الیکشن کمیشن آف انڈیا کا قابل ستائش فیصلہ

تاثیر 23 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بھارت کے انتخابی نظام کی شفافیت اور غیر جانبداری پر ہمیشہ سے سوالات اٹھتے رہے ہیں، اور حالیہ برسوں میں ان الزامات میں تھوڑا اضافہ ہی ہوا ہے۔ خاص طور پر اپوزیشن جماعتیں، جن میں کانگریس سرفہرست ہے، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر برسراقتدار این ڈی اےکی حمایت کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات اس کی تازہ مثال ہیں، جہاں ووٹر لسٹ میں مبینہ ہیر پھیر، رائے دہندگان کے نام ہٹانے اور دوسری ریاستوں کے ووٹروں کے نام شامل کرنے کے الزامات نے ای سی آئی کی ساکھ کو مشکوک کیا ہے۔ اس تناظر میں بہاراسمبلی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کا گھر گھر جا کر ووٹر لسٹ کی تصدیق کا فیصلہ ایک اہم قدم مانا جا رہا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق یہ قدم نہ صرف انتخابی عمل میںشفافیت کو یقینی بنانے کی کوشش ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کی جانب بھی ایک مثبت قدم ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کہ وہ بہار انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی مکمل چھان بین کرے گا، ماضی کے تنازعات سے سبق سیکھنے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، ای سی آئی گھر گھر جا کر رائے دہندگان کے ناموں اور معلومات کی تصدیق کرے گا تاکہ ووٹر لسٹ میں کسی قسم کی غلطی یا گڑبڑ نہ رہے۔ یہ قدم اس تناظر میں اہم ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں نے ووٹر لسٹ میں ناموں کے اضافے اور اخراج کے عمل پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کچھ جماعتوں نے تو ای سی آئی پر بی جے پی کی حمایت کا الزام بھی لگایا، جو انتخابی ادارے کی غیر جانبداری پر ایک سنگین سوال ہے۔ یہ الزامات نہ صرف ای سی آئی کی ساکھ کو چیلنج کرتے ہیں بلکہ جمہوری عمل کے بنیادی اصولوں پر بھی سوالات کھڑے کرتے ہیں۔
ای سی آئی کی طرف سے گھر گھر تصدیق کا عمل 2004 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بھی اپنایا گیا تھا، جو اس کی افادیت کا ثبوت ہے۔ اس عمل کا مقصد نہ صرف ووٹر لسٹ کی درستگی کو یقینی بنانا ہے بلکہ انتخابی عمل کو شفاف اور غیر جانبدار بنانا بھی ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ ای سی آئی اس بار کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتا۔ یہ عمل سیاسی جماعتوں کی نگرانی میں اور جامع پروٹوکول کے تحت انجام دیا جائے گا، جس سے شفافیت کو تقویت ملے گی۔ تاہم، ای سی آئی کے دعووں کے باوجود کہ یہ عمل مکمل طور پر شفاف ہے، الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ کچھ لوگ اسے سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، جبکہ ای سی آئی کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ تمام کارروائی سیاسی جماعتوں کی موجودگی میں ہوتی ہے۔
مہاراشٹر انتخابات میں ووٹر لسٹ سے متعلق تنازعات نے ای سی آئی کے لئے ایک سبق کا کام کیا ہے۔ بہار انتخابات سے قبل اس طرح کی احتیاطی تدابیر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ای سی آئی اپنی ساکھ کو بحال کرنے اور عوامی اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ گھر گھر تصدیق سے نہ صرف ووٹر لسٹ کی غلطیوں کی شرح کم ہوگی بلکہ یہ بھی یقینی بنایا جا سکے گا کہ کوئی غیر قانونی یا جعلی ووٹر انتخابی عمل کو متاثر نہ کرے۔ اس کے علاوہ، یہ عمل ان رائے دہندگان کو بھی موقع فراہم کرے گا ،جن کے نام غلطی سے ہٹائے گئے ہیں کہ وہ اپنے نام کا اندراج دوبار ہ ووٹر لسٹ میں کروا سکیں۔
تاہم، ای سی آئی کو چاہیے کہ وہ اس عمل کو نہ صرف شفاف بنائے بلکہ اسے عوام کے سامنے بھی قابل فہم اور قابل رسائی بنائے۔ ووٹرز کو اس عمل میں شامل کرنے اور انہیں آگاہ کرنے سے انتخابی نظام پر اعتماد بڑھے گا۔ مثال کے طور پر، ای سی آئی مقامی سطح پر آگاہی مہمات چلا سکتا ہے تاکہ لوگوں کو اس عمل کی اہمیت اور طریقہ کار سے آگاہ کیا جائے۔ مزید برآں، ای سی آئی کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے الزامات کا سنجیدگی سے جائزہ لے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ اگرچہ گھر گھر تصدیق ایک مثبت قدم ہے، لیکن اس کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ یہ عمل کس حد تک غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے انجام پاتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ای سی آئی کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ووٹر لسٹ کی تیاری اور تصدیق کے عمل کو مزید موثر بنانا چاہئے۔ مثال کے طور پر، بائیو میٹرک تصدیق یا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے رائے دہندگان کی رجسٹریشن کی جانچ پڑتال سے غلطیوں کی شرح کو مزید کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ای سی آئی کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ پسماندہ اور دیہی علاقوں کے رائے دہندگان تک اس عمل کی رسائی ہو، جہاں اکثر معلومات کی کمی یا رسائی کے مسائل کی وجہ سے ووٹرلسٹ میں نئے ووٹروں کے نام کے اندراج اور انتقال کر چکے یاایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جانے کی وجہ سے متعلقین کے ناموں کا صحیح ڈھنگ سے اخراج نہیں ہو پاتا ہے۔
بہر حال بہار انتخابات کے تناظر میں ای سی آئی کا گھر گھر جاکر ووٹر لسٹ کی چانچنے کا فیصلہ انتخابی عمل کی ساکھ کو بحال کرنے کی جانب ایک اہم کوشش ہے۔ اگر یہ عمل کامیابی سے مکمل ہوتا ہے تو نہ صرف ووٹر لسٹ کی درستگی یقینی ہوگی بلکہ عوام کا انتخابی نظام پر اعتماد بھی بڑھے گا، جو جمہوریت کے استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔ یہ ای سی آئی کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی غیر جانبداری اور شفافیت کو ثابت کرے اور ماضی کے الزامات کے سائے سے نکل کر ایک مضبوط اور قابل اعتماد ادارے کے طور اپنے وقار کو بر قرار رکھے۔