! شاباش سنیتا ولیمز

تاثیر 19  مارچ ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بھارتی نژاد خلاباز سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھی بوچ ولمور، نک ہیگ اور الیگزینڈر گوربونوف بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے کامیابی کے ساتھ زمین پر واپس آ گئے ہیں۔نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن(ناسا ) کے اسپیس ایکس کریو-9 مشن کے چاروں ارکان بدھ (19 مارچ) کو بھارتی وقت کے مطابق سہ پہر 3:27 بجے امریکہ کے جنوب مشرقی حصے میں واقع فلوریڈا کے ساحل پر اترے۔ سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور نے 6 جون 2024 کو بوئنگ کے اسٹار لائنر خلائی جہاز پر سوار ہو کر اپنا مشن شروع کیا تھا۔ جبکہ نک ہیگ اور الیگزینڈر گوربونوف 29 ستمبر 2024 کو اسپیس ایکس کے ڈریگن فریڈم خلائی جہاز کے ذریعے آئی ایس ایس پہنچے۔ یہ چاروں خلاباز اسپیس ایکس کریو ڈریگن کے ذریعے بحفاظت زمین پر واپس آئے۔ یہ حقیقت ہے کہ خلائی سفر سے محفوظ واپسی ہمیشہ ایک چیلنج رہی ہے۔ در اصل اب تک کئی خلائی مشن غیر متوقع حادثات کا شکار ہوئے ہیں، جن میں 1986 میں چیلنجر خلائی شٹل اور 2003 میں کولمبیا خلائی شٹل کے حادثے شامل ہیں۔ کولمبیا حادثے میں بھارتی نژاد خلاباز کلپنا چاولہ اور ان کے ساتھیوں کی المناک موت ہوئی تھی۔ تاہم، 2025 میں سائنسی اور تکنیکی ترقی کی بدولت خلائی مشن نسبتاً محفوظ ہو چکے ہیں۔ اس مشن کے دوران خاص احتیاطی تدابیر اپنائی گئیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔ (ناسا )نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے محفوظ واپسی کو یقینی بنایا۔ بوئنگ کے اسٹار لائنر میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے عملے کے بغیر واپسی کا فیصلہ کیا گیا اور اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز کو ترجیح دی گئی، جو جدید خلائی ٹیکنالوجی کے فروغ کی علامت ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جیسے ہی اسپیس ایکس کریو ڈریگن کیپسول فلوریڈا کے ساحل کے قریب جیسے ہی پہنچا، اس کے پیراشوٹ کھل گئے۔ ابتدائی طور پر دو پیراشوٹ نظر آئے، پھر چند سیکنڈ بعد چاروں پیراشوٹ کھل گئے، جس سے کیپسول کی رفتار کم ہوئی اور وہ آہستہ آہستہ سمندر میں اترا۔ سپلیش ڈاؤن کے فوری بعد، کنٹرول سینٹر سے پیغام آیا: ’’اسپیس ایکس سے گھر میں خوش آمدید۔‘‘ کمانڈر نک ہیگ نے جوش کے ساتھ جواب دیا: ’’کیا شاندار سفر تھا!‘‘ اس کے بعد، اسپیس ایکس کی ریکوری ٹیم نے خلابازوں کو کیپسول سے نکالا اور ان کی جسمانی حالت کا جائزہ لیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سپلیش ڈاؤن کے دوران سمندر میں ڈولفنز کا ایک جھنڈ بھی دیکھا گیا، جس نے اس لمحے کو مزید خاص بنا دیا۔
واضح ہو کہ سنیتا ولیمز خلا میں کل 606 دن گزار کر طویل ترین وقت تک خلا میں رہنے والے خلابازوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گئی ہیں۔ اس مشن میں انہوں نے مسلسل 286 دن خلا میں گزار کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے چار بار اسپیس واک کی، جو ان کے کریئر کا ایک اور شاندار کارنامہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین بھی خلائی سائنس میں مردوں کے برابر اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔بھارتی صدر دروپدی مرمو نے سنیتا ولیمز کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’بھارت کی بیٹی سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھی خلابازوں نے اپنی لگن اور جستجو سے سب کو متاثر کیا ہے۔ یہ سفر ٹیم ورک، عزم اور ہمت کی مثال ہے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ان کی واپسی کو ’’انسانی عزم اور تکنیکی برتری‘‘ کی علامت قرار دیا ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی سنیتا ولیمز کی بحفاظت واپسی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔ دوسری جانب پورا بھارت خاص طور پر گجرات کے گاؤں جھولاسن، جو سنیتا ولیمز کا آبائی علاقہ ہے، میں ان کے اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے ان کی کامیابی پر خوب جشن منایا اور انہیں اپنی تحریک قرار دیا ہے۔
اگرچہ اسپیس ایکس، ناسا اور دیگر خلائی ادارے اب مزید محفوظ اور جدید مشنز کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، تاہم کچھ سوالات بھی اٹھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز کو زمین پر واپس آنے میں 17 گھنٹے کیوں لگے ، جبکہ روس کے سویوز خلائی جہاز نے یہ سفر صرف ساڑھے تین گھنٹوں میں مکمل کیا؟ اس سوال کا جواب مشن کی حفاظت اور زمین کے موسمی حالات میں مضمر ہے۔ اسپیس ایکس نے کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے بچنے کے لیے سست رفتار واپسی کی حکمت عملی اپنائی تھی۔ بہر حال اس کامیاب مشن کے بعد ناسا کی نظریں اب چاند اور مریخ کے طویل المدتی مشنز پر مرکوز ہیں۔ سنیتا ولیمز جیسے خلابازوں کی کامیابی مستقبل کے خلائی منصوبوں کے لیے تحریک فراہم کرتی ہے۔ آنے والے برسوں میں خلائی تحقیق میں مزید نئے سنگ میل عبور کیے جائیں گے۔ سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھیوں کی کامیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی ہو رہی ہے۔ یہ محض ایک مشن کا اختتام نہیں بلکہ خلائی تحقیق کے نئے امکانات کا آغاز ہے۔بھارت کو سنیتا ولیمز جیسی باصلاحیت شخصیات پر فخر ہے، جنہوں نے خلائی سائنس میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ ان کی کامیابیاں نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کے نوجوان سائنسدانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آئندہ برسوں میں مزید بھارتی نژاد خلاباز خلائی مشنز میں شامل ہو سکتے ہیں اور شاید اگلی بار کوئی اور بھارتی خلا میں نیا ریکارڈ قائم کرے۔ اس موقع پر ہر ایک کی زبان پر بس ایک ہی جملہ ہے: ’’شاباش سنیتا ولیمز!‘‘