پریاگ راج کمبھ کے وہ دو حادثات جنہیں یاد کرکانپ جاتی ہے روح

تاثیر 29  جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

مہاکمبھ نگر(پریاگ راج)، 29 جنوری: پریاگ راج میں جاری مہاکمبھ کے دوران منگل کی رات ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ سنگم میں تقریباً 2 بجے نہانے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 25 سے زیادہ عقیدت مندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ کئی عقیدت مند زخمی ہوگئے ہیں۔ مہاکمبھ نگر کے سینٹرل اسپتال میں زخمیوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میلہ انتظامیہ نے ابھی تک مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
مونی اماوسیہ میں اسنان کے لیے عقیدت مندوں کاامڈا ہجوم
144 سال بعد منعقد ہونے والے اس مہا کمبھ کے گواہ بننیکے لیے لاکھوں عقیدت مند پریاگ راج پہنچے ہیں۔ منگل کو مونی اماوسیہ کے دن دوسرے امرت اسنان کے لیے عقیدت مند بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ میلہ انتظامیہ کے سخت انتظامات کے باوجود منگل کی رات تقریباً 2 بجے بھگدڑ کے باعث ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ پریاگ راج کمبھ کے ایسے کچھ واقعات ہیں، جو کبھی دل و دماغ سے نہیں مٹتے۔
وہ دو حادثات جنہیں بھلایا نہیں جا سکتا
پریاگ راج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں ہر برس ہونے والے ماگھ میلے اور ہر چھ اور بارہ برس بعد لگنے والے کمبھ میلے میں لاکھوں لوگ ایک جگہ پر جمع ہونے کے باوجود کوئی افسوسناک واقعہ نہیں ہوتا، اس کے پیچھے بھگوان ہے اور یہ گنگا ماں کی مہربانی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ پریاگ راج کے دو کمبھوں کی تمام خوشگوار یادوں کے درمیان بھگدڑ کے دو ایسے واقعات پیش آئے جس نے کئی خاندانوں کو زندگی بھر کا دکھ پہنچایا۔ یہ حادثات 1954 اور 2013 میں منعقد ہونے والے کمبھ میلوںمیں پیش آئے ، جو بہت تکلیف دہ تھے۔ ان دونوں واقعات میں سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس حادثے نے حکومت اور انتظامیہ کے نظام کو بے نقاب کر دیا تھا۔
1954 کا کمبھ میلہ چھوڑ گیا دکھ بھری یادیں
آزاد ہندوستان میں 1954 میں کمبھ میلہ منعقد ہوا تھا۔ تاریخ 3 فروری تھی، مونی اماوسیا کا دن تھا۔ اس دن تروینی بندھپر بھگدڑ مچ گئی تھی جس کے نتیجے میں سینکڑوں عقیدت مندوں کی موت ہو گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس واقعہ کے وقت پنڈت جواہر لال نہرو بھی وہاں موجود تھے اور ہاتھی کے بے قابو ہونے کی وجہ سے بھگدڑ کا ماحول پیدا ہوا۔ جس میں 800 کے قریب لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور تقریباً 2000 لوگ شدید زخمی ہوگئے۔
حادثے کے بعد، پنڈت نہرو نے جسٹس کمل کانت ورما کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ انتظامیہ نے اس واقعہ کو چھپانے کی پوری کوشش کی لیکن ایک پریس فوٹوگرافر نے حکومت کا یہ منصوبہ پورا نہیں ہونے دیا۔ اس وقت این این مکھرجی جو کہ ایک بڑے اخبار میں فوٹوگرافر تھے، جائے حادثہ پر موجود تھے اور انہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر فوٹو گرافی کی، حالانکہ اس وقت کی ریاستی حکومت ان کے کام سے بہت ناراض تھی۔ حادثے کی تصویری خبروں کی اشاعت اور اس کے بعد لاشوں کو جلائے جانے سے حکومت کو کافی شرمندگی ہوئی جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ گووند بلبھ پنت سنیماٹوگرافر این این مکھرجی سے کافی ناراض تھے۔ حادثے کے بعد پنڈت نہرو نے لیڈروں اور وی آئی پیز سے اپیل کی تھی کہ وہ کمبھ اسنان کے تہواروں پر نہ جائیں۔ اس واقعہ کے بعد کمبھ میں کبھی بھگدڑ نہیں ہوئی۔
اسی طرح کا ایک المناک حادثہ 2013 میں بھی پیش آیا تھا جس میں اسٹیشن پر بھگدڑ مچنے سے 36 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ کمبھ میلے کے دوران، اتوار، 10 فروری کو مونی اماوسیہ کا اسنان تھا۔ نہانے اور چندہ دینے کے بعد عقیدت مند اپنے گھروں کو جانے کے لیے ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹینڈ پہنچ رہے تھے۔ مسافروں کی بڑی تعداد پریاگ راج جنکشن (الہ آباد) پہنچ چکی تھی۔ تمام پلیٹ فارم کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے۔ اوور برج پر بھی کافی ہجوم تھا۔ شام کے سات بج رہے تھے کہ پلیٹ فارم چھ کی طرف جانے والے فٹ اوور برج کی سیڑھیوں پر اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ ہنگامہ آرائی میں کئی لوگ اوور برج سے گر گئے جبکہ کئی کو بھیڑ نے کچل دیا۔
اس حادثے کی وجہ ایک اعلان تھا۔ دراصل، مسافر سنگم سے گھر لوٹ رہے تھے۔ سبھی پریاگ راج ریلوے اسٹیشن پر تھے۔ سب پلیٹ فارم پر انتظار کر رہے تھے جہاں ٹرین آنے والی تھی۔ لیکن اچانک ایک اعلان ہوا کہ ٹرین دوسرے پلیٹ فارم پر کھڑی ہے اور روانہ ہونے والی ہے۔ لوگ دوسرے پلیٹ فارم کی طرف بھاگے۔ لوگ فٹ اوور برج سے گزر رہے تھے۔ اس دوران پل پر بوجھ اتنا بڑھ گیا کہ پل نیچے گر گیا اور اس حادثے میں 36 افراد کی موت ہو گئی۔ جبکہ 50 شدید زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ حادثے میں مرنے والوں میں اتر پردیش کے علاوہ بہار، دہلی، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش وغیرہ کے مسافر بھی شامل تھے۔ اس حادثے سے سبق لیتے ہوئے ریلوے نے بھیڑ کے انتظام پر کافی توجہ دی ہے۔