ترقی یافتہ بھارت کا خواب ہر بھارتی کی ذمہ داری

تاثیر 27 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

پی ایم نریندر مودی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ’انڈیا میں دہشت گردانہ سرگرمیاں کوئی پراکسی وار نہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔‘ریاست گجرات کے اپنے حالیہ کے دورے کے دوسرے دن گاندھی نگر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران انھوں نے مُلکی معشیت پر بھی بات کی اور اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم سب سنہ 2047 تک ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں اور اپنی معیشت کو عالمی سطح پر چوتھے سے تیسرے درجے پر لے جائیں تو ہم غیر ملکی مصنوعات پر انحصار نہیں کر رہے ہوں گے۔‘ بھارت کی معشیت سے متعلق بات چیت کے ساتھ ساتھ نریندر مودی نے ایک بار پھر زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے حملے اور اس کے تناظر میں کی گئی فوجی کارروائی ’آپریشن سندور‘ پر بھی بات کی۔
پہلگام حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئےپی ایم نے کہا کہ ’اسے پراکسی وار نہیں کہا جا سکتا کیونکہ 6 مئی کو (آپریشن سندور کے نتیجے میں) جن دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی اُن کے جنازے ادا کیے گئے اور انھیں پاکستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ مدفون کیا گیا۔ اُن کے تابوت پر پاکستان کے جھنڈے لگائے گئے اور پاکستانی فوج نے انھیں سلامی دی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیاں پراکسی وار نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی جنگی حکمت عملی ہیں۔‘ واضح ہو کہ بھارت کے ’’آپریشن سندور‘‘ کے حوالے سےپاکستانی شہری اور فوجی حکام بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ ملک کے مختلف شہروں میں بھارت کی جانب سے کیے گئے حملوں میں عام شہری ہلاک ہوئے تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
واضح ہو کہ کل بروز منگل پی ایم مودی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے۔ ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم دنیا کی فلاح و بہبود میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’6 مئی کی رات کو ’’آپریشن سندور ‘‘ہماری مسلح افواج کی طاقت سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ آپریشن عوام کی طاقت سے آگے بڑھے گا۔ جب میں اپنی مسلح افواج کی طاقت اور عوام کی طاقت کی بات کرتا ہوں تو میرا مطلب ہے کہ بھارت کے ہر شہری کو اس کا حصہ بننا چاہیے۔‘
پی ایم مودی کا مزید یہ کہنا تھا کہ ’ 1947 میں جب بھارت کی تقسیم ہوئی تھی تو ’کٹنی تو زنجیریں چاہئیں تھی مگر بازو کاٹ دیے گئے اور ملک کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اُسی رات کشمیر میں پہلا دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ اور انڈیا کے ایک حصے (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) پر پاکستان نے مجاہدین کی مدد سے قبضہ کر لیا۔ اگر اُسی دن یہ سب روک دیا جاتا تو مسائل یہاں تک نہ پہنچتے، لیکن کسی نے بھی سردار پٹیل کی بات نہیں مانی اور اب ہم گذشتہ 75 سالوں سے اس (دہشت گردی) کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جسم کتنا مضبوط ہے، اس میں موجود ایک چھوٹا سا کانٹا بھی مستقل تکلیف کی وجہ بن سکتا ہے۔ اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کانٹے کو نکال پھینکا جائے۔‘انھوں نے کہا کہ جب بھی فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ہم نے دیکھا کہ بھارت نے تینوں مرتبہ (جنگوں) میں پاکستان کو شکست دی۔ پاکستان سمجھ چکا ہے کہ وہ بھارت کو جنگ میں ہرا نہیں سکتا، چنانچہ اس نے پراکسی جنگ کا آغاز کیا ہے۔پی ایم نے پہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’یہ حملہ بھی1947 کے ہی حملے کی مثال تھی۔‘
یاد رہے کہ پی ایم مودی نے ریاست گجرات کے اپنے دورے کے پہلے دن تقریر کرتے ہوئے بھی پاکستان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ الزامات بھی عائد کیے تھے۔سوموار کے روز اُن کا کہنا تھا ’پاکستان کو دہشتگردی کی بیماری سے نجات دلانے کےلئے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہو گا۔‘انھوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔‘
پیر کی روزپی ایم کی جانب سے کی گئی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری کوبھارت کی جانب سے پاکستان مخالف بڑھتی ہوئی بیان بازی پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے، جس سے علاقائی استحکام اور دیرپا امن کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘ پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ ’جوہری طاقت کے حامل مُلک کے پی ایم کی جانب سے ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا ہے‘ اورپی ایم کے گجرات میں دیے گئے بیانات نے ’پہلے ہی عدم استحکام سے دوچار خطے میں حالات کو مزید خطرناک کرنے کا کام کیا ہے۔‘ پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ ’اس طرح کے بیانات واضح طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جو رکن ممالک کو تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے اور دیگر ریاستوں کی خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف دھمکی یا طاقت کے استعمال سے باز رہنے کا پابند کرتا ہے۔‘
بہر حال بھارت دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ مودی کی قیادت میں قومی سلامتی اور خود انحصاری ہماری اولین ترجیح ہے۔لہٰذا، پاکستان کو ہر حال میں دہشت گردی سے باز آنا ہوگا، ورنہ بھارت کا جواب سخت ہوگا۔اور اس لئے ہوگا کیوں کہ ترقی یافتہ بھارت کا خواب ہر بھارتی کی ذمہ داری ہے۔
*****************