تاثیر ۱ اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
انتخابی حکمت عملی مرتب کرنے میں مہارت اور ملک کی سیاسی جماعتوں کو اپنی تکنیکی مدد سے اقتدار کی کرسی تک پہنچانے کا تجربہ رکھنے والے پرشانت کشور آج گاندھی جینتی کے موقع پر بذات خود سیاست کے میدان میںاتر رہے ہیں۔ آج وہ پٹنہ کے وسیع و عریض ویٹنری کالج گراؤنڈ میں، لاکھوں کی تعداد میں موجود جن سوراجیوں کے درمیان اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کریں گے۔ پرشانت کشور آج کے دن کی تیاری گزشتہ 2 برسوں سے کر رہے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ آج ’’جن سوراج‘‘ کے اسٹیج پر کئی غیر ملکی مہمان بھی موجود رہیں گے۔پارٹی کی ترجمان صدف اقبال کہتی ہیں کہ پرشانت کشور جی کے ساتھ ’’جن سوراج‘‘ کے اسٹیج پر آٹھ دس ممالک کے لوگ ہوں گے۔ پارٹی کے لانچنگ پروگرام میں امریکہ، آسٹریلیا، جرمنی سمیت 10 ممالک سے مہمان آرہے ہیں۔ بہار کی حالت اور سمت بدلنے کی کوشش آج سے زمین پر اترنے والی ہے۔اسی اسٹیج سے پارٹی کے نام کا باضابطہ اعلان ہوگا۔زیادہ تر جن سوراجیوں نے پارٹی کا نام ’’جن سوراج‘‘ ہی رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔لیکن حتمی طور پارٹی کے نام کا اعلان اسٹیج سے ہی ہوگا۔اس کے ساتھ ہی پارٹی صدر کے نام کا بھی اعلان کیا جائے گا۔
پرشانت کشورنے آج کے پروگرام کو ایک بڑے ایونٹ مینیجر کے طور پر منظم کرنے کی کوشش کی ہے۔پیلے رنگ میں رنگی ’’جن سوراج‘‘ کی گاڑیاں جہاں اب تک پورے بہار میں ایک نئی سیاسی فضا بنا تی رہی تھیں، وہیں آج دارالحکومت پٹنہ میں اس فضا کو ایک میگا ایونٹ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ پٹنہ کے گاندھی میدان میں جگہ دستیاب نہ ہونے پر ، پرشانت کا پہلا ’’جن سوراجی جلسہ‘‘ پٹنہ کےویٹرنری کالج گراؤنڈ میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ پٹنہ ہوائی اڈے سے باہر نکلنے والے گیٹ سے مغرب کی طرف جانے والی سڑک سے متصل واقع ہے۔ وہاں تک لوگوں کو پہنچنے میں کوئی دشواری نہیں ہو اس کے لئے، پوری تیاری کی گئی ہے۔صدف اقبال کہتی ہیں کہ آج کے جن سوراجی جلسے میں بہار اور بہاری کی طاقت نظر آئے گی۔
قابل ذکر ہے کہ پرشانت نے 2 اکتوبر، 2022 کو ریاست بہار کے مغربی چمپارن ضلع واقع ، مہاتما گاندھی کی مشہور جائے کار ’’بھتیہروا آشرم‘ سے، چند لوگوں کے ساتھ ’’پدا یاترا ‘‘شروع کی تھی۔ پہلے انہوں نے اس کا نام ’’جن سورج یاترا‘‘ رکھا تھا، جو بعد میں ’’جن سوراج ابھیان‘‘ میں بدل گیا ۔ یعنی لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔پرشانت کی ’’پد یاترا‘‘ اب تک بہار کی تقریباً 27 سو گرام پنچایتوں سے گزر چکی ہے۔ اپنے اس دو سالہ پیدل سفر کےدوران پرشانت نے ہجرت، غربت اور ناخواندگی کو ایک ریاست کے اہم مسائل کے طور پر پیش کیا۔ اس دوران انہوں نے نسل پروری اور ذات پرستی پر بھی حملہ کیا ۔پچھلے کچھ دنوں سے انہوں نے شراب بندی کے خلاف بھی بولنا شروع کر دیا ہے۔وہ جہاں سے بھی گزرتے رہے ، ذات پات اور دھرم و مذہب کے تانے بانے کو توڑ کر بڑی تعداد میں لوگ ان کے ساتھ آتے اور جن سوراجی بنتے رہے ہیں۔ ان سے جڑنے والوں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی بھی ہے۔ پرشانت اس حقیقت کو بھی سیاسی ایشو بنانے میں کامیاب رہے ہیں کہ بہار میں مسلم قیادت کو کبھی پنپنے نہیں دیا گیا۔ وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ بہار کے مسلمان کراسن تیل بن کے دوسرے کی لاٹین کو جلاتے رہے ، مگر اس لالٹین کی روشنی کبھی ، دلتوں سے بھی بدحال زندگی گزار رہی عام مسلم آبادی کے گھروں تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ پرشانت کے اس وعدے نے بھی مسلمانوں کو ’’جن سوراج‘‘ کی جانب متوجہ کیا ہےکہ بہارکےمسلمان اپنی قیادت خود ڈیولپ کریں۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تووہ ہمیشہ کی طرح آگے بھی دھوکہ کھاتے رہیں گے۔ پرشانت نے کبھی کسی مسلمان سے یہ نہیں کہا کہ ہمیں یا ہماری بننے والی پارٹی کو ووٹ دیجئے گا۔ وہ ہمیشہ یہی کہتے رہیں کہ مسلمان اپنی بدحالی کے ذمے دار خود ہیںاور وہی اپنی بدحالی کو دور بھی کر سکتے ہیں۔ دوسروں کا دم چھلّا بن کر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ دین اسلام کا پہلا سبق حصول علم ہے، لیکن ہمارے مسلمان بھائیوں نے اس سبق کو بھی بھلا دیا ہے۔ گزشتہ ماہ پٹنہ کے ’’باپو سبھاگار‘‘ میں اور دو ماہ قبل غلام سرور آڈیٹوریم میں منعقد ’’مسلم لیڈر شپ‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت نے کہا تھا کہ 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات میں، تمام 243 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریں گے۔ ان میں آبادی کے تناسب سے 40 سیٹیں مسلم بھائیوں کے لئے مخصوص ہونگی۔ امیدواروں کے انتخاب میں سماجی تانا بانا پیچھے ہوگااور لیڈر شپ کوالیٹی آگے ہوگی۔ ان کی پارٹی میں روایتی یا پیسے والے لیڈروں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وہ لوگوں سے چندہ لیکر اپنے امیدواروں کو الیکشن جتانے میں مدد کریں گے۔
ویسےجب سے پرشانت کشور نے گاندھی جینتی پر اپنی پارٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے، بہار کی سیاست کے باوقار لوگوں نے ان پر اپنی تنقید تیز کردی ہے ۔پہلے انھیں بی جے پی کی بی ٹیم کہا گیا۔ پھر یہ کہا جانے لگا کہ وہ اتنے پیسے کہاں سے لاتے ہیں۔ مگرپچھلے کچھ دنوں سے یہ تشہیر کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کو پارٹی کا صدر بنانے والے ہیں۔یہ ہنگامہ اس لیے ہے کہ پرشانت خود پارٹی کا صدر نہ بننے کی بات کر تے رہے ہیں۔مگر اقربا پروری پر حملہ کرنے والےپرشانت شاید ہی یہ ذمہ داری اپنی اہلیہ کو دیں۔انھوں نے میڈیا کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جن سوراج‘‘ سے متعلق کوئی بھی فیصلہ جمہوری انداز میں ہوگا۔ کوئی بھی فیصلہ تھوپا نہیں جائے گا۔ویسے آگے کیا ہوگا، یہ تو دیکھنے والی بات ہوگی ۔ آج کے پروگرام کے بعد اس کی کامیابی پر بحث ہو گی، لیکن فی الحال آج کی تیاریاں یقیناََ دیکھنے کے لائق ہیں۔ تمام اضلاع سے آنے والی گاڑیوں کو روڈ میپ دیا گیا ہے۔بھوجپور، بکسر، روہتاس، کیمور، پورنیہ، ارریہ، کشن گنج، کٹیہار، بھاگلپور، باانکا، لکھی سرائے، جموئی، شیخ پورہ اور مونگیر سے آنے والی گاڑیوں کو چٹکوہرہ سائی مندر کے میدان میں رکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گیا، جہان آباد، ارول، اورنگ آباد سے آنے والی گاڑیوں کو رام لکھن سنگھ یادو کالج، انیس آباد میں روکا جائے گا۔نوادہ، نالندہ، بیگوسرائے، سپول، سہرسہ، مدھے پورہ، کھگڑیا سے آنے والی گاڑیوں کو گردنی باغ کے پٹنہ ہائی اسکول میں روکا جائے گا۔ویشالی، سارن، سیوان، گوپال گنج، مغربی اور مشرقی چمپارن کی گاڑیاں جے پی سیتو سے آئیں گی۔ سمستی پور، مدھوبنی، دربھنگہ، سیتامڑھی، مظفر پور اور شیوہر سے آنے والی بسیں بھی گاندھی سیتوسے آنے کے بعد اٹل پتھ جائیں گی ۔ سبھی لوگوں کے لئے خاص خاص مقام پر کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ پارٹی سے جڑے تمام لوگ پورے جوش و خروش میں ہیں۔ سب یہی کہتے نظر آ رہے ہیں ،’’مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا‘‘۔