تاثیر 18 جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کوکئی گھنٹے گزر چکے ہیں، لیکن ممبئی پولس اپنی ہر ممکن کوشش کے باوجود ابھی تک کسی ٹھوس نتیجے تک نہیں پہنچ سکی ہے۔کل پرسوں سے ہی یہ بات سنی جا رہی ہے کہ ممبئی سے باہر جانے والے تمام راستوں پر ممبئی پولیس کی 20 ٹیمیں اور کرائم برانچ کی 15 ٹیمیں تعینات ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جارہی ہے۔ پالگھر ضلع میں 10 سے زیادہ ٹیمیں تلاش کر رہی ہیں۔ جگہ جگہ مشبہ لوگوں کی دھر پکڑ اور پوچھ گچھ بھی جاری ہے، لیکن بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سیف کے گھر میں داخل ہونے والے اصلی مجرم شخص کا سراغ تادم تحریر نہیں لگایا جا سکا ہے۔ جمعرات کی ہی بات ہے کہ سیف علی خان کے گھر پر کارپینٹر کا کام کرنے والے ٹھیکیدار سے ممبئی پولیس نے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ تاہم بعد میں اسے چھوڑ دیا گیا۔ اس کی شناخت وارث علی سلمانی کے نام سے ہوئی تھی۔ ٹھیکیدار کی اہلیہ سے پوچھ تاچھ معلوم ہوا کہ اس کے شوہر وارث علی سلمانی کی سیف علی خان سے بات ہوئی ہے اور وہ کارپینٹر کے کام کا ٹھیکہ لینے والے ہیں۔ واقعہ سے ایک دن پہلے ٹھیکیدار چار لوگوں کے ساتھ سیف علی خان کے گھرگئے تھے۔ انھیںاپنے کام کا کوٹیشن دینا تھا۔ پولیس نے ٹھیکیدار اور اس کے چار کارپینٹرز سے 24 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی ،لیکن کوئی ٹھوس ثبوت نہ ملنے پر انہیں چھوڑ دیا گیا۔انھیں دنوں ممبئی پولیس نے شاہد نامی چور کو فاک لینڈ روڈ گرگاؤں سے حراست میں لیا تھا۔ اس کا چہرہ بالکل حملہ آور سے ملتا جلتا تھا۔ شاہد کے خلاف اسی نوعیت کے5۔4 مقدمات بھی درج ہیں۔ مگر پوچھ کچھ کے بعد پولیس مطمٔن ہو گئی کہ شاہد کا اس میں کوئی رول نہیں ہے۔ وارث علی سلمانی اور شاہدسے جب تک پولس کی پوچھ تاچھ جاری رہی ایک خاص ذہنیت والے سوشل میڈیا گروپ نے اس معاملے کو ہندو مسلمان کا زاویہ دیتے ہوئے چاروں طرف یہ افواہ پھیلا دی کہ سیف علی خان کے گھر میں گھس کر ان پر حملہ کرنے والا مسلمان نکل گیا۔ ویسے یہ حقیقت ہے کہ تفتیش کے نقطۂ نظر سے پولیس اب تک کم سے کم 25 سے 30 لوگوں سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔
ابھی یہ کل کی بات ہے کہ مختلف نیوز چینلوں کے ذریعہ یہ خبر چلائی گئی کہ چھتیس گڑھ سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ مشتبہ شخص ٹرین میں سفر کر رہا ہے، جس کے بعد آر پی ایف کی مدد سے مقامی پولیس کے ذریعہ اسے ٹرین سے اتار لیا گیا۔ مشتبہ شخص کا موبائل نمبر ڈونگر گڑھ ضلع کے راج ناندگاؤں کے ایک راجندر کوڈپے کے نام پر رجسٹرڈ بتایا جاتا ہے۔ تاہم پولیس اور آر پی ایف کی طرف سے ابھی تک اس معاملے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے۔یعنی تادم تحریراس معاملے میں ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔حراست میں لیے گئے ملزم کا نام آکاش بتایا جا رہا ہے۔ ممبئی پولیس کی ٹیم معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس دوران پولیس کے اعلیٰ حکام بار بار ایک ہی بات کو دہرا رہے ہیں کہ جیسے ہی لیڈز ملیں گے معلومات شیئر کی جائیں گی۔ویسے یہ حقیقت ہے کہ جیسے جیسے تفتیش کی کارروائی آگے بڑھ رہی ہے سیف علی خان پر حملے کا معمہ مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ان پر جان لیوا حملہ کس نے کیا، کیوں، کیسے اور کس لیے کیا؟ ابھی تک ان سوالات کے جوابات حل طلب ہیں۔ اسی درمیان سیف علی خان پر حملے کے واقعے سے متعلق ایک نیا ویڈیو جمعہ کو منظر عام پر آیا تھا۔ اس میں مشتبہ حملہ آور ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع سیف کے اپارٹمنٹ میں سیڑھیاں چڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس کا چہرہ ڈھکا ہوا ہے۔ ویڈیو میں مشتبہ شخص کو ایک بیگ بھی تھامے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک پولیس افسر کے مطابق اپارٹمنٹ میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں مشتبہ حملہ آور سیف کے فلیٹ میں داخل ہونے سے قبل تقریباً 1.37 بجے رات میں خاموشی سے سیڑھیاں چڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں مشتبہ شخص کو سرخ اسکارف پہنے اور کندھے پر بیگ اٹھائے صبح تقریباً 2.30 بجے ستگورو شرن اپارٹمنٹ کی چھٹی منزل سے سیڑھیاں اترتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس فوٹیج میں اس کا چہرہ صاف نظر آرہا تھا۔ اس کی عمر 35 سے 40 سال کے درمیان لگ رہی ہے۔
تفتیش کی کارروائی کے دوران پولس نے سیف علی خان کی اہلیہ کرینہ کپور خان سےپوچھ گچھ کی تو انھوںنے بتایا ہے کہ ممبئی میں ان کے گھر میں گھسنے والا حملہ آور ہاتھا پائی کے دوران جارحانہ ہو گیا تھا،لیکن اس نے وہاں رکھے زیورات کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ کہا جا رہا ہے کہ کرینہ کپور نے یہ بات پولیس کو بتائی ہے ،لیکن ان کا بیان پولیس ریکارڈ میں درج نہیں کیا گیا ہے۔ پتہ نہیں اس کی کیا وجہ ہے۔دوسری طرف مہاراشٹر کے وزیر مملکت برائے داخلہ یوگیش کدم کا موقف بھی سامنے آیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سیف علی خان پرچاقو کے حملے کے پیچھے کسی انڈر ورلڈ گینگ کا ہاتھ نہیں ہے۔ حملے کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا مشتبہ شخص کسی گروہ کا رکن نہیں ہے۔ یہ حملہ کسی گروہ نے نہیں کیا ہے۔ ابھی تک سیف آر کی طرف سے پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ وہ کسی خطرے میں ہے۔ انھوں نے کوئی سیکورٹی کور نہیں مانگا ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم مناسب طریقہ کار پر عمل کریں گے۔ ممبئی پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے، جس کا چہرہ مشتبہ حملہ آور سے ملتا ہے۔اس کی تصویر سی سی ٹی وی کیمروں میں اس وقت قید ہوئی، جب وہ عمارت سے فرار ہو رہا تھا۔ اس کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور پولیس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ حملے میں کسی مجرم گروہ کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات نے ایسے کسی زاویے سے انکار کیا ہے۔ فی الحال واردات کے پیچھے صرف چوری کا محرک معلوم ہوتا ہے۔ حالانکہ عام لوگوں کا خیال اس سے کچھ الگ ہے۔ سوشل میڈیا کے حساب سے کچھ لوگ اس حملے کو سیف علی خان کے بیٹے تیمور کے سلسلے میں ایک بڑے شاعر کے متنازعہ بیان سے بھی جوڑ کر دیکھ رہے ہیں ۔حقیقت کیا ہے ، اس راز سے پردہ اٹھنا ابھی باقی ہے۔