چار سرکردہ شخصیتوںکو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازہ گیا

تاثیر  26  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ25 دسمبر :بہار اردو اکادمی کے ہال میں چار سرکردہ شخصیتوںارشد فیروز ، مفتی ثناء الہدیٰ ، اے کے علوی اور بے نام گیلانی کو اردو زبان و ادب کی گرانقد ر خدمات کیلئے اکبر رضا جمشید اردو ادب ایوارڈ کمیٹی ( بہار۔ جھارکھنڈ) کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ مہمان خصوصی عزت مآب جسٹس ہیمنت کمار شریواستو ، کے ہاتھو ں نوازہ گیا ۔ اور ساتھ ہی اردو ادب کی گرانقدر ادبی خدمات کیلئے سات اہم شخصیات ڈاکٹر شمع ناسمین نازاں ، ڈاکٹرآصف سلیم، جلال اصغر فریدی، بدر محمدی، ڈاکٹر محمد ناصر الدین، پریم کرن اور ڈاکٹر محمدندیم کواکبر رضا جمشید اردو ادب ایوارڈ سے نوازہ گیا ۔ تمام ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو سلور میڈل ، توصیفی سند اور شال سے نوازہ گیا ۔ اس موقع پراکبر رضا جمشید کی تصنیف کردہ کتاب یادوں کے چراغ کا اجراء بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیرمین امتیاز احمد کریمی و دیگر مہمانان کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس جشن اجراء و تقسیم ایوارڈ کی سرپرستی اکبررضا جمشید، سابق ضلع جج و صدر اکبر رضا جمشید اردو ادب ایوارڈ کمیٹی ( بہار۔ جھارکھنڈ) نے کیا جبکہ جلسہ کی صدارت بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیرمین امتیاز احمد کریمی نے کیا ۔ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسیٹی کے سابق پرو وائس چانسلر پر وفیسر توقیر عالم تشریف فرما تھے ۔ اس پروگرام کی نظامت مشہور و معروف افسانہ نگار و مشہور زمانہ افسانوی مجموعہ سلگتے خیموں کا شہر کے مصنف فخر الدین عارفی نے کیا ۔ تلاوت کلام پاک مولانا محمد مسلم نے ادا کئے جبکہ نعت سرور حسین نے سنائے
اس موقع پر مہمان خصوصی جسٹس ہیمنت کمار شریواستونے کہا کہ اکبر رضا جمشید کی اس مجلس میں دوسری مرتبہ شامل ہوا ہوں ۔اور یہاں آکر انہیں مسرت کا احسا س ہوا۔ اردو کا علم رکھنے والے ہندی اور انگریزی کا دھڑلے سے استعمال کر رہے ہیں۔ ہملوگوں کو اردو کا قاری پیدا کرنا چاہیئے ۔ اردو ایک شیریں اور تقدس والی زبان ہے ۔ اسکی حفاظت ہملوگوں کی ذمہ داری ہے ۔ تمام ایوارڈ یافتگان مبارک باد کے مستحق ہیں
اس موقع پربہا ر پبلک سروس کمیشن کے ممبر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ اکبر رضا جمشید کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ انکی اس کوشش سے اردو کی زبردست خدمت ہوئی ہے ۔ انہوںنے انکی کتاب یادوں کے چراغ پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اردو آج بھی زندہ ہے اور انشاء اللہ کل بھی زندہ رہے گی ْ
اس موقع پر اکبر رضا جمشید نے کہا کہ اس ایوارڈ کو شروع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس کو اخلاقی اور دینی فریضہ سمجھتے ہیں ۔ اور اسی حو الے سے اردو کی خدمت میں سرگرداں ہیں اردو سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیںہے ۔ کوئی زبان مرتی نہیں ۔ اردو والوں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اردو قائم رہے
اس موقع پر پروفیسر توقیر عالم نے کہا کہ اکبر رضا جمشید صاحب کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ تقریباً تیں کئی سالوں سے میری لگاتار ملاقات ہوتی رہی ہے۔ جناب اکبر رضا ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے ڈسٹرکٹ جج کے عہدہ سے سبکدوش ہونے کے بعد بیٹھنا آرام کرنا گوارہ نہیں کیا۔ اکبر رضا جمشید صاحب تعلیم اور سماجی سروکار کے کاموں میں لگاتار کچھ بہتر کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اردو ادب سے اِنکی دلچسپی اور وابستگی قابل احترام قابل ستائش ہے۔ سر سماجی اور ادبی خدمت میں لگاتار اپنے حوصلے اور بُلند ارادہ کے ساتھ سرگرم ہیں۔اکبر رضا جمشید صاحب نے ایک اوارڈ کمیٹی قائم کر رکھا ہے جسکے بینر تلے اُردو زبان و ادب کی خدمت کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لئے طلائی سکہ ، سرٹیفکٹ اور ایوارڈ دینے کا انتظام ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔زمانہ ایسا ہے کہ لوگ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ سماجی کام میں بھی ہاتھ ڈالنا مناسب نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ جب آپ کوئی کام کرتے ہیں تو آپکی تعریف آپکے شہرت میں اضافہ ہونیکے ساتھ ہی کچھ لوگوں کے تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن آپ کی شخصیت ایسی ہے کہ اردو ادب سے لگائو رکھنے والے سارے لوگ آپکو عزت اور احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔اس موقع پر جعفر امام ملک، ڈاکٹر انوارالہدیٰ، ارادھنا پرساد، طلعت پروین، معصومہ خاتون ، رخسانہ پروین، ڈاکٹر محمد مظاہر الحق، شرف الہدیٰ، اسعد ایوبی، نسیم احمد، امتیاز کریمی، عابدہ پروین، افتخار عاکف، ڈاکٹر ایمن عبید، اثر فریدی، مصلھ الدینکاظم، شگفتہ پروین، نذر فاطمی، آصف خٓن، کلپنا کماری، نوشاد الباری، عرفان احمد، سبودھ کمار برنوال، پروفیسر ابولکلام، ڈاکٹر عبد لباسط حمیدی، شاہد الحق، عامرہ فردوسی، عطا عابدی، ظفر صدیقی، فرخ نجمی، سعادت علی خاں، ایڈووکیٹ، محمد اظہر الحق، مظہر وسطوی، احسن راشد، شادماں حسن، زریں فاطمہ، عیشت اظہار، محمود عالم، ابو لحذر ، ڈاکٹر منظر سلطان وغیرہ شامل ہوئے ۔ اس موقع پر اسمٰعیل حسنین نقوی، شمع کوثر شمع نے اپنے تاثراتی خطاب پیش کیا ۔ اکبر رضا جمشید اردو ادب ایوارڈ کمیٹی ( بہار۔ جھارکھنڈ) کے سکریٹری نیز کنوینر پرویز عالم کے شکریہ پر محفل اختتام پذیر ہوئی