تاثیر ۷ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
ڈھاکہ، 7 اگست: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلہ دیش میں بغاوت اور پورے ملک میں انتشار اور تشدد کے ماحول کے درمیان قائم ہونے والی عبوری حکومت کا رہنما منتخب کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر محمد شہاب الدین کی زیر صدارت بنگا بھون (ایوان صدر) میں منعقدہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔ عالمی مائیکرو کریڈٹ موومنٹ کے بانی اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا بڑا مخالف سمجھا جاتا ہے۔
احتجاج کرنے والے طلبہ نے محمد یونس کی عبوری حکومت کا سربراہ بننے کی تجویز قبول کر لی ہے۔ اس میٹنگ میں ریزرویشن تحریک کے سرکردہ طلبہ لیڈروں کے ساتھ تینوں فوجوں کے سربراہان بھی موجود تھے۔
جب 1974 میں بنگلہ دیش میں قحط پڑا تو یونس چٹگاوں یونیورسٹی میں معاشیات پڑھا رہے تھے۔ اس قحط میں ہزاروں لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ تب یونس نے ملک کی بڑی دیہی آبادی کی مدد کے لیے ایک بہتر طریقہ تلاش کرنے کا سوچا۔ غریبوں کے بینکر کے نام سے مشہور یونس اور ان کے قائم کردہ گرامین بینک کو 2006 میں امن کا نوبل انعام ملا۔ کیونکہ انہوں نے گاوں کے غریبوں کو 100 ڈالر سے کم کے چھوٹے چھوٹے قرضے فراہم کرکے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد کی۔ ان غریبوں کو بڑے بینکوں سے کوئی مدد نہیں مل پاتی تھی۔
اسی سال جنوری میں یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جون میں بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے یونس اور دیگر 13 کے خلاف ان کے ذریعہ قائم کردہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ورکرز کے فلاحی فنڈ سے 252.2 ملین ٹکا (2 ملین ڈالر) کے غبن کے الزام میں بھی مقدمہ چلایا تھا۔ حالانکہ انہیں کسی بھی معاملے میں جیل نہیں بھیجا گیا۔ یونس کو بدعنوانی اور دیگر مختلف الزامات کے 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔