تاثیر 24 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بہار اسمبلی انتخابات ، 2025 میں اب دس ماہ رہ گئے ہیں۔ ریاست کے اگلے سی ایم کے نام پربہار بی جے پی کے اندر زبردست دماغ سوزی کے بعد گزشتہ سوموار( 23 دسمبر) کو دہلی میں منعقد کور کمیٹی کی نشست میں تمام قیاس آرائیوں کو خارج کرتے ہوئے یہ طے ہو گیا کہ اگلا اسمبلی الیکشن ، این ڈی اے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں ہی لڑے گا۔ بی جے پی کے اس اہم فیصلے کے بعد جے ڈی یو کی جانب سے ایک پوسٹر جاری کیا گیا ہے۔پوسٹر میں یہ بتایا گیاہے کہ نتیش کمار ہی 2025 میں این ڈی اے کا چہرہ ہوں گے۔ جے ڈی یو کے ذریعہ سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر جاری کیے گئے پوسٹر میں نتیش کمار کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا ہے ،’’2025 ،پھر سے نتیش‘‘۔اس کے علاوہ پوسٹر میں نتیش کمار کا مطلب بھی واضح کیا گیا ہے۔اس میں لکھا گیا ہے : نتیش کا مطلب ہے سب کی قبولیت، نتیش کا مطلب ہے بہار کی ترقی، نتیش کا مطلب ہے ملازمت اور روزگار، نتیش کا مطلب ہے سماجی تحفظ کی ضمانت، نتیش کا مطلب ہے بہترین متبادل۔ اسی لیے2025 پھر سے نتیش ‘‘۔ اس پوسٹر کو دیکھنے سے بادی النظر میں یہی لگتا ہے کہ اس سے جے ڈی یو کے کنفڈنس میں اضافہ ہوا ہے۔بی جے پی کی کور کمیٹی کی میٹنگ سے پہلے بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان جس طرح سے سیاسی دیوار اونچی ہونے لگی تھی، اس سے یہ واضح ہونے لگا تھا کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات کے مد نظر، این ڈی اے میں شامل رہنے یا نہیں رہنے کے تعلق سے جے ڈی یو کبھی بھی کوئی بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔
در اصل نتیش کمار کی قیادت کو لے کر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان 16 دسمبر کو ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں آیا تھا۔ اس کے بعد امیت شاہ نے امبیڈکر کو لے کر پارلیمنٹ میں بیان دیا۔ ان کی تقریر کو امبیڈکر کی توہین قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بہار کے سی ایم نتیش کمار کو خط لکھا۔ اس کے بعد نتیش کمار کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی۔ پھرسیاسی گلیاروں میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں گشت کرنے لگیں۔اس کے فوراََ بعد دہلی میں بی جے پی کی کور کمیٹی کی اچانک میٹنگ اور امیت شاہ کا 8 جنوری کو بہار آنے کا منصوبہ۔اسی دواران نتیش کمار کی ’’پرگتی یاترا‘‘ کا اعلان ہوا۔ان واقعات کے درمیان نتیش کمار کی خاموشی موضوع بحث بنی ہوئی تھی۔ حالانکہ نتیش کمار کی خاموشی بھی اپنے آپ میں بہت کچھ بیان کر رہی تھی۔ ماضی کے تجربات اس کے گواہ بھی رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پٹنہ سے دہلی تک کے لوگ بہار کی سیاست میں ایک بار پھر کسی تبدیلی کی آواز محسوس کر نے لگے تھے۔ چرچا ہونے لگا تھا کہ نتیش کمار پھر سے اپنا سیاسی ساتھی بدلنے والے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ انڈیا بلاک کی جانب ہی اپنا رخ کرتے۔ ظاہر ہے ان کی منزل انڈیا بلاک ہی ہوتی۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو واقعی یہ بی جے پی کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ شاید بی جے پی قیادت نے بھی اس بات کو سمجھ لیا تھا۔اسی سمجھ کی وجہ سے23 دسمبر کو دہلی میں کو ر کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوئی تھی ، جس میں نتیش کمار کی سیاسی طاقت کو بھانپتے ہوئے متفقہ طور پران کی قیادت میں آئندہ اسمبلی الیکشن لڑنے کا فیصلہ لیا گیا۔
اِدھر بیشتر سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بھلے ہی لوگ نتیش کمار کے این ڈی اے سے علیحدگی کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے تھےاور کہتے پھر رہے تھے کہ اس کے لیے الٹی گنتی شروع ہونے والی ہے، لیکن نتیش کمار ایسا کبھی نہیں کرتے۔کیوں کہ جے ڈی یو کے کارگزار قومی صدر سنجے جھا کا امبیڈکر پر امت شاہ کے بیان کی حمایت اور پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل سے لے کر آئین پر بحث تک جے ڈی یو ایم پی اور مرکزی وزیر راجیو رنجن عرف للن سنگھ بی جے پی کے ساتھ کھڑے نظر آئے تھے۔صرف اتنا ہی نہیں چند دنوں پہلے جے ڈی یو کے ممبران پارلیمنٹ دیویش چندر ٹھاکر اور للن سنگھ مسلمانوں کے سلسلے میں جن خیالات کا اظہار کر چکے تھے، وہ بی جے پی کے خیالات سے بالکل مختلف نہیں تھے۔ ان کے علاوہ جے ڈی یو کے کچھ اور ایم پی اور ایم ایل اے بھی بی جے پی کے رابطے میں ہو نگے ، اس اندیشے سے سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ایسے میں این ڈی اے سے الگ ہونے کا صاف مطلب تھا جان بوجھ کر کسی سیاسی خطرے کو دعوت دینا۔ دوسری جانب بی جے پی ہی ایک ایسی اتحادی پارٹی کی طرح اب تک خود کو جے ڈی یو کےسامنے رہی ہے، جس نے74 ایم ایل ایز کی طاقت کے باوجود 43 ایم ایل ایز والی پارٹی سی ایم کی کرسی کو جے ڈی یو کے لیڈر نتیش کمارکے حوالے کر دیا۔
بہر حال اِن دنوں بہار کےسی ایم نتیش کمار مشن 2025 کے تعلق سے ’’پرگتی یاترا‘‘ پر ہیں۔ جس دن بی جے پی کی کور کمیٹی کی میٹنگ میں یہ طے ہوا تھا کہ اگلے اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کا چہرہ نتیش کمار ہوں گے ، اسی دن نتیش کمار نے اپنی ’’پرگتی یاترا‘‘ کے پہلے مرحلے کا آغاز مغربی چمپارن ضلع کے تھروہٹ علاقے سے کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ضلع کو 781 کروڑ روپے کی لاگت سے پورا ہونے والے متعدد منصوبے تحفے میں دیے۔ اس کے علاوہ ریاست کے گنّا کسانوں کو راحت دیتے ہوئے قیمت میں 20 روپے فی کوئنٹل اضافہ کرنےاور یوپی سے متصل چار بلاکس میں ڈگری کالج کھولنے کا اعلان کیا ۔ ’’پرگتی یاترا‘‘ کے دوسرے دن کل مشرقی چمپارن پہنچے۔ وہاں انھوں نے 200 کروڑ روپئے لاگت سے پوارا ہونے والے 105 مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا۔ایسا مانا جا رہا ہے نتیش کمار اس’ ’پرگتی یاترا‘‘ کے توسط سے سی ایم جے ڈی یو کے لئے زمین تیار کر رہے ہیں۔ 2020 میں جے ڈی یو کی طاقت کو کم کرنے کی جس طرح سے کوشش کی گئی تھی، ویسا اس بار نہیں ہو، اس کے لئے جے ڈی یو ابھی سے اپنی تیاریوں میں جٹ گیا ہے۔نتیش کمار ابھی جہاں بھی جا رہے ہیں انھیں زبردست عوامی حمایت مل رہی ہے۔ اور یہ سچ ہے کہ اپوزیشن کے تمامتر منفی تبصروں کے باوجود، جب تک ریاست کے عوام نتیش کمار کے ساتھ رہیں گے، بہار کی سیاست میں انھیں کوئی کمزور نہیں کرسکتا ہے۔سیاست کی تیز آندھیوں میں بھی ان کا چراغ جلتا رہے گا۔
********