موجودہ مسلم سیاست کے رخ کا اشاریہ

تاثیر  ۴  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

وقف ترمیمی بل، 2024 سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی آج تیسری میٹنگ ہونے والی ہے۔ کمیٹی کی پہلی میٹنگ 22 اگست بروز جمعرات اور دوسری میٹنگ 30 اگستبروز جمعہ پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی میں ہو ئی تھی۔ کمیٹی کی پہلی میٹنگ کے دوران، وقف (ترمیمی) بل 2024 پروسیع پیمانے پر غوض و خوض کرنے کے لئے لوگوں سے مشورے دینے کے لیے ایک اشتہار جاری کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ بی جے پی ایم پی جگدمبیکا پال کی سربراہی میں تشکیل جے پی سی نے اس مطالبے کو قبول کیا اور بل پر تجاویز طلب کیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جے پی سی کی پہلی میٹنگ میں بی جے پی اور اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی تھی۔اس دوران بل کے خلاف نعرے بازی بھی خوب ہوئی تھی۔ جے پی سی کی دوسری میٹنگ کے بعد جگدمبیکا پال نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ پہلی میٹنگ میں ہی یہ کہا گیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت نے بل پر غور و خوض کے لئے اسے جے پی سی کو بھیجا ہے، تو پھر ہم ملک کے زیادہ سے زیادہ وقف بورڈز کے ذمے داروں کو بلائیں گے، ہم ان لوگوں کو بھی بلائیں گے جو ہماری اقلیتی تنظیموں کا حصہ ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے پر مرکز کا نظریہ ہے کہ بہتر ترمیمی بل آنا چاہیے۔چنانچہ بل کی دفعات پر تبادلۂ خیال کے دوران اقلیتی تنظیموں کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اظہارِ خیال کا موقع دیا جائے گا۔ اِس بل کو پیش کرنے کا حکومت کا ایک خاص مقصد یہ ہے کہ وقف کی املاک سے پسماندہ مسلمانوں اور خواتین کو فائدہ ہو۔ کمیٹی سبھی 44 ترامیم پر تبادلۂ خیال کرے گی اور پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس تک ایک اچھا اور جامع قانون وضع کرے گی۔ وقف ترمیمی بل، 2024 کا مقصد خامیوں کو دور کرنا اور ایڈمنسٹریشن اور وقف املاک کے بندوبست کو بہتر بنانا ہے۔ بل میں مرکزی وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈس کی تشکیل وسیع بنیادوں پر کئے جانے اور مسلم خواتین اور غیر مسلم کی نمائندگی کو یقینی بنائے جانے کی بھی گنجائش ہے۔

اِدھر جے پی سی کی دوسری میٹنگ جس تاریخ (30اگست) کو ہوئی تھی اسی دن لوک سبھا سکریٹریٹ، نئی دہلی کی طرف سے ایک پریس کمیونیک جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا ’’ جے پی سی نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ این جی اوز، ماہرین، اسٹیک ہولڈرز اور اداروں سے آراء اور تجاویز طلب کی ہیں۔وقف (ترمیمی) بل، 2024، جیسا کہ لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے، جانچ اور رپورٹ کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ مجوزہ بل کے وسیع تر مضمرات پر غور کرتے ہوئے شری جگدمبیکا پال کی سربراہی میں کمیٹی نے عام طور پر عوام اور این جی اوز/ماہرین/اسٹیک ہولڈرز اور اداروں سے خاص طور پر آراء/مشورے پر مشتمل یاد داشتوں کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو لوگ کمیٹی کو تحریری تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں وہ انگریزی یا ہندی میں دو کاپیاں جوائنٹ سکریٹری (جے ایم)، لوک سبھا سکریٹریٹ، کمرہ نمبر: 440، پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی، نئی دہلی۔110001 کو اس اشتہار کی اشاعت کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر بھیج سکتے ہیں۔وقف (ترمیمی )بل، 2024کا متن لوک سبھا کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔اشتہار میں مزید کہا گیا ہے کہ جو لوگ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے خواہشمند ہیں، آراء/تجاویز جمع کرانے کے علاوہ، ان سے خصوصی طور پر اس کی نشاندہی کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔

اِدھرلوک سبھا سکریٹریٹ کے مذکورہ پریس کمیونیک کے حوالے سے گزشتہ 2 ستمبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کور کمیٹی کی ایک آن لائن ہنگامی میٹنگ ہوئی ۔ میٹنگ میں وقف ترمیمی بل مخالف مہم کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ بورڈ کی طرف سے بل کی مخالفت میں رائے دینے کے لئے جو کیوآر کوڈ جاری کیا گیا ہے ،اس کی پورے ملک کے مسلمانوں نے تعریف کی ہے، تمام علاقوں میں اُس کیوآر کوڈ کی کاپیاں مساجد، مدارس، اور ایسے تمام مقامات پر آوایزاں کی جارہی ہیں، جس کو اسکین کرکے مسلمان وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں رائے دے رہے ہیں، بتایا گیا کہ آج شام پانچ بجے تک ایک لاکھ اکتیس ہزار لوگ بل کی مخالفت میں رائے دے چکے ہیں، مسلم پرسنل لاء بورڈ کا تیار کردہ کیو آر کوڈ ماہرین کی ٹیم نے ترتیب دیا ہے، اور ٹیکنکل ماہرین مستقل چوبیس گھنٹے اس کی نگرانی بھی کررہے ہیں۔ چنانچہ یہ کوڈ ہر طرح کے سائبر حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے، اسی لئے ملک کی کئی بڑی تنظیموں نے اپنے کیڈر کو ہدایت دی ہے کہ بورڈ کے تیار کردہ کیوآر کوڈ کو ہی استعمال کیا جائے، اس میں ریکارڈ بھی محفوظ رہتا ہے ـ ۔بورڈ کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ فی الحال وقت کم ہے بارہ ستمبر تک ہی رائے دہی کی آخری تاریخ ہے، اس لئے جلد از جلد بڑی تعداد میں مسلمان اس بل کی مخالفت میں رائے دیں ـ اس سلسلے میں علماء اور ائمہ مساجد سے خصوصی توجہ کی درخواست کی گئی ہے ۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی ، اقلیتی مورچہ نے مذکورہ ترمیمی ایکٹ کے بارے میں مسلم کمیونٹی سے رابطہ قائم کرنے اور اس کی حمایت میں تجاویز جمع کرانے کی چلائی جارہی مہم کے تحت ایک سات رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔ بی جے پی کی یہ ٹیم بھی جے پی سی کے چیئر مین کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ سات رکنی ٹیم میں اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئر مین شاداب شمس ، مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیئر مین سنور پٹیل، ہریانہ وقف بورڈ کے ایڈ منسٹریٹر چودھری ذاکر حسین، گجرات وقف بورڈ کے چیئر مین محسن لو کھنڈ والا، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی ایگز یکٹو ممبر مولانا حبیب حیدر ، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نیشنل ایگزیکٹو ممبر ناصر حسین اور ہماچل پردیش وقف بورڈ کے سابق چیئر مین راج بالی شامل ہیں۔ پارٹی ہائی کمان کی ہدایت کے مطابق یہ کمیٹی مختلف ریاستوں کا دورہ کرے گی، مسلم علما ءسے بات کرے گی، اقلیتی برادری کے اندر موجود کسی بھی غلط فہمی اور شکوک کو بھی دور کرے گی۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی وقف املاک کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانے اور غریب مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ صدیقی کا الزام ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں صرف بی جے پی کی مخالفت کی سیاست کر رہی ہیں۔وقف ترمیمی بل کی مخالفت اور حمایت کی اس تازہ تصویر کو ملک کی موجودہ مسلم سیاست کے رخ کا اشاریہ کہا جا سکتا ہے۔