تاثیر ۲۵ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
ہوڑہ 25/ ستمبر (محمد نعیم) آل انڈیا کبوتر ریس میں حصہ لینے والے پچاس سے ساٹھ کبوتر پلک جھپکتے ہی اس دنیا سے موت کے آغوش میں چلے گئے دراصل کبوتر کے ٹوٹے پنکھ اڑ کر ایک پڑوس کے فلیٹ میں جاگرا، پھر یوں ہوا کہ پڑوسی غصے کے عالم میں کبوتروں کے کھانے میں زہر ملا کر بے زبان پرندوں کا قصہ ہی تمام کردیا۔ بتایا گیا کہ اس کبوتروں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ حالانکہ کبوتر کے مالک نے پڑوسی کے خلاف شیب پور تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے لیکن انصاف سے محروم ہے، اب بھلا ایسے جاہل مخلوق کے موت پر انصاف کے لیئے سڑک پر کون اترے گا۔
جانوروں سے محبت کرنے والے سومناتھ ساہا 9 سال کی عمر سے کبوتروں کے شوقین ہیں۔ اگرچہ ان کے خاندان کے سبھی لوگ جانوروں سے محبت کرنے والے ہیں۔ ان کے گھر میں کبوتروں کے علاوہ دوسرے جانور بھی رہتے ہیں۔ 6/6 نیپال ساہا لین میں رہائش پذیر 45 سالہ سومناتھ آل انڈیا کبوتر ایسوسی ایشن کے رکن ہیں، اور ان کے کبوتروں نے مختلف مقابلوں میں حصہ بھی لیا ہے۔ اس معاملے میں مسٹر سومناتھ نے کہا کہ ان کی چھوٹی عمر سے ہی گھر کی چھت پر کبوتروں کی افزائش اور ان کا پرامن ٹھکانہ رہا ہے۔ پچھلے 8 سال پہلے اس پرانے گھر کو گرا کر ایک کثیر المنزلہ عمارت بنائی گئی تھی، تو وہ چار منزلہ چھت تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا، “پچھلے کچھ دنوں سے، میں چوتھی منزل پر رہنے والے ارون کمار دوبے کے ساتھ تھوڑی رنجش چل رہی تھی۔ بروز اتوار یکم ستمبر کو بلڈنگ کے 19 رہائشیوں کی طرف سے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی، میں میٹنگ سے غیر حاضر تھا، جیسا کہ دوبے کے علاوہ ہر کسی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ لوگ کبوتروں کے پنکھوں سے پریشان ہیں۔ دوسرے روز معمول کی طرح 2 تاریخ کو شام 6:30 بجے، ہم کھانا کھانا دیا اور نیچے اتاریں گئے۔ لیکن 3 تاریخ کی صبح کو میں نے کبوتروں کو مردہ پایا، کوپ کا دروازہ ٹوٹا ہوا اور کچرا پڑا تھا، اور اس کے بعد سے دوبے مجھ سے بچ رہا ہے۔ اس لیئے مجبوراً مجھے دوبے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی، حالانکہ پولیس موقعہ وقوع پر آئی، لیکن کسی کے خلاف کاررائی کے بغیر واپس چلی گئی۔