تاثیر 25 اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی ،25 اکتوبر:ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی ایرانی علماء (مقاصد الشریعہ ) کے عنوان سے ایک علمی نشست سپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔جس میں دہلی وبیرون دہلی کے علماء ودانشوران نے شرکت کی۔اس موقع پر ایران سے تشریف لائے ایک علمی وفد اوردانشگاہ ادیان ومذاہب کے وائس چانسلر آیت اللہ سید ابو الحسن نواب ، حجت الاسلام مبلغی، حجت الاسلام ابوالقاسم علی دوست شریک رہے۔
ہندوستان میں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندہ آغا مہدی مہدوی پور اور ایران کلچرہاؤس کے کلچرل کاؤنسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر کی رہنمائی میں بین المذاہب بعنوان مقاصد الشریعہ ایک سیمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔جس میں شیعہ وسنی علماء ودانشوران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر آغا مہدی مہدوی پور نے تمام مہمانان کرام کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی شریعت کو اہداف ومقاصد پر مبنی قرار دیا جس طرح نظام خلق میں ہر مخلوق کی تخلیق ایک مقصد اور حتمیت پر مبنی ہے۔ اسی طرح قانون سازی کے نظام میں بھی ہر حکم ایک مصلحت پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقاصد شرعیہ کے مسئلہ پر علماء ایک طویل عرصے سے بحث کررہے ہیں اور شریعت کے اسباب اور مقاصد شریعت پر ہزاروں کتابیں تالیف کی جاچکی ہیں۔ اسلامی نصوص میں مذہبی احکامات کے بہت سے اغراض ومقاصد بیان کیے گئے ہیں ۔ مفتی محمد قاسم بجنوری ، مولانا تقی برقعی نے اپنی تقریر میں شریعت کے مقصد اور فقہ کے اصولوں پر گفتگو کی اور مزید کہا کہ بعض محققین کا خیال ہے کہ ان دونوں مسائل کو ایک دوسرے سے الگ کرکے الگ الگ جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں مقاصد شرعیہ کے حوالے سے مسائل کا استخراج و استنباط وتدوین فقہ امت محمدیہ ؐ کی وحدت کا نہایت اہم سبب ہے،مقصد نظر ومقصد حیاۃ اطاعت الٰہی واتباع رسول ہی اصل زندگی کا حاصل ہے اور شریعت کے مقاصد بھی یہی ہیں۔لہٰذا ہماری جستجو وکوشش کاوشات وخدمات محور فرمان خدا و رسول ہی اصل ہیں اور اتحاد ملت کے لئے ان سبھی مسائل پہلوؤں کو آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید پانچ عنوانات میں شریعت کے مقاصد کی اصل تعداد اور ان کی حدود وقیود کے بارے میں سنی اور شیعہ علماء کی علمی بحثوں کا حوالہ دیا حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسینی نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ شریعت کے مقاصد کو تحریف اور ذاتی تصورات کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا: بعض گروہوں کا اس عنوان کے بارے میں ذاتی خیال یہ ہے کہ اس مسئلے کی وضاحت کرنا علماء کا مشن ہے کیونکہ مقاصد شریعت ایک مذہبی، اصولی ، تشریحی، فقہی، سماجی، فلسفیانہ، سیاسی اور تاریخی مسئلہ ہے اور اس کا مختلف جہتوں سے جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے شریعت کے مقاصد پر اسلامی لٹریچر کے کورس کا مزید حوالہ دیا اور اسلامی شریعت کے لافانی ، آفاقیت پر بات کی۔ مولانا مفتی شاکر رحمانی، آیت اللہ علی دوست، مولانا مفتی رضوان قاسمی اور مولانا شیخ ممتاز علی نے اپنی تقریر میں اسلامی شریعت کے الٰہی اور مستقل ہونے کی طرف اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ الٰہی قوانین انسانی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کئے گئے ہیں اور کبھی تبدیل نہیں ہوتے۔ جدہ میں عالمی فقہی فورم کے مدیر اور ایران کے نمائندے اورمجلس خبرگان کے رکن آیت اللہ مبلغی نے اپنی تقریر میں اس موضوع پر مفصل روشنی ڈالی۔ آخر میں ادیان ومذاہب کے وائس چانسلر آیت اللہ نواب نے سب سے پہلے ایران و ہند کے عظیم وقار اور پیشرفت پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ میںاب تک دنیا میں۷۰۰ سفر کرچکا ہوں، اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ آپ کس ملک میں جاناچاہتے ہیں تو میں کہوں گا ہندوستان سے اچھا اور بہتر ملک کوئی نہیں ہے۔ ہندوستان سے مجھے بہت محبت ہے۔میں بھارت کی ترقی سے بہت خوش ہوں۔میں دعاکرتاہوں کہ اللہ تعالی دونوں ملکوں میں باہمی محبت اور خوشحالی عطا فرمائے۔
مقاصد الشریعہ کی اس تقریب میں خصوصی طورپرسرکردہ شخصیات نے شرکت کی جن کے اسماء گرامی ہیں مولانا جاوید قاسمی، مولانا داؤ امینی، مولانا عبد السبحان قاسمی، مولانا مفتی ذکاوت حسین قاسمی، مولانا مفتی عبد الواحد قاسمی، مولانا عبد السمیع، انظر الباری،نصر الدین خطاط ندوی ،مولانا محمد یاسین جہازی،مفتی رضوان قاسمی، مولانا فاروق جامعی،مفتی حسن قاسمی،مولانا مفتی نثار حسینی،مفتی آصف اقبال مولانا ارشد ندوی،مولانا مرتضیٰ قاسمی،مفتی سعادت کریم کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض مہدی باقر خان نے انجام دئے۔