وقف ترمیمی بل کو واپس لے حکومت :اشفاق رحمن /اویس عمبر

تاثیر  ۱۴  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

الحمد اور روز مائن ٹرسٹ نے امارت شرعیہ کی حمایت کی۔جدیو اور راجد کو بنایا نشانہ  
پٹنہ (اسٹاف رپورٹر)الحمد ٹرسٹ کے سرپرست اشفاق رحمن اور روز مائن ٹرسٹ کے چئیرمین اویس عنبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کر کہا کہ جوائنٹ سیکریٹری (جے ایم )،لوک سبھا سیکریٹریٹ ،نئی دلی نے وقف ترمیمی بل پر لوگوں سے رائے طلب کی تھی ۔تین کروڑ سے زائد مسلمانوں نے اپنی رائے ای میل کر بل کی سخت مخالفت کی ہے-ہم ان تمام مسلمانوں کو مبارک باد دیتے ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں ۔جنہوں نے بل کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونے کا کام کیا اور اسے خارج کر دیا ۔ہم مرکز ی حکومت سے وقف ترمیمی بل واپس لینے کی مانگ کرتے ہیں ۔کسی بھی صورتحال میں یہ بل ہمیں منظور نہیں ہے۔اس بل میں خامیاں ہی خامیاں ہے۔ترمیم اس میں کیا جاتا ہے جس میں ایک دو خامی ہو -اس بل میں ترمیم کے شاید چالیس پوائنٹ رکھے گئے ہیں –
اشفاق رحمان اور اویس عنبر نے کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے آئینی اختیارات اور مذہب میں مداخلت ہے، اس ملک میں تمام مذاہب کو اپنے طریقے سے ادارہ چلانے کی آزادی ہے۔ ان کے انتظامیہ میں دخل نہیں دیا جاتا ہے۔اقلیتوں کو یہ اختیار ات آئین کی دفعہ 29(B)کے تحت ملے ہوئے ہیں -وقف ترمیمی بل آرٹیکل 29(B) کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جو کہ شریعت میں براہ راست مداخلت ہے۔
 اشفاق رحمن نے جدیو اور راجد دونوں پر نشانہ سادھو اور کہا کہ بظاہر نتیش کمار اور تیجسوی یادو مسلمانوں کے ساتھ دینے کا دکھاوا تو کرتے ہیں مگر ساتھ ہیں نہیں ۔ نتیش کمار وقف ترمیمی بل کے خلاف ہیں تو انہیں مرکزی حکومت سے فوری حمایت واپس لے لینی چاہئے ۔اگر حمایت واپس نہیں لیتے ہیں تو جدیو کے تمام مسلم لیڈروں کو پارٹی سے استعفی دے دینی چاہئے ۔ورنہ تاریخ میں ان کا نام غدار وں میں درج ہوگا ۔مورخ لکھے گا جب وقف کی جائداد کو ہڑپنے کا بل پاس ہو رہا تھا تو جدیو کے مسلمان قوم کے ساتھ نہیں ،وقف لٹیروں کے ساتھ کھڑا تھا ۔اشفاق رحمن نے تیجسوی کو بھی نہیں نشانے پر لیا اور کہا کہ خودساختہ سیکولر پارٹیوں کا رویہ بھی جدیو اور بی جے پی جیسا ہی ہے ۔کل 15 ستمبر کو امارت شرعیہ نے پٹنہ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑی کانفرنس بلائی ہے ۔اسی دن راجد نے جرائم کے خلاف راج بھون مارچ رکھ دیا ہے ۔اس سے کانفرنس میں آنے والے مسلمانوں کو دقّت ہونا لازمی ہے -یہ مسلمانوں کے تئیں راجد کی کون سی ہمدردی ہے؟کیا یہ مارچ دوسرے دن نہیں ہو سکتا تھا؟تیجسوی کہتے ہیں وقف پر پارٹی مسلمانوں کے ساتھ ہے ،یہ کیسی حمایت ہے؟
اشفاق رحمٰن نے کہا کہ وقف کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں، مثال کے طور پر، ریلوے اور دفاع کے بعد، وقف بورڈ ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا زمیندار ہے، سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، یہ سچ نہیں ہے -تمام وقف جائیدادوں کا کل رقبہ 6 لاکھ ایکڑ ہے۔ اگر ہندو بندوبستی  سے موازنہ کیا جائے تو تمل ناڈو میں 4,78,000 ایکڑ اراضی اور آندھرا پردیش میں 4,68,000 ایکڑ اراضی ہندو بندوبستی  کے تحت ہے۔ صرف ان دو ریاستوں میں ہندو بندوبستی  کے پاس 9,40,000 ایکڑ اراضی ہے، جب کہ ہندوستان بھر میں وقف املاک کا کل رقبہ چھ لاکھ ایکڑ ہے۔ اراضی کو وقف قرار دینا کوئی خفیہ عمل نہیں ہے۔ اس کا پورا عمل وقف ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے۔ وقف صرف وہ شخص کر سکتا ہے جو جائیداد کا مالک ہو اور اسے اپنی ملکیت کے کاغذات وقف بورڈ کے پاس جمع کروانے ہوں گے اس کے بعد حکومت ایک سروے کمشنر کو مقرر کرتی ہے جو زمینوں کی جانچ کرتا ہے۔ ان کا وقف نوٹیفکیشن ریاستی گزٹ میں شائع ہوتا ہے اور کوئی بھی شخص ایک سال کے اندر اس نوٹیفکیشن کو وقف ٹریبونل میں چیلنج کر سکتا ہے۔ الزام یہ ہے کہ ہندوؤں کے لیے ایسا کوئی ٹربیونل نہیں ہے، سچ یہ ہے کہ وقف ٹربیونل باقاعدہ سول عدالتیں ہیں، جن کی سربراہی ڈسٹرکٹ جج کرتے ہیں اور یہی طریقہ کار سول عدالتوں میں بھی چلایا جاتا ہے۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وقف ٹریبونل کا قیام قانونی یا آئینی نہیں ہے کیونکہ یہ آئین ہند کے آرٹیکل 323 (A) کے تحت قائم نہیں ہے۔ سروس کے معاملات کے لیے فیصلے کے لیے انتظامی ٹربیونلز قائم کیے جاتے ہیں، جب کہ دیگر ٹریبونل وفاقی اور ریاستی قانون سازی کے اختیارات کے تحت قائم کیے جاتے ہیں، مثال کے طور پر، انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 کے سیکشن 252 کے تحت انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل قائم کیا گیا ہے۔ تلنگانہ میں انڈومنٹ ٹریبونل کا قیام تلنگانہ چیریٹیبل اینڈ ہندو مذہبی اداروں اور اوقاف ایکٹ 1987 کی دفعہ 162 کے تحت کیا گیا ہے۔ اسی طرح وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 83 کے تحت وقف ٹریبونل قائم کیا گیا ہے۔ اس لیے وقف ٹربیونل کے قیام میں کوئی غیر قانونی یا قانونی خامی یا ناانصافی نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ وقف کے معاملے میں من گھڑت کہانیاں بنا کر مزید افواہیں اور غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں۔ غلط فہمی کی بنیاد پر مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے بل کو قبول نہ کیا جائے اور جے پی سی کو اس بل کو خارج کر دینا چاہئے
 -اشفاق رحمٰن اور اویس عنبر نے باباپو سبھا گار  امارت شرعیہ کی جانب سے  کل ہونے والے وقف کے خلاف اجلاس میں  امن پسند عوام  سیکولر قوتوں اور مسلمانوں سے بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔