وقف کے تعلق سے برادران وطن کی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ضروری : انیس الرحمن قاسمی

 

اتحاد کے ساتھ تحریک کامیابی کی ضمانت : مولانا اقبال احمد قاسمی
مظفر پور میں آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام تحفظ اوقاف کی کانفرنس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
مظفر پور(نزہت جہاں)
آل انڈیا ملی کونسل کے تحفظ اوقاف کی تحریک ان دنوں پوری قوت سے چلائی جا رہی ہے ، وقف اللہ کی ملکیت ہے اور اس کا تحفظ اللہ کے بندوں پر فرض ہے، ہندوستان میں اوقاف کی بڑی جائدادیں ہیں ۔جن پر حکومت کی بُری نظر ہے ، حکومت قانون سازی کے ذریعہ اوقاف کی جائدادوں کو ہڑپنے کی ناپاک کوشش کر رہی ہے ، وقف ترمیمی بل 2024 میں ایسی ترمیمیں کی گئی ہیں کہ اگر یہ بل قانون کی شکل اختیار کرتا ہے تو ملک کی ہزاروںمسجدیں ، قبرستان ، امام باڑے، خانقاہیں ، مدرسے وغیرہ کا تحفظ مشکل ہو جا ئے گا ۔ ا ن خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے تحفظ اوقاف کانفرنس مظفر پور میں کیا۔  مولانا نے مزید کہا کہ اوقاف کا فائدہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہے ، بلکہ اس کا فائدہ ہر طبقہ کو حاصل ہو تا ہے ، انسانوں ہی نہیں بلکہ جانوروں اور پرند و چرند کے لیے بھی مسلمانوں نے اپنی جائدادوں کو وقف کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ وقف کے تعلق سے عام غیر مسلموں کے ذہنوں میں غلط فہمی پیدا کی گئی ہے اور غلط پروپیگنڈا کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے پاس وقف کی لاکھوں ایکڑ جائدادیں ہیں ۔اس لیے عام لوگوں کے ذہنوں کو صاف کرنا بھی ضروری ہے ۔
واضح ہو کہ یہ کانفرنس آل انڈیا ملی کونسل مظفر پور کے زیر اہتمام شہنائی میرج ہال ، رام باغ مظفر پور میں آج مورخہ 14 ستمبر کو منعقد ہوئی تھی ،جس کی صدارت مشہور عالم دین    استاذ حدیث جامع العلوم مظفر پور ، رکن تاسیسی آل انڈیا ملی کونسل و صدر آل انڈیا ملی کونسل مظفر پور نے فرمائی ۔کانفرنس میں شہر مظفر پور اور مضافات کے علماء کرام، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس، ماہرین تعلیم، ماہرین قانون، دانشوران اور سماجی و سیاسی نمائندگان نے شرکت فرمائی
اپنے صدارتی خطاب کے میں صدر اجلاس نے مسلمانوں کو اپنے ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر قوم کے مشترکہ مفاد میں متحد ہونے کی دعوت دی اور وقف کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے پر زور دیا۔اہل تشیع کے معروف عالم دین اور آل انڈیا ملی کونسل مظفر پور کے نائب صدر جناب مولانا شبیب کاظم صاحب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ شرک کے ساتھ حکومت کو برداشت کر لیتا ہے ، لیکن ظلم کے ساتھ نہیں کرتا ہے ، یہ حکومت قانون سازی کے ذریعہ مسلمانوں کے اوقاف پر ظالمانہ قبضہ کر نا چاہ رہی ہے  ، انہوں نے مسلمانوں میں سے بھی جن لوگوں نے اوقاف پر قبضہ کر رکھا ہے ، انہیں خبردار کرتے ہوئے اس فعل شنیع سے توبہ کرنے کی تلقین کی ۔ پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل ایڈووکیٹ  خورشید عالم صاحب نے اپنے خطاب میں وقف ترمیمی بل 2024 کے قانونی پہلوؤں پر بحث کرتے ہوئے ،اس کی خامیوں کو اجاگر کیا اور اس بل کو دستور ہند اور شخص کے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا۔ مولانا ڈاکٹر محمدعالم قاسمی صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے وقف کی شرعی اور قانونی حیثیت پر گفتگو کی ساتھ ہی وقف ترمیمی بل 2024 کو وقف کی نوعیت اور اس کی حیثیت کو بدلنے والا قرار دیتے ہوئے اس کی پر زور مذمت کی اور حکومت سے اس کو بلا شرط رد کرنے کا مطالبہ کیا۔ مولانا مفتی محمد نافع عارفی صاحب کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے اپنے خطاب میں وقف کی تاریخی اور شرعی حیثیت ،نیز اس کے قانونی پہلو پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقف بل نہ صرف مسلمانوں کی جائدادوں کو ہڑپنے کی کوشش ہے بلکہ اس کے ذریعہ ملک کی پر امن فضا میں زہر گھولنے کی سازش بھی ہے ۔ اس بل کے ذریعہ ہزاروں جھگڑے جگہ بہ جگہ کھڑے ہوں گے ۔ایڈووکیٹ کاشف یونس نے کہا کہ یہ تحریک تبھی پورے ططور پر کامیاب ہو سکتی ہے جب ہم برادران وطن کو بھی اپنی تحریک کا حصہ بنائیں گے ، انہوں نے مشورہ دیا کہ بل کے نقصاندہ دفعات کو پوری تفصیل کے ساتھ اور قانونی نقطہ نظر سے ماہرین قانون کے ذریعہ تیار کرا کر جے پی سی او ر حکومت   کے سامنے پیش کیا جائے ۔جناب پروفیسر اودھیش  کمار نے کہا کہ حکومت آر ایس ایس کے اشاروں پر  غیر دانشمدانہ فیصلوں اور پالیسیوں کے ذریعہ ملک کو سیاسی، سماجی اور اقتصادی خطرے میں ڈال رہی ہے، اس  سے ملک کو بچانے اور جمہوری اقدار کی حفاظت کے لیے سبھی طبقات کو مل کر آواز اٹھانی ہوگی ۔ جناب پروفیسر ابو ذر کمال الدین صاحب نے اپنی تقریر میں بی جے پی کی حلیف پارٹیوں پر دباؤ بنانے کا مشورہ دیا کہ وہ اگر مسلمانوں کی حمایت کا دعویی کرتی ہیں تو وہ کھل کر اس بل کی مخالفت کریں ۔ مولانا ظفر عالم صاحب مہتمم جامعہ عربیہ شاہ جنگی بھاگل پور، مولانا الیاس قمر قاسمی ڈائرکٹر الفتح انٹرنیشنل اسکول بانکا  اورجناب شاہد صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تحفظ اوقاف اور وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف احتجاج کے تعلق سے مفید مشورے دیے ۔
کانفرنس کا آغاز جناب قاری انس صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، جبکہ جناب منصور صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل مظفر پور نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے کانفرنس کی غرض و غایت کو سامعین کے سامنے پیش کیا۔اجلاس کی نظامت کے فرائض جناب مولانا سید محمد عادل فریدی قاسمی سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے انجام دیے ، انہوں نے اپنی تمہیدی گفتگو میں وقف ترمیمی بل 2024 اور تحفظ اوقاف کے تعلق سے ملی کونسل کی تحریک کو لوگوں کے سامنے رکھا ، ساتھ ہی بل کے خطرناک دفعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کو رد کرانے کے لیے مختلف سطحوںپر پر زور کوشش کرتے رہیں۔آخر میں جناب منصور صاحب نے25 اگست کو آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ پٹنہ میں منعقد وقف کانفرنس میں منظور شدہ تجاویز پڑھ کر سنائی ، جس کی تائید تمام سامعین نے ہاتھ اٹھا کر کی ،جناب قاری صہیب رحما نی آرگنائزر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کلمات تشکر پیش کیا اور تمام مہمانوں، مقررین اور سامعین کا شکریہ ادا کیا، آخر میں صدر جلسہ کی دعا پر کانفرنس اپنے اختتام کو پہونچا۔اس کانفرنس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیا ت میں  ایڈووکیٹ ماجد محبوب پٹنہ ہائی کورٹ، جناب جوہر صاحب، کرنل ایم زیڈ رحمان رٹائرڈ آفیسر انڈین ایئر فورس دہلی،حاجی صدر عالم سکری سریا، محمد عطاء الرحمن مدرسہ محبوبیہ چین پور بنگرا، محمد قمر الدین، محمد محفوظ الرحمن پٹنہ، حاجی مشتاق رکن آل انڈیا ملی کونسل بہار، ظفر اعظم انصاف منچ، خالد رحمانی ، فہد رحمانی  وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔