مشہور شاعرہ رفیعہ شبنم عابدی نے شاعری اور افسانہ نگاری کو نئی سمت دی

تاثیر  ۱  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ممبئی ،یکم، اکتوبر:مشہور شاعرہ رفیعہ شبنم عابدی نے شاعری اور افسانہ نگاری کو نئی سمت دی ہے اس کا اظہار متعدد مقررین نے کیا اور ان کک ادبی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام میرا ادبی سفر” کے عنوان کے تحت  یہ سلسلے وار پانچواں پروگرام تھا۔ اس ادبی سفر کی خصوصی مہمان پروفیسر رفیعہ شبنم عابدی نے محترمہ برہانی کالج اور مہاراشٹرکالج ممبئی میں ایک عرصہ تک درس و تدریس کی خدمات انجام دینے کے بعد شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی میں شعبۂ صدر کے عہدے پر  رہ کر سبکدوش ہوئیں۔ ان کے شاگردوں میں قاسم امام، صحافی جاوید جمال الدین،ریحانہ اندرے، عرفان جعفری، ، حامد اقبال صدیقی,اسلم پرویز، اقبال نیازی، عبید اعظم اعظمی، رحمٰن عباس اور سہیل اختر وارثی سمیت متعدد طالب علم شامل ہیں۔ جیسے بہت سے طالب علم ہیں جو آج اردو دنیا میں معروف اور زبان کی ترقی وترویج میں سرگرم ہیں۔
اس موقع صدر شعبہ ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد،(صدر شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی) نے افتتاحی کلمات سے تقریب کا آغاز کیا اور رفیعہ شبنم عابدی کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کیا۔اُردو پروفیسر رفیعہ شبنم عابدی  شاعرہ کی حیثیت سے پوری اردودنیا میں مشہورو معروف ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے تحقیق و تنقید کے میدان میں بھی اپنے نقش ثبت کیے ہیں۔
مذکورہ تقریب کی صدارت ممبئی کے معروف شاعر،عروض داں اور محقق وناقد ڈاکٹر شعور اعظمی نے کی۔ اس تقریب میں رفیعہ شبنم عابدی نے اپنا تعارف ،تعلیمی سفر, تدریسی تجربہ اورممبئی میں بزرگوں کی علمی وادبی صحبتوں سے استفادے پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوۓ اپنا ادبی سفر بیان کیا۔ انہوں نے اپنے ادبی سفر میں ممبئی کے مشاعرے، نشستیں، کتب خانے ، ممبئی کے ادباوشعرا اور ادبی حلقوں پر کچھ اس طرح گفتگو کی کہ گزشتہ نصف صدی احاطہ کیا اوران کے اظہار خیال سے ممبئی میں اردو کا علمی و ادبی منظر نامہ نظروں میں گردش کرنے لگا ۔
اس تقریب میں شعبۂ اردو کے اساتذہ ، ڈاکٹر احرار احمداعظمی،ڈاکٹر محمد تابش خان اور ڈاکٹر مزمل سرکھوت کے ساتھ ساتھ شہر سے کثیر تعداد میں اردوداں طبقہ، شعبۂ اردو کے طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی۔اور نظامت کا فریضہ ڈاکٹر قمر صدیقی نے انجام دیا۔انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں مہمانوں کا تعارف پیش کیا اور اردو دنیا کی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔