تاثیر 17 اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
کولکاتا، 17 اپریل: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے ہرگوبند داس اور ان کے بیٹے چندن داس کے اہل خانہ نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اعلان کردہ معاوضے کو قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ معاوضہ کے اب کوئی معنی نہیں ہے کیونکہ وہ جو دو قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں وہ کبھی واپس نہیں آئیں گی۔
متوفی کے اہل خانہ کے مطابق اگر پولیس بروقت پہنچ جاتی تو شاید انہیں بچایا جا سکتا تھا۔ اب جبکہ وہ نہیں رہے، اس معاوضے کی ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تشدد کے بعد علاقے میں خوف کا ماحول ہے۔ 15 اپریل کو پجاری اور حجام خوف کی وجہ سے باپ بیٹے کی شردھا کے لیے ضروری رسومات ادا کرنے کے لیے بھی نہیں آئے۔
دریں اثنا، خواتین کے قومی کمیشن نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ کمیشن کی ایک ٹیم جمعہ یا ہفتہ کو کولکاتا پہنچے گی اور اس تشدد کی وجہ سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کی خواتین ارکان سے بات کرے گی۔ یہ ٹیم تشدد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے مرشد آباد ضلع کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ سے بھی ملاقات کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ مرشد آباد کے شمشیر گنج علاقے میں 12 اپریل کو وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد ہوا تھا۔ اس دوران مظاہرین کے ایک ہجوم نے گھر میں گھس کر ہرگوبند داس اور ان کے بیٹے چندن داس کو قتل کر دیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کو مسلم کمیونٹی کے اماموں اور مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران تشدد میں ہلاک ہونے والے ہر فرد کے خاندان کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن جمعرات کو متوفی کے لواحقین نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔