تاثیر 16 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
کولکاتا، 15 جون: کولکاتا ہائی کورٹ نے سزائے موت کے قیدی کو رہا کرنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر سوال اٹھایا ہے کہ جب سزائے موت پر نظرثانی بورڈ نے رہائی کا حکم دیا ہے تو پھر ریاستی محکمہ قانون نے اب تک اس حکم کی تعمیل کیوں نہیں کی ہے۔یہ معاملہ سمیر داس عرف کابلا نامی سزا یافتہ قیدی کا ہے جو گزشتہ 20 سال سے جیل میں ہے۔ ریویو بورڈ نے 18 اپریل 2024 کو ان کی رہائی کا حکم دیا تھا، اس کے باوجود انہیں اب تک جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔ اس تاخیر پر اب قیدی نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
جسٹس سبیاساچی بھٹاچاریہ کی سنگل بنچ نے اس سلسلے میں ریاستی محکمہ قانون و انصاف کے سکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ رہائی کی واضح ہدایات کے باوجود قیدی کو رہا کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے سیکرٹری کے خلاف حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لیے 27 جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔
ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ سمیر داس کی عمر اس وقت 60 سال ہے اور ان کے خلاف الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں، اس لیے انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ وکیل نے یہ بھی کہا کہ ان کے اہل خانہ بھی ان کی رہائی کے حق میں نہیں ہیں۔سمیر داس کے وکلاء نے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کر دیا اور کہا کہ خاندان نے خود ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور وہ اسے عزت کے ساتھ گھر واپس بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت عدالت کو گمراہ کن معلومات دے رہی ہے۔