تاثیر 6 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پچھلے ماہ وقوع پذیر دہشت گرد حملہ نہ صرف بھارت کی داخلی سلامتی کے لئے ایک سنگین چیلنج ہے بلکہ اس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں بھارت کی وزارتِ داخلہ کے حکم کے مطابق آج 7 مئی 2025 کو ملک گیر ماک ڈرلز کا انعقاد ایک بروقت اور ناگزیر عمل ہے، جو بھارت کی قومی سلامتی کے تحفظ اور ممکنہ جنگی خطرات کے مقابلے کے لیے اس کی پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس فیصلے کے تحت آج بہار کے پانچ شہروں (پٹنہ، پورنیہ، کٹیہار،بیگوسرائے اور برونی) سمیت ملک بھر کے تقریباََ 244 اضلاع میں ماک ڈرلز کا انعقاد کیا جائے گا۔جن شہروں میں ماک ڈرلزہونے والے ہیں، ان میں دہلی، ممبئی، چنئی، اور سرحدی ریاستوں جیسے راجستھان، پنجاب، اور جموں و کشمیر کے شہر شامل ہیں۔
پہلگام حملہ بھارت کے لیے ایک صدمے سے کم نہیں تھا۔ یہ حملہ نہ صرف سیاحتی سیزن کے عروج پر ہوا بلکہ اس نے بھارت کے سیاحتی اور اقتصادی مفادات کو براہِ راست نقصان پہنچایا۔ اگرچہ بھارت نے حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے براہِ راست الزامات سے گریز کیا، لیکن اِس کے اقدامات واضح طور پر پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کی تاریخ، خاص طور پر جموں و کشمیر میں، کوئی راز کی بات نہیں ہے۔ بھارت کا موقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے، اور پہلگام حملہ اسی پالیسی کا تسلسل معلوم ہوتاہے۔ اس تناظر میں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اقدامات پاکستان کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ بھارت اب دہشت گردی کے خلاف غیر فعال رویہ نہیں اپنائے گا۔
موجودہ حالات میں ماک ڈرلز کا انعقاد بھارت کی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی کا اہم حصہ ہے۔ یہ ڈرلز نہ صرف مسلح افواج کی تیاریوں کو جانچتی ہیں بلکہ شہری دفاع کے ڈھانچے، ہنگامی خدمات اور عوامی ردعمل کو بھی پرکھتی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ اور گولہ باری، پاکستان کی جانب سے جنگی بیانات اور اس کے اتحادیوں جیسے چین اور ترکی کی حمایت نے صورتِ حال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔ بھارت کے سرحدی علاقوں، خاص طور پر جموں و کشمیر، پنجاب اور راجستھان میں، عوام میں خوف کا ماحول ہے۔ کسان اپنی فصلیں جلدی کاٹ رہے ہیںاور مقامی انتظامیہ جنگی سائرن نصب کر رہی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں ماک ڈرلز عوام کو منظم طریقے سے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت فراہم کرتی ہیں، جو کسی ممکنہ تصادم میں افراتفری کو روکنے کے لیے ناگزیر ہے۔
بھارت کا موقف واضح ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔ پہلگام حملے کے بعدپی ایم نریندر مودی کا مسلح افواج کو ’’مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دینے کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نہ صرف دفاعی بلکہ جارحانہ حکمتِ عملی اپنانے کے لیے بھی تیار ہے۔ ماک ڈرلز اس تیاری کا ایک لازمی جزو ہیں، جو فوج، پولیس، طبی عملے اور دیگر ایمرجنسی سروسز کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بناتی ہیں۔ یہ ڈرلز شہری آبادی کو بھی یہ پیغام دیتی ہیں کہ حکومت ہر ممکنہ حالات کے لئے تیار ہے، جس سے قومی یکجہتی اور اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔تاہم، ماک ڈرلز کے ساتھ بھارت کو اپنے سفارتی موقف کو بھی مضبوط کرنا ہوگا۔ پاکستان کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے ذریعے تحقیقات کی پیشکش اور اس کے اتحادیوں کی حمایت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ تنازع کو عالمی سطح پر اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کو چاہئے کہ وہ پہلگام حملے سے متعلق ٹھوس شواہد عالمی برادری کے سامنے پیش کرے اور دہشت گردی کے خلاف اپنے موقف کو مزید واضح کرے۔ ماک ڈرلز نہ صرف داخلی تیاری کے لئے ہیں بلکہ عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دیتی ہیں کہ بھارت اپنی سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ، پہلگام حملہ بھارت کے لئے اس بات کی وارننگ ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں۔ ماک ڈرلز کا انعقاد اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت اپنی قومی سلامتی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔یہ ہنگامی حالات جیسے جنگ یا دہشت گردی سے نمٹنے کی تیاری کےلئے کی جاتی ہیں۔ ان میں فضائی حملوں یا بم دھماکوں کی نقلی مشقیں کی جاتی ہیں۔ شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے، ابتدائی طبی امداد اور بچاؤ کی تربیت دی جاتی ہے۔ سکیورٹی فورسز، پولیس اور طبی ٹیمیں مل کر ردعمل کی مشق کرتی ہیں۔ مواصلاتی نظام اور وسائل کی فراہمی کی جانچ بھی ہوتی ہے۔ عوام کو ہنگامی حالات میں حفاظتی اقدامات کی آگاہی دی جاتی ہے۔ یہ ڈرلز قومی سلامتی اور عوامی اعتماد کو مضبوط کرتی ہیں۔ ماک ڈرلز بھارت کی تیاری اور عزم کی علامت ہیں اور یہ واضح کرتی ہیں کہ بھارت اپنی خودمختاری کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ایسے میں پاکستان کو چاہئے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے بصورت دیگر بھارت کے سخت ردعمل سے بچنا مشکل ہوگا۔
***************************