سپریم کورٹ نے مغربی بنگال میں اساتذہ بھرتی گھوٹالہ معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کو 6 مئی تک روک دیا

تاثیر،۲۹       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 29 اپریل:سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے اساتذہ بھرتی گھوٹالہ کیس میں کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر مکمل طور پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے، جس میں اس نے 2016 میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقریباً 24 ہزار تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ کوئی بھی حکم امتناعی منظور کرنے سے پہلے تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو مقدمے کی مزید تفتیش سے 6 مئی یعنی اگلی سماعت تک روک دیا ہے۔سماعت کے دوران سینئر وکیل راکیش دویدی نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کا یہ حکم کہ پوری تقرریوں کو منسوخ کر دیا جائے درست نہیں ہے، کیونکہ سی بی آئی نے صرف 8 ہزار تقرریوں میں بے ضابطگی پائی ہے۔ سینئر وکلاء￿ جیدیپ گپتا، دشینت ڈیو اور مکل روہتگی نے کہا کہ کسی ملازم کو صرف اسی صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جب تحقیقاتی کارروائی سروس قوانین کے مطابق ہو۔ تمام تقرریوں کو منسوخ کرنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ صوابدید پر منحصردکھائی دیتا ہے۔عرضی میں مغربی بنگال حکومت نے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ریاست کے اسکولوں میں تعلیم ٹھپ ہوجائے گی۔ درخواست میں ریاستی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ ہائی کورٹ نے بغیر کسی حلف نامہ اور ریکارڈ پر زبانی دلائل کے من مانی طور پر تقرریوں کو منسوخ کر دیا۔دراصل 22 اپریل کو کلکتہ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور 24 ہزار امیدواروں کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بھرتی کے بعد ملنے والی تنخواہ واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔