تاثیر 29 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
کل بروز جمعہ (30مئی 2025 ) پی ایم نریندر مودی نے بہار کے ضلع روہتاس کے بکرم گنج میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا، جو کہ ان کی حالیہ بہار دورہ کا دوسرا دن تھا۔ اس دورے اور خطاب کے کئی اہم پہلو ہیں، جن سے نہ صرف ریاست کی سیاسی فضا متاثر ہوئی ہے بلکہ قومی سطح پر بھی ایک طاقتور پیغام دیا گیا ہے۔پی ایم کا دورہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے ،جب ملک حالیہ پہلگام دہشت گرد حملے کی تلخ یادوں سے گزر رہا ہے، جس میں کم از کم 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس پس منظر میںپی ایم نے یہ دورہ اپنے اس وعدے کی تکمیل کے بعد کیا، جو انہوں نے 24 اپریل کو جھنجھارپور، مدھوبنی میں عوام کے سامنے رکھا تھا۔اپنے وعدے میں انھوں نے کہا تھا: ’’دہشت گردوں کو اور ان کے سرپرستوں کو مٹی میں ملا دیں گے۔
پی ایم نے ’’آپریشن سندور‘‘ کی کامیابی کو بھارت کی عسکری صلاحیت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف تیر انداز کی ترکش کا ایک تیر تھا۔ ان کے ان الفاظ نے نہ صرف جلسے کے شرکاء کو جوش سے بھر دیا بلکہ یہ پیغام بھی دیا کہ نیا بھارت اب مصلحتوں کا قائل نہیں بلکہ دہشت گردی کا سامنا بے خوف ہو کر کرے گا۔ انہوں نے رام راجیہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے بھگوان رام نے اپنے وعدوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، ویسے ہی ان کی حکومت بھی اپنے وعدوں پر قائم ہے’’پران جائے، پر وَچن نہ جائے‘‘۔
سیاسی سطح پر نریندر مودی نے نہ صرف دہشت گردی بلکہ بائیں بازو کی انتہا پسندی، یعنی ماؤ نواز تحریک، کو بھی نشانے پر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ملک کے 125 اضلاع نکسل ازم سے متاثر تھے، اب یہ تعداد گھٹ کر 18 پر آ چکی ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں، مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور عوامی تعاون کا نتیجہ قرار دیا۔ ان کا یہ بیان خاص طور پر بہار کے سہسرام جیسے اضلاع کے لئے حوصلہ افزا ہے، جہاں ماضی میں نکسل سرگرمیاں عام تھیں۔پی ایم نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور اس کے رہنما لالو پرساد یادو کو’’نوکری کے بدلے زمین‘‘ اسکینڈل پر آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ لوگ اقتدار میں تھے تو عوام سے ان کی زمینیں چھین کر بدلے میں سرکاری نوکریاں دی جاتی تھیں، جو کہ بدعنوانی کی بدترین مثال ہے۔ یہاں ان کا اشارہ ماضی کی اُن پالیسیوں کی طرف تھا جن میں مبینہ طور پر کمزور طبقات کو استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے برعکس، مودی نے اپنی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دلت، انتہائی پسماندہ طبقات(ای بی سی) اوردیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)جو ماضی میں بینک کھاتوں سے بھی محروم تھے، آج مالیاتی نظام میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ اگر کانگریس اور آر جے ڈی نے واقعی سماجی انصاف کے لئے کام کیا ہوتا تو یہ طبقات آج اس حد تک پسماندہ کیوں ہوتے؟ یہ بات اس نعرے کو چیلنج کرتی ہے جو اپوزیشن جماعتیں اکثر’’سماجی انصاف‘‘ کے نام پر لگاتی ہیں۔پی ایم نے بہار کو ان شخصیات کے خوابوں کی تعبیر بنانے کا عزم ظاہر کیا ،جنھوں نے ریاست اور ملک کی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کیا، جیسے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر، بابو جگجیون رام، کرپوری ٹھاکر اور جے پرکاش نارائن۔ ان کا کہنا تھا کہ جب جب بہار نے ترقی کی، پورا ملک آگے بڑھا۔اس موقع پرپی ایم نے بہار کے لئے 48,500 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا ،جن میں سڑک، ریل اور بجلی کے اہم منصوبے شامل ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پٹنہ ایئرپورٹ پر نئے انٹیگریٹڈ ٹرمینل کی افتتاحی تقریب اوربہٹہ ایئرپورٹ کے سویل اینکلیو کا بھی ذکر کیا۔ یہ منصوبے ریاست کی بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے لئے سنگ میل ثابت ہوں گے۔
بہر حال تازہ ترین سیاسی منظرنامے پر نظر ڈالیں تو یہ مودی کی رواں سال میں بہار کا تیسرا دورہ تھا، اور چوتھا دورہ 20 جون کو متوقع ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بہار، آئندہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمت عملی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے ہمراہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، نائب وزرائے اعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجے سنہا کے ساتھ ساتھ دیگر مرکزی و ریاستی وزراء وقائدین کی موجودگی نے اس جلسے کو مزید تقویت بخشی تھی۔یعنی مجموعی طور پرپی ایم مودی کا یہ دورہ طاقت، وعدہ وفائی، ترقی اور سیاسی برتری کا مظہر تھا۔ایسے میںسیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بہارکے عوام اب دیکھ رہے ہیں کہ آیا یہ وعدے محض خوبصورت الفاظ تک محدود رہتے ہیں یا واقعی ان کی سرزمین پرہمہ جہت ترقی اور امن کی فصل بھی اُگتی ہے۔بلا شبہ بہار کا مستقبل اب صرف سیاسی نعروں پر نہیں، بلکہ ان اقدامات پر منحصر ہے جو زمینی حقیقت بن کر سامنے آئیں گے ۔