بھِونڈی (شارف انصاری):- بھِیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن کے پرائمری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں کمشنر کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ دوبارہ انضمام (الحاق) کے حکم کے خلاف مقامی اساتذہ میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اس غیر متوقع فیصلے کے بعد اساتذہ، والدین اور عوام میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سلسلے میں بھِیونڈی کے سینئر رہنما و ایم ایل اے رئیس قاسم شیخ ، ایم ایل اے مہیش پربھاکر چوگھلے، اور سابق کارپوریٹر انصاری شکیل پاپا نے اس حکم کے خلاف سخت اعتراض درج کرایا ہے اور کمشنر سے فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔2014 کے سرکاری آرڈنینس حکم کی خلاف ورزی – ایم ایل ایز کا اعتراضایم ایل اے مہیش پربھاکر چوگھلے نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں حکومتِ مہاراشٹر نے اسکول بورڈ کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا تھا، جس میں واضح طور پر درج تھا کہ جب تک نیا نظام مرتب نہیں کیا جاتا، پرانے نظام کے مطابق ہی تمام کام انجام دیے جائیں گے۔ نیا نظام تشکیل دینے کا اختیار صرف اور صرف حکومت کو ہے۔ تاہم بھِیونڈی کے سابق کمشنر اجے وید نے سرکاری احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے طور پر ایک نیا طریقہ کار مرتب کر کے دوبارہ انضمام کا حکم جاری کر دیا ہے، جو براہ راست 2014 کے آرڈنینس حکم کی خلاف ورزی ہے۔ایم ایل اے رئیس قاسم شیخ نے بھی اس حکم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر کا یہ اقدام ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے روزمرہ امور کو پیچیدہ بنا دے گا اور اساتذہ کو غیر ضروری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انضمام کا اختیار صرف حکومت کو حاصل – سابق کارپوریٹر انصاری شکیل پاپاسابق کارپوریٹر انصاری شکیل پاپا نے بھی کمشنر کے فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کمشنر کو تحریری خط بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک حکومت کی منظوری حاصل نہیں ہو جاتی، اس دوبارہ انضمام کے حکم کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔
انصاری شکیل پاپا نے کہا کہ کمشنر نے حکومت کی رہنمائی اور اجازت کے بغیر یہ حکم جاری کر کے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اساتذہ کی ذمہ داری تدریسی عمل ہے، نہ کہ انتظامی مراحل میں الجھانا۔اساتذہ کی مشکلات اور والدین کی فکرمندیاساتذہ کا کہنا ہے کہ نئے انضمام کے حکم کے بعد اسکولوں میں غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، جس کی وجہ سے تعلیمی معیار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ والدین نے بھی اس حکم پر اپنی فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے غیر ضروری انتظامی تجربات سے طلبہ کی تعلیم پر منفی اثر پڑے گا۔اساتذہ اور والدین کے اہم مطالبات:1. حکومت کے 2014 کے آرڈنینس حکم کے مطابق ہی کام جاری رکھا جائے۔2. نئے نظام یا انضمام کا فیصلہ صرف حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے۔3. اسکولوں میں تدریسی عمل کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لیے اساتذہ کو غیر ضروری انتظامی امور سے آزاد کیا جائے۔4. تمام اسکولوں میں بنیادی سہولیات اور مرمت کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے۔اساتذہ و عوام کا مشترکہ مطالبہ کے تحت دونوں ہی ایم ایل اے –نے مکتوبات میں دوبارہ الحاق کے حکم فوری واپس لیا جائےایم ایل ایز اور عوامی نمائندوں کی مداخلت کے بعد اساتذہ اور والدین کو امید پیدا ہوئی ہے کہ جلد ہی حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے گی۔ سبھی نے متفقہ طور پر کمشنر سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس حکم کو منسوخ کریں۔ پرایمری ایجوکیشن محکمہ کی تمام فائل کم سے کم تین سے چار مرحلوں میں منظور کی جائے، فی الحال 17 سے 18 مرحلوں میں فائل منظور کی جاتی ہے جس سے اساتذہ، والدین اور شہریوں کو کافی تکلیف ہوتی ہے۔ حکومت کے ایک فیصلے میں کام کے مرحلوں کو کم سے کم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نیو ممبئی اور اورنگ آباد کارپوریشن کی طرز پر نئی SOP بنائی جائے تاکہ طلبہ کا تعلیمی مستقبل محفوظ رہ سکے اور اساتذہ ذہنی سکون کے ساتھ اپنی تدریسی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔