تاثیر 06 مارچ ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
الحمد للہ رحمتوں بھرا رمضان المبارک کا مقدس مہینہ پوری دنیا پر سایہ فگن ہے۔ یہ مہینہ برکتوں، مغفرت اور جہنم سے نجات کا پیغام لے کر آتا ہے۔ فرزندانِ توحید اس بابرکت مہینے میں روزہ، نماز، ذکر و اذکار اور نوافل کا خصوصی اہتمام کرتے ہوئے رب کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مہینے کو اپنے خاص بندوں کے لیے بے پناہ نعمتوں اور رحمتوں سے بھر دیتا ہے۔احادیث مبارکہ میں آیا ہے کہ رمضان المبارک تین عشروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہوتا ہے۔ رمضان کے پہلے عشرے کی اہمیت اس لحاظ سے بھی زیادہ ہے کہ یہ ایک ایسا دورانیہ ہوتا ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنی بے شمار رحمتیں بندوں پر نازل کرتا ہے۔ اس عشرے کی فضیلت قرآن و حدیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔اس میں اللہ تعالیٰ کی خاص عنایات بندوں پر ہوتی ہیں اور ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ حدیث میں ہے کہ ’جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں زمین پر نازل کرتا ہے۔‘ اس عشرے میں نفل عبادات، قرآن کی تلاوت، روزہ اور ذکر کی برکات بے شمار ہیں، جو انسان کو اللہ کے قریب لے جاتی ہیں۔یہ عشرہ اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے، دل و دماغ کو پاک کرنے اور روحانی بہتری کے لیے مناسب وقت ہے۔یہ عشرہ اس بات کی یاددہانی کراتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہر وقت بندوں کے ساتھ ہے اور وہ ہر اس بندے کو معاف کرنے کو تیار ہوتا ہے، جو خلوصِ نیت سے رجوع کرے۔ رمضان کے پہلے عشرے میں نفل عبادات، قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار اور صدقہ و خیرات کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ جو مسلمان اس عشرے میں عبادات میں مشغول ہوتے ہیں، انہیں اللہ کی خاص عنایات اور برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔جو لوگ رمضان کے پہلے عشرے میں اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ بے شمار برکتوں اور انعامات سے نوازتا ہے۔
رمضان المبارک ہمیں صرف عبادات میں اضافہ کرنے کا درس نہیں دیتا بلکہ یہ مہینہ ہمیں صبر، تقویٰ، ہمدردی اور بھائی چارے کا بھی سبق دیتا ہے۔ آج کے پُرفتن دور میں امتِ مسلمہ کو سب سے زیادہ اللہ کی رحمت کی ضرورت ہے۔رحمتِ الٰہی کو سمیٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اعمال میں اخلاص پیدا کریں، اپنے گناہوں پر ندامت اختیار کریں اور آئندہ نیک اعمال کی نیت کریں۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے ’’ میری رحمت میرے غضب پر غالبہے۔‘‘ یعنی اگر بندہ سچے دل سے توبہ کر لے اور اللہ سے رحمت طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت میں ڈھانپ لیتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ مسلمان اس عشرے میں زیادہ سے زیادہ عبادت، دعا، استغفار اور توبہ کریں تاکہ اللہ کی رحمت سے مستفید ہو سکیں۔رمضان کے اس پہلے عشرے کو اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کا بہترین موقع سمجھ کر اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، تاکہ انسان دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکے۔
اس عشرے میں ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق گزاریں گے۔ نماز کی پابندی کریں گے، قرآن مجید کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں گے اور اللہ کی رضا کے لیے ہر ممکن نیکی کریں گے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے دل کو حسد، بغض، کینہ اور نفرت سے پاک کریں، دوسروں کی غلطیوں کو معاف کریں۔عفو و درگزر سے کام لیں۔ محبت، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ اس عشرے میں ہمیں اپنے اندر وہ عادات پیدا کرنی چاہئیں، جو ہمیں ہمیشہ اللہ کی رحمت کے قریب رکھیں۔رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں ہمیں چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ دعا کریں، اپنے اعمال کو خالص کریں اور نیکیاں کرنے کی طرف بڑھیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتوں سے فیض یاب ہو سکیں۔ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ پہلے عشرے میں خود کو رحمتِ الٰہی کا طلبگار بنائے۔ یہ عشرہ اللہ کی رحمتوں کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کا ہے۔ روزے رکھ کر اور عبادات میں مشغول ہو کر ہمیں اللہ کی رحمتیں حاصل کرنی چاہئیں۔ہمیں صرف اپنے لئے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے رحمت کی دعا کرنی چاہئے۔ دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا چاہئے۔ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اخلاق کو بہتر بنائیں، والدین اور بزرگوں کی خدمت کریں،رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ مساکین اور محتاجوں کی مدد کریں اور ہرلمحہ اللہ کی رحمت کے طلبگار رہیں۔