تاثیر 13 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
بہار کی سیاست ہمیشہ سے ہی بھارت کے سیاسی منظرنامے کا ایک اہم حصہ رہی ہے، جہاں ذات پات، علاقائیت اور اتحادی سیاست کا ایک پیچیدہ امتزاج ہر انتخاب کو دلچسپ اور غیر متوقع بناتا رہاہے۔ 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات کے قریب آتے ہی سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیںاور عظیم اتحادکی تازہ ترین پیش رفت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ اتحاد اپنی حکمت عملی کو مضبوط کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ عظیم اتحاد، جو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل ہے، نے اپنے حالیہ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے ہیں جو نہ صرف اس کی داخلی ہم آہنگی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس کے سیاسی عزائم کی گہرائی کو بھی عیاں کرتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ عظیم اتحاد نے 2020 کے اسمبلی انتخابات کے سیٹ شیئرنگ فارمولے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں کچھ سیٹوں پر معمولی ردوبدل کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اتحاد کے اندر استحکام کی ایک کوشش ہے، کیونکہ 2020 کا فارمولا، اگرچہ کامیابی سے ہمکنار نہیں، لیکن اس نے اتحاد کی اجتماعی طاقت کو واضح ضرور کیا تھا۔ اس بار، تمام اتحادی جماعتیں اپنی ترجیحی سیٹوں کی فہرست تیجسوی یادو کو سونپیں گی، جو اس عمل میں ایک مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ تیجسوی کی قیادت میں ہونے والی یہ ون ٹو ون بات چیت نہ صرف ان کی سیاسی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اتحاد ان کے کرشماتی کردار پر بھرپور اعتماد رکھتا ہے۔مانا جا رہا ہے کہ تیجسوی، جو پہلے نائب وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں، اب نہ صرف آر جے ڈی بلکہ پورے عظیم اتحاد کے چہرے کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ ان کی قیادت نے اتحاد کو ایک نئی توانائی بخشی ہے، جوخاص طور پر نوجوان ووٹروں کے درمیان تبدیلی اور روزگار کے مواقع سے متعلق ہے۔
سیٹ شیئرنگ کے علاوہ، عظیم اتحاد نے 9 جولائی کو مجوزہ بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جو ایک بڑا سیاسی قدم ہے۔ یہ بند مرکز کی بی جے پی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ایک متحدہ احتجاج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس فیصلے سے عظیم اتحاد اپنے ووٹروں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ نہ صرف ریاستی سطح پر بلکہ قومی سطح پر بھی ایک مضبوط اپوزیشن کے طور پر موجود ہے۔ یہ حکمت عملی خاص طور پر بہار کے دیہی علاقوں میں مؤثر ہو سکتی ہے، جہاں کسانوں، مزدوروں اور پسماندہ طبقات کے مسائل کو اجاگر کرنا سیاسی جماعتوں کےلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت بند کی حمایت سے اتحاد اپنی عوامی گرفت کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خاص طور پر ان طبقات میں جو معاشی عدم مساوات اور حکومتی پالیسیوں سے متاثر ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، عظیم اتحاد نے مشترکہ پروگرام چلانے پر اتفاق کیا ہے، جو پنچایت سے لے کر صوبائی سطح تک منظم کیے جائیں گے۔ اس کا مقصد نہ صرف اتحاد کے انتخابی ایجنڈے کو عام لوگوں تک پہنچانا ہے بلکہ گراؤنڈ لیول پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنا بھی ہے۔ بہار جیسے ریاست میں، جہاں ووٹروں کا فیصلہ اکثر مقامی مسائل، ذات پات اور سماجی انصاف کے وعدوں سے متاثر ہوتا ہے، یہ حکمت عملی خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ تیجسوی یادو نے حالیہ برسوں میں اپنی مہمات کے ذریعے نوجوانوں اور پسماندہ طبقات کے درمیان اپنی ایک مضبوط پکڑ بنائی ہے، اور ان کا ’’نوکری دو‘‘ نعرہ بہار کے بے روزگار نوجوانوں کے لئے ایک امید کی کرن بن چکا ہے۔ انہوں نے اپنی مہمات میں روزگار، تعلیم اور سماجی انصاف کو مرکزی حیثیت دی ہے، جو بہار کے دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں گونج رہی ہے۔ تاہم، اتحاد کو اب بھی کانگریس کے ساتھ سیٹوں کے تنازعات اور پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی جیسے نئے کھلاڑیوں کے چیلنج سے نمٹنا ہے، جو اپنی الگ شناخت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
دوسری طرف، این ڈی اے، جو نتیش کمار کی جے ڈی (یو) اور بی جے پی کی قیادت میں ہے، ترقی اور گورننس کے ایجنڈے پر زور دے رہی ہے۔نتیش حکومت میں بہار نے جتنی ترقی کی ہے اور ریاست میں جس طرح سے انفرا اسٹرکچر کا فروغ ہوا ہے، ظاہر ہے، وہ کسی جادو سے کم نہیں ہے۔ یہ وہ جادو ہے جو عوام کے سر چڑھ کر بولتا ہے۔اس کے باوجود عظیم اتحاد نے این ڈی اے کے خلاف جس طرح کی مورچہ بندی کی حکمت عملی مرتب کی ہے، نتیش کمار کی جے ڈی (یو) کو اب اپنی ساکھ کو بحال رکھنے کے لئے اضافی کوششیں کرنا ہوں گی۔ اگر عظیم اتحاد اپنی داخلی ہم آہنگی کو برقرار رکھتا ہے اور اپنے مشترکہ پروگراموں کے ذریعے ووٹروں تک مؤثر پیغام رسانی کرتا ہے، تو یہ 2025 کے انتخابات میں ایک مضبوط چیلنج پیش کر سکتا ہے۔ تاہم، تیجسوی کی قیادت کو اب یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نہ صرف اپنے والد لالو پرساد یادو کے سیاسی ورثے کو آگے بڑھا سکتے ہیں بلکہ اسے ایک نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھال بھی سکتے ہیں۔ انہیں نہ صرف اپنے روایتی ووٹر بیس کو متحرک کرنا ہے بلکہ شہری اور نیم شہری علاقوں میں بھی اپنی رسائی بڑھانی ہے، جہاں نئے ووٹرز کے رجحانات تیزی سے بدل رہے ہیں۔مجموعی طور پر اس بار کے بہار انتخابات کی شکل میں آر پار کی جنگ ہونے والی ہے۔یہ بات این ڈی اے اور عظیم اتحاد دونوں کو معلوم ہے۔
******************