عوام کی آنکھوں میں کوئی دھول نہیں جھونک سکتا

تاثیر  03  جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

دہلی میں فروری میں اسمبلی انتخابات ممکن ہیں۔ اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں کیا جا سکتا ہے۔انتخابات سے پہلے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کرنے کے الزام کا دور جاری ہی ہے کہ اسی درمیان بی جے پی نے چناوی میدان میں عام آدمی پارٹی کو اوقات میں رکھنے کی بھی تدبیریں شروع کر دی ہیں۔اسی حکمت عملی کے تحت پی ایم نریندر مودی نےکل اشوک وہار واقع جھگّی جھونپڑیوں میں رہنےوالے 1675 خاندانوں کونئے فلیٹ کی چابی سونپی۔اس کے علاوہ نوروجی نگر میں جدید ترین تجارتی ٹاور ورلڈ ٹریڈ سینٹر، سروجنی نگر میں 28 رہائشی ٹاور، دوارکا میں 300 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ سی بی ایس ای کے انٹیگریٹڈ آفس کمپلیکس کا افتتاح کیا ساتھ ہی دہلی یونیورسٹی میں 3 نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔انھوںنے دہلی کے نجف گڑھ کے روشن پورہ میں ویر ساورکر کالج کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس میں تعلیم کی جدید ترین سہولیات دستیاب ہوں گی۔ اس طرح دہلی میں پی ایم مودی کے ذریعہ تقریباً 4500 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا۔ دوسری طرف   سڑک ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر وزیر نتن گڈکری نے قومی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا چہرہ بدلنے کے لیے 12500 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کا اعلان کیا۔ یعنی  اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت کی طرف سے دہلی میں تحائف کی برسات شروع ہو گئی ہے۔ظاہر ہے اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کے عوامی وعدوں کو پیچھے چھوڑنے کے لئے بی جے پی نے ترقی کا کارڈ کھیلا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انتخابات سے پہلے پہلے17 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ پر کام ہونا ہے ۔ ان میں سے کچھ مکمل ہو چکے ہیں اور کچھ کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔دہلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت کے ان ترقیاتی پروجیکٹوں کو چناوی سیاست سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ فروری میں ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات سے پہلے مودی حکومت ملک کی راجدھانی میں ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ ایسے میںاس سوال کا اٹھنا فطری ہے کہ کیا بی جے پی کی ترقی کا یہ کارڈ عام آدمی پارٹی کے ذریعہ عوام کی توجہ حاصل کرنے والی ترقیاتی اسکیموں اور انتخابی وعدوں  پر بھاری پڑے گا ؟
  یہ بات صحیح ہے کہ عام آدمی پارٹی کو مسلسل تیسری بار بھاری اکثریت کے ساتھ دہلی میں حکومت بنانے سے روکنے کے لیے  بی جے پی نے جارحانہ مہم شروع کر دی ہے۔ نتن گڈکری نے گزشتہ جمعرات کو جاری اپنے  پوسٹ میں اس سلے میں اعلان کیا بھی تھا۔ اعلان میں 2500 کروڑ روپے اربن ایکسٹینشن روڈ ۔2کو دہلی ۔کٹرا ایکسپریس وے سے جوڑنے کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔ یہ جموں۔کشمیر اور پنجاب سے آئی جی آئی ایئرپورٹ اور دہلی۔ممبئی ایکسپریس وے تک ٹرینوں کو براہ راست رابطہ فراہم کرے گا۔اسی طرح یو ای آر ۔2 کو دہلی۔دہرا دون ایکسپریس وے سے جوڑنے کے لیے 2200 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس سے نہ صرف ٹریفک جام کا مسئلہ کم ہوگا بلکہ سفر کا وقت بھی کم ہوگا۔دوسری طرف کیجریوال نے شیو مورتی اور نیلسن منڈیلا روڈ کے درمیان 5 کلو میٹر لمبا ٹنل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر 3500 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔  اس سے مہیپال پور اور رنگ پوری علاقوں میں ٹریفک جام کی پریشانی سے نجات ملے گی۔ دہلی۔دہرا دون ایکسپریس وے نوئیڈا سے منسلک ہوگا اور روتو مشرقی دہلی کے لیے بائی پاس کا کام کرے گا۔ اس کے علاوہ غازی آباد کے راستے شمالی دہلی، شمال مغربی دہلی اور جنوبی دہلی کو نوئیڈا کے ساتھ جوڑنے کا منصوبہ ہے، جس پر 4400 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ سنٹرل روڈ انفراسٹرکچر فنڈ سے دہلی کے لیے 1200 کروڑ روپے الگ سے فراہم کیے جائیں گے۔ گڈکری نے دہلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے اگلے دو سالوں میں ایک لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹ پر کام کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اِدھر دہلی میں، عام آدمی پارٹی مفت بجلی اور پانی، خواتین کے لیے ڈی ٹی سی بسوں میں مفت سفر، سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج، سرکاری اسکولوں کو ماڈرن تعلیمی ادارہ بنانے جیسے اپنےدعوؤں کی بنیاد پربھاری اکثریت کے ساتھ،  10 سال سے دہلی کے دل پر راج کر رہی ہے۔ اِدھر آتشی حکومت نے انتخابات سے قبل خواتین کو ہر ماہ 1000 روپے کی’’ ڈائرکٹ بینفٹ اسکیم‘‘ نافذ کر دی ہے۔  پارٹی نے یہ وعدہ کیا ہے کہ انتخابات کے بعد یہ رقم بڑھ کر 2100 روپے ماہانہ ہو جائے گی۔ اسی طرح دہلی کے بزرگوں کے لیے مکمل مفت علاج کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں اسکیموں سے جوڑنے کے لئے پارٹی کارکنان گھر گھر جا کر رجسٹریشن مہم بھی چلا رہے ہیں۔حالانکہ اس پر بھی تنازعہ ہے۔ عام آدمی پارٹی پر عوام کو گمراہ کرنے اور دھوکہ دینے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ناقدین کے ذریعہ کہا جا رہا ہے کہ یہ اسکیمیں نہیں، محض انتخابی وعدے ہیں۔ یوتھ کانگریس نے تو اروند کیجریوال اور سی ایم آتشی کے خلاف دہلی کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرادی ہے۔ جبکہ کجریوال بار بار اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جو کہیں گے، کریں گے۔ دوسری طرف، بی جے پی کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت دہلی کے لوگوں کو’’ آیوشمان یوجنا ‘‘جیسی مودی حکومت کی فلاحی اسکیم کے فائدے سے عوام کو محروم کر رہی ہے۔
بہر حال دہلی کا انتخابی معرکہ کافی دلچسپ ہونے والا ہے۔ جہاں ایک طرف بی جے پی اس بار عام آدمی پارٹی کے راج کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے وہیں دوسری طرف کانگریس بھی مقابلہ کو سہ رخی بنا کر قومی راجدھانی میں اپنے وجود کا احساس دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس کو شاید لگتا ہے کہ وہ دہلی میں تنہا الیکشن لڑ کر ہی اپنی کھوئی ہوئی زمین حاصل کر سکتی ہے ۔ پچھلے دو انتخابات سے کانگریس دہلی میں اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول پائی ہے۔ بی جے پی کی حالت بھی اچھی نہیں رہی ہے۔ پچھلے دو انتخابات میں وہ دو ہندسے تک بھی نہیں پہنچ پائی ہے۔دہلی اسمبلی میں 70 سیٹیں ہیں۔ ان میں 62 عام آدمی کے پاس ہیں۔ ایسے میں دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ بی جے پی اپنے ترقیاتی اقدام سے عوام کو اپنی طرف مائل کر سکتی ہے ۔ ویسے عوام تو سب جانتے ہی ہیں۔کون کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر سکتا ہے ، سب کا کیا ٹریک رکارڈ ان کے پاس ہے۔ عوام کی آنکھوں میں کوئی دھول نہیں جھونک سکتا ہے۔
*************************