!پارٹی امید کی کسوٹی پر کھری ثابت ہوگی

تاثیر 09  فروری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

دہلی کا انتخابی قافلہ گزر چکا ہے۔ پی جی پی خیمے میں لگاتار جشن کا ماحول ہے۔ وجہ صاف ہے 27 سال بعد دہلی کے عوام نے اسے حکمرانی کا موقع دیا ہے۔ اس کے بر عکس عام آدمی پارٹی کے گھر میں سنّاٹا پسرا ہوا ہے۔ چاروں طرف غبار ہی غبار نظر آ رہا ہے۔ دریں اثنا اروند کیجریوال نے انتخابات سے متعلق تمام شکوے کو بالائے طاق رکھ کر کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ ساتھ ہی شاندار جیت کے لئے بی جے پی کو مبارکباد بھی دی ہے۔ کانگریس کی بات کریں تو اسے صفر پر آؤٹ ہونے کا شاید کوئی غم نہیں ہے۔ چناؤ کے نتائج کے حوالے سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا ایک بیان آیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لڑائی جاری رہے گی۔ راہل گاندھی کے بیان کے مضمرات پر غور کرنے والوں کا ماننا ہے کہ حالیہ انتخابات میں کانگریس کا مقصد خود کامیاب ہونا نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کو اتحاد کی طاقت اور انتشار کی کمزوری کا احساس دلانا تھا۔ اس نظریہ سے دیکھا جائے تو تمام 70 سیٹوں پر چناؤ ہارنے کے علاوہ ان میں سے 67 سیٹوں پر ضمانت ضبط ہونے کے باوجود نگریس اپنے مقصد میں پوری طرح سے کامیاب نظر آ رہی ہے۔ کیوں کہ لگاتار تین انتخابات میں اس کے پاس کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا، ہاں کانگریس کو دہلی کی سیاست کے حاشئے پر رکھنے کی کوشش کرنے والے کیجریوال کو آسمان سے زمین پر اتارنے کے لئے اس بار اس کے پاس بہت کچھ تھا، جس کا احساس کیجریوال کو شاید نہیں تھا۔
اِدھر دہلی اسمبلی انتخابات سے متعلق اعداد و شمار کے حوالے سے نتائج کا تجزیہ کرنے والے اس بات کو لیکر فکرمند ضرور ہیں کہ اس بار بھی مسلمانوں کی خاطر خواہ نمائندگی اسمبلی میں نہیں ہو سکی ہے۔ پچھلی اسمبلی میں یہ تعداد 5 تھی ۔ اس بار اس میں سے بھی ایک گھٹ کر صرف 4 رہ گئی ہے۔ حالانکہ اعداد شمار کے مطابق دہلی اسمبلی میں کم سے کم 7 فیصد نمائندگی ہونی چاہئے۔ مگر یہ سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی اور رائے دہندگان کے تدبر اور فراست کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ مانا جاتا ہے دہلی کی اوکھلا، مصطفیٰ آباد، بلی ماران، سیلم پور، مٹیا محل، چاندنی چوک، سیما پوری، بابر پور، کراول نگر، جنگ پورہ اور صدر بازار یہ 11 ایسی سیٹیں ہیں، جہاں مسلم کمیونیٹی کے ووٹرز کی تعداد فیصلہ کن ہے۔ ان سیٹوں پر اس بار بھاری ووٹنگ بھی ہوئی ہے ۔لیکن سیاسی جماعتوں کی انانیت، لالچ اور بغض کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ووٹوں کا بکھراؤ ہوا ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صرف چار سیٹوں پر ہی مسلم امیدوار کامیاب ہو سکے ۔ یعنی امانت اللہ خان، آل محمد اقبال،زبیر احمداور عمران حسین ہی جیت حاصل کر سکے۔اوکھلا اسمبلی سیٹ پر اے آئی ایم آئی ایم سے شفا الرحمان، عام آدمی پارٹی سے امانت اللہ خان، کانگریس سے اریبہ خان اور بی جے پی سے منیش چودھری نے قسمت آزمائی کی تھی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان نے 23639 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔ انہیں کل 88943 ووٹ ملے۔ وہیں بی جے پی امیدوار منیش چودھری کل 65304 ووٹ پا کر دوسرے نمبر پر رہے جب کہ مجلس کے امیدوار شفاء الرحمٰن کل 39558 ووٹ حاصل کر کے تیسرے اور کانگریس کی اریبہ چوتھے نبر پر رہیں۔اسی طرح مٹیا محل اسمبلی سیٹ سے عام آدمی پارٹی کے آل محمد اقبال نے 42724 ووٹ کے فرق سے جیت درج کی۔ انہیں مجموعی طور پر 58120 ووٹ ملے۔ یہاں سے بی جے پی امیدوار دیپتی اندورا کل 15396 ووٹ پا کر دوسرے نمبر پر رہیں جب کہ کانگریس کے سابق ایم ایل اے عاصم محمد خان کل 10295 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہ گئے۔سیلم پور سے عام آدمی پارٹی کے زبیر احمد کو بڑی کامیابی ملی ہے۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس سیٹ پر عام آدمی پارٹی کے امیدوار زبیر احمد نے 42477 ووٹوں کے بڑے فرق سے جیت درج کی ہے۔ انہوں نے کل 79009 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں سے بی جے پی امیدوار انل کمار شرما کل 36532 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ جب کہ کانگریس کے عبدالرحمان 16551 ووٹ پا کر تیسرے نمبر پر رہے۔اسی طرح بلی ماران سیٹ سے عام آدمی پارٹی کے عمران حسین نے 29823 کے بڑے فرق سے جیت درج کی۔ انہیں کل 57004 ووٹ ملے۔ وہیں بی جے پی کے کمال بنگڈی 27181 ووٹ پا کر دوسرے نمبر پر رہے، جب کہ کانگریس کے ہارون یوسف 13059 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔چاندنی چوک سیٹ سےعام آدمی پارٹی کے امیدوار پنردیپ سنگھ ساہنی نے 16572 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔ انہیں کل 38993 ووٹ ملے۔ جب کہ بی جے پی کے ستیش جین 22421 ووٹ پا کر دوسرے اور کانگریس کے مودت اگروال 9065 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔بابر پور حلقے سے عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر گوپال رائے نے 18994 ووٹوں کے فرق سے ساتھ شاندار فتح حاصل کی۔ انہیں کل 76192 ووٹ ملے۔ یہاں سے بی جے پی کے انل کمار 57198 ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور کانگریس کے محمد اشراق خان 8797 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔دہلی کی صدر بازار سیٹ سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار سوم دت 6307 ووٹوں کے فرق سے جیت گئے۔ انہیں کل 56177 ووٹ ملے۔ وہیں بی جے پی کے منوج کمار جندل 49870 ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور کانگریس کے انل بھاردواج 10057 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔مسلم اکثریتی سیٹ سیماپوری سے عام آدمی پارٹی کے ویر سنگھ دھنگن نے 10368 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔ وہیں بی جے پی کی امیدوار کماری رنکو 55985 ووٹ پا کر دوسرے نمبر پر چلی گئیں۔ یہاں سے کانگریس کے امیدوار راجیش 11823 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ دہلی کی تین مسلم اکثریتی سیٹیں ایسی بھی ہیں، جہاں سے بی جے پی کے امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ ان سیٹوں میں مصطفیٰ آباد، جنگ پورہ اور کراول نگر کے نام شامل ہیں۔مصطفی آباد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے موہن سنگھ بشٹ نے 17578 ووٹوں کے فرق کے ساتھ جیت حاصل کی ہے۔ بشٹ کو کل 85215 ووٹ ملے۔ عام آدمی پارٹی کے عادل خان 67637 ووٹ پا کر دوسرے جب کہ مجلس کے طاہر خان 33474 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔جنگ پورہ اور کراول نگر سیٹ سے کسی بھی پارٹی سے مسلم امیدوار نہیں تھے۔اس طرح کل 4 مسلم امیدوار ہی اسمبلی پہنچنے میں کامیاب ہو سکے۔ بہر حال یہ یقین کیا جانا چاہئے کہ عوام نے جس امید کے ساتھ بی جے پی کو دہلی کی باگ ڈور سونپی ہے، اس امید کی کسوٹی پر وہ کھری ثابت ہوگی۔