے لئے دعا گوہیں۔ یورپی یونین ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ کینیڈا کے صدر جسٹن ٹروڈو اور ہندوستان میں امریکی سفیر ایری گارسٹی نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ان کا ملک بھارت کے ساتھ ہے۔کئی ممالک کے وزیر خارجہ اور کئی ممالک کے سربراہان مملکت نے اس واقعے کے حوالے سے تعزیت اور تعزیتی پیغامات جاری کیے ہیں۔وطن عزیز کا بچہ بچہ بھی سوگوار ہےاور کہہ رہا ہے کہ متاثرین کے ساتھ اٹھ کھڑے ہونے کے موقع پر ملک میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔
*****************