تاثیر 10 نومبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
تہران،10نومبر:ایران کی طرف سے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ ایران کے خلاف اپنے پہلے دور صدارت میں اختیار کردہ دباؤ کی پالیسی کو تبدیل کریں۔ ایران کی طرف سے یہ مؤقف ایران کے نائب صدر برائے سٹریٹجک امور جواد ظریف کے حوالے سے سامنے آیا ہے جو اس سے قبل ایران کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
جواد ظریف نے ہفتے کے روز رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘ ڈونلڈ ٹرمپ کو لازماً یہ ظاہر کرنا پڑے گا کہ وہ ماضی کی غلط پالیسیوں کو اب اختیار نہیں کر رہے ہیں۔واضح رہے جواد ظریف نے بطور وزیر خارجہ صدر اوباما کے دور میں ایران کے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ تاہم 2015 میں کیے گئے اس جوہری معاہدے کو بعد ازاں ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور ختم کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے معاہدہ ختم کر کے ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں لگا دی تھیں۔
ایران نے اپنے یورینیم کی افزودگی کے عمل کو روک دیا تھا۔ تب سے ایران کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جوہری بم بنانے کے لیے افزودہ یورینیم کا ساٹھ فیصد کا ہدف پالیا ہے۔ البتہ اسے جوہری بم سازی کے لیے مزید 30 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنا ہوگی۔تہران بار بار یہ کہہ چکا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ مغربی ملکوں کے الزامات کی بھی تردید کرتا ہے۔