عظیم اتحاد اپنے مشن پر قائم

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –1  JUNE

آر جے ڈی نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے سلسلے میں 12 جون کو پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کی مجوزہ میٹنگ سے قبل پیر کو عظیم اتحاد کی تمام اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ بلائی ہے۔ عجلت میں بلائی گئی میٹنگ کی وجہ سے پٹنہ کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا تیجسوی یادو بہار کے وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں۔ پیر کو اچانک پٹنہ میں آر جے ڈی کے دفتر میں عظیم اتحاد کے حلقوں کی میٹنگ بلائی گئی۔ آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں عظیم اتحاد کے تمام لیڈروں کو بلایا گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ میٹنگ تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لیے بلائی گئی ہے؟  اس پر انہوں نے کہا کہ ملاقات کے بعد پتہ چلے گا۔
  ایک رپورٹ کے مطابق اس میٹنگ کی صدارت آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگدانندر سنگھ کریں گے۔ تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ پٹنہ میں 12 جون کو مجوزہ اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کی تیاریوں کے  سلسلےمیں ہے۔اس میں تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کی شرکت کا امکان ہے۔ راہل گاندھی بھی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ میں شرکت کر سکتے ہیں۔ یعنی تمام غیر بی جے پی اپوزیشن پارٹیاں، ان کے لیڈر اور نمائندے آئیں گے۔ دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ 12 جون کو اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کے بعد مرکز میں بی جے پی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔ بہار غیر بی جے پی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی مثال دیکھے گا۔ بہار جمہوریت کی ماں ہے، یہ  انقلاب اور جئے پرکاش نارائن کی سرزمین ہے۔
مودی حکومت کے نو سال مکمل ہونے پر اپوزیشن کاالزام ہے کہ عوام کو نو سال تک نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ادھر بہار میں حکمراں  عظیم اتحاد کی قیادت کر رہے نتیش کمار نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے سلسلے میں اروند کیجریوال، ممتا بنرجی، اکھلیش یادو جیسے بی جے پی مخالف لیڈروں سے ملاقات کی ہے۔ جے ڈی یو، آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں اور کچھ دیگر جماعتیں اس عظیم اتحاد میں شامل ہیں۔ دراصل پٹنہ میں اپوزیشن لیڈروں کی میٹنگ منعقد کرنے کا آئیڈیا ممتا بنرجی نے دیا تھا۔اپوزیشن اتحاد کی مہم کے ایک حصے کے طور پر، نتیش کمار نے نہ صرف کانگریس کے اتحادیوں جیسے ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار کے ساتھ بات چیت کی ہے، بلکہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جیسے اپنے مخالفین سے بھی بات چیت کی ہے.
قابل ذکر ہے کہ ایک طرف بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی کال پر 12 جون کو دارالحکومت پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کو مضبوط کرنے والی’’ مہا جٹان‘‘ کا انعقاد ہونے جا رہا ہے تو دوسری طرف 12 جون کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے بہار کے دورے کا پروگرام بھی طے ہوتا نظر آرہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے اپوزیشن اتحاد پر میٹنگ کے بعد صورتحال کو لے کر تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ اسی لیے اس کا جواب دینے کے لیے پی ایم مودی خود بہار کا دورہ کرنے والے ہیں۔ غور طلب ہے کہ وزیر اعظم کی آمد کا اعلان ریاستی صدر سمراٹ چودھری نے کیا ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بی جے پی نے بی جے پی مخالف پارٹیوں کی آل پارٹی میٹنگ کی وجہ سے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دی ہے؟  دراصل یہ بات بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو بتانا چاہتے تھے۔ تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ جب سے بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت بنی ہے، تب سے بی جے پی خوفزدہ ہے۔
  واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی جون میں بہار کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو  اس سلسلے میںکہتے ہیں کہ بھارت میں جمہوریت ہے، کوئی بھی کہیں بھی آسکتا ہے۔ اگر وزیر اعظم نریندر مودی بہار آ رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔در اصل جب سے اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوئی ہیں، بی جے پی خوفزدہ ہے۔ تیجسوی یادو کے مطابق بی جے پی کے اندر 2024 کو لے کر خوف ہے۔ انہوں نے یہ بات اشاروں میں کہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے بی جے پی کا خوف ظاہر ہوتا ہے۔ جب سے بہار میں ہماری حکومت بنی ہےاور بی جے پی کو اقتدار سے باہر کیا گیا ہے، بی جے پی  پریشان ہے۔ یہ خدشہ نکلے گا یا نہیں، یہ نہیں کہا جا سکتا۔لیکن آر جے ڈی کے اس دعوے میں کتنی سنجیدگی ہے اس سلسلے میںابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے ، لیکن وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی زبان حال سے یہ اندازہ لگتا ہے کہ عظیم اتحاد اپنے مشن پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہے ۔پیر کو تمام اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ بلائی گئی ہےتو شاید اس کے پیچھے عظیم اتحاد کی یہی مضبوطی کار فرما ہے۔
***********