تاثیر 05 نومبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
جموں, 5 نومبر: جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر واجپائی کا جموں و کشمیر کے لیے تیار کردہ روڈمیپ مکمل طور پر نافذ کیا جاتا تو آج ریاست کی صورتحال مختلف ہوتی۔اسمبلی کے گزشتہ دس سالوں میں انتقال کرنے والے 57 اراکین کے لیے تعزیتی ریفرنس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ واجپائی ایک عظیم بصیرت رکھنے والے قائد تھے جنہوں نے لاہور بس سفر کا آغاز کیا اور مینارِ پاکستان تک پہنچے۔ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی اور کہا کہ “دوست بدلے جا سکتے ہیں، مگر ہمسائے نہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ واجپائی کا نعرہ “جمہوریت، کشمیریت اور انسانیت” مستقبل بینی پر مبنی تھا اور شاید وہ پہلے اور آخری لیڈر تھے جنہوں نے یہ نعرہ بلند کیا۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ واجپائی ہی وہ شخص تھے جنہوں نے منقسم جموں و کشمیر کے لوگوں کو ملانے کے لیے راستے کھولے۔ راستے کھولنے کا مقصد لوگوں اور سول سوسائٹی کے درمیان ذاتی تعلقات کو فروغ دینا تھا۔عمر عبداللہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واجپائی کا دکھایا ہوا راستہ بیچ میں ہی چھوڑ دیا گیا اور لوگوں کو ملانے کی بجائے دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کی 5 اگست 2019 کی اس فیصلے کا حوالہ دیا جب آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے سابقہ جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز—لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کیا گیا۔عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ جب جموں و کشمیر اسمبلی نے خودمختاری کی قرارداد پاس کی تو واجپائی کابینہ نے اسے واپس کر دیا، مگر بعد میں واجپائی نے اس فیصلے کو جلد بازی میں کیا گیا اقدام قرار دیا اور نیشنل کانفرنس کی قیادت کے ساتھ بات چیت کے لیے اس وقت کے وزیر قانون کو مقرر کیا۔ تاہم، اس مسئلے پر مزید پیش رفت نہ ہو سکی اور واجپائی کی وفات کے بعد حالات میں بڑی تبدیلی آ گئی۔وزیراعلیٰ نے واجپائی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا اور اپنے سابق مشیر دویندر سنگھ رانا کو بھی یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی صحت کی صورتحال سے لاعلم تھے۔