تاثیر ۱۴ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
پٹنہ: ۱۴؍ستمبر۲۰۲۴ء : ہندی بھارت کی قومی زبان ہے اور ۱۴؍ ستمبر کو ہر سال یوم ہندی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ خدا بخش لائبریری میں بھی اس موقع پر پروگرام منعقد کئے جاتے رہے ہیں ۔تقریب کے مہمان مقرر، ڈاکٹرشاہد جمیل نے اپنی تقریر میں کہا کہ خدابخش لائبریری اس معاملے میں مثالی ہے کہ یہاں بڑے سے بڑے پروگرام کا انعقادکرایا جاتا رہا ہے۔ یوم ہندی تقریب سابقہ روایت کی توسیع ہے۔ ہندی ہماری راج بھاشا ہے یعنی سرکاری کام کاج کی بھاشا ہے۔ لیکن اس بھاشا سے عوامی تعلق بھی ہے اس لئے اس کا سہل ہونالازمی ہے۔آج کا موضوع سرکاری دفاتر میں آسان بھاشا کا استعمال ہے۔اس کے لئے کوشش بھی سرکاری دفاتر کے افسران اور عملے کو ہی کرنی ہوگی۔ اشتہار کی زبان ایسی ہوتی ہے ، جسے آسانی سے سمجھ پانا مشکل ہے۔پولیس محکمے سے جاری اعلانات کو بیحد آسان ہونا چاہئے ۔ موبائل یُگ چل رہا ہے۔اس دور میں لائبریری سننے اور سیکھنے کے لئے یہ پراگرام منعقد کیا ہے یہ بڑی بات ہے۔خدا بخش لائبریری نے ہندی کتابوں کی اشاعت اور ہندی کتابوں کی نمائش کا انعقادکر ہندی کے فروغ کا عملی ثبوت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی کو عام فہم بنانے کے لئے اسے آسان بنانا ہواگا تاکہ آنے والی نسلیں مستفید ہو سکیں۔ہندی اور ہندوستانی زبان ہندی زبان ایک ہی ہے۔میں جو الفاظ عام فہم ہیں اگر اس کے بدلے مشکل لفظ کا استعمال کیا جائے تو زبان آسان نہیں رہ پائے گی۔بعض لوگ اردو کو مسلمانوں کی زبان اور ہندی کو ہندوؤں کی زبان مانتے ہیں، یہ غلط ہے۔ اس میں صرف رسم الخط کا فرق ہے۔ان دونو ں زبانوں کے فروغ میں ہندو مسلم دونوں ادیبوں اور شعراء نے قابل ذکر کارنامے پیش کئے ہیں۔امیر خسرو،ملاّ داؤد، ملک محمد جائسی ،پریم چند قابل ذکر ہیں۔آپ پٹنہ قلم کی تصاویر کو دیکھیں اس میںمسلم فنکاروں نے ایسی تصویریں بنائی ہیں جو ہندو تہذیب کو اجاگر کرتی ہیں۔یہ زبان گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔ زبان جوڑنے کے لئے ہے۔یہ انسانوں کو آپس میں جوڑنے اور قریب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے،ہندی عوامی زبان بھی ہے اوررابطہ کی زبان بھی ہے۔جنگ آزادی میں لوگوں کو جوڑنے میںہندوستانی زبان کا اہم رول ہے۔ہندی اور اردو سگی بہنیں ہیں یہ دونوں ایک ہی source کھڑی بولی سے نکلی ہیں۔ عوام میں ان زبانوں کے متعلق بعض غلط فہمیاں ہیں۔بانٹنے کا کوئی انت نہیں ،جوڑنے کی ضرورت ہے۔آپ انسانیت کے پجاری بنیں۔ہماری زبان الگ الگ ہیںلیکن دل ایک ہے۔ایک ہی مٹی سے نکلے ہیں ایک ہی دھرتی میں سمانا ہے۔
اس تقریب میں طالب علموں کی ایک بری جموعت نے حصہ لیا۔ جناب پرمود کمار سنگھ، فِنائنس افسر نے مہمان اور حاضرین کا استقبال کیا اور جناب محمد اصغر، ہندی ادھیکاری نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔