تاثیر 26 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
محبان اردو کے ذریعہ منعقد صد سالہ یوم پیدائش تقریب میں ڈاکٹر اظہار احمد، ارشد فیروز ، ڈاکٹر انوار الہدیٰ سمیت تمام شرکاء کا مطالبہ
پٹنہ25 دسمبر (پریس ریلیز) محمد رفیع کو بھارت رتن ایوارڈ دیا جائے اور ان کے یوم پیدائش 24 دسمبر کو سرکاری سطح پر “بھارتیہ گیت دیوس ” کا اعلان کیا جائے۔ مذکورہ مطالبہ محبان اردو کے ذریعے منعقد شہرت یافتہ گلوکار، موسیقی کار، نغمہ نگار، اور غزل کار محمد رفیع کے صد سالہ یوم پیدائش تقریب میں سابق ایم ایل اے ڈاکٹر اظہار احمد ، گورنمنٹ اردو لائبریری کے چیئرمین جناب ارشد فیروز، اردو ایکشن کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر انوار الہدیٰ و اسحاق اثر سمیت تمام شرکاء نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے کیا۔ اس پروگرام میں بااتفاق رائے یہ بھی طئے پایا کہ جلد ہی بڑے پیمانے محمد رفیع کو یاد کرنے کیلئے ایک محفل سجاء جائے گی جس میں ملک گیر پیمانے پر نامور شخصیات کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ چونکہ محمد رفیع نے ہر سماج کیلئے گیت، سنگیت اور بھجن گائے ہیں اس لئے اس طرح کے پروگرام سے سماجی خیرسگالی مزید مستحکم ہوگی اور ہم اپنے محبوب گلوکار کو سچا خراجِ عقیدت پیش کر سکیں گے۔ اپنے خطاب میں مہمان خصوصی ڈاکٹر اظہار احمد سابق ایم ایل اے نے کہا کہ محمد رفیع نے دنیا بھر میں اپنی جادوئی آواز سے بھارت کا نام روشن کیا ہے لہٰذا ہم مرکزی اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بعد از مرگ بھارت رتن سے نوازا جائے اور ہر سال 24دسمبرکو ان کے یوم پیدائش کے دن سرکاری سطح پر پروگرام منعقد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ ان کی اس تجویز کا تمام شرکاء نے تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے استقبال کیا۔ صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے گورنمنٹ اردو لائبریری کے چئیرمین ارشد فیروز نے کہا کہ محمد رفیع اتنے بڑے گلوکار تھے کہ آج تک ان کی جادوئی آواز کی کوئی نقل یا بدل پیش نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ مشہور گلوکار سونو نگم نے ایک جگہ کہا کہ میں تصور کرتا ہوں کہ اگر بھگوان کی کوئی آواز ہوتی تو وہ محمد رفیع جیسی
ہوتی۔انہوں نے کہا کہ محمد رفیع نے اردو، ہندی، بنگلہ، پنجابی، اودھی اور بھوجپوری سمیت متعدد زبانوں میں گانا گایا۔ ان کے ایک ہی شاگرد مہیندر کپور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بڑے بھائی شاہد احمد محمد رفیع کے بہت بڑے مداح تھے۔ انہوں نے اپنے انتقال سے قبل 27 اگست کو اپنے موبائل سے محمد رفیع کا آخری پوسٹ کیا تھا جو آج میرے پاس موجود ہے۔ ارشدفیروز نے اپنی آواز میں محمد رفیع کا دو نغمہ پیش کر کے محفل کو رفیع کی یادوں میں ڈبو دیا ۔ ایڈوکیٹ استوش نے بھی ایک بھجن پیش کیا۔ نظامت کر رہے پرویز انور نے بھی کئی گیت اور غزل پیش کیا جبکہ ڈاکٹر شگفتہ پروین نے “بابل کی دعائیں لیتی جا” گا کر سب کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ اسحاق اثر نے سب سے پہلے محمد رفیع کی شخصیت پر کلیدی خطبہ پیش کیا۔ پروگرام سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر انوار الہدیٰ، نواب عتیق الزماں، ڈاکٹر شگفتہ پروین، فیضان علی، مشتاق احمد، محمد شارق، راجیش کمار، ایڈوکیٹ استوش، محمد حسنین محمد نوشاد اور آفتاب احمد کے اسماء گرامی قابل ذکر ہے۔