بھارت کی ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز میں زبردست پیش قدمی

این ٹی ٹی ایم اور پی ایل آئی نئے رجحانات قائم کر رہے ہیں

کچھ سال پہلے ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کو ایک ضمنی شعبہ سمجھا جاتا تھا، جس کی رسائی محدود تھی، جس میں سرمایہ کاری کم تھی اور جس کا  درآمدات پر بہت زیادہ انحصار تھا۔ آج بھارت کی صنعتی  کایا پلٹ میں اس کا اہم رول  ہے ۔ یہ تبدیلی اتفاق پر مبنی نہیں ہے، بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی، دور اندیش پالیسی  فیصلوں اور قومی عزم کا نتیجہ ہے، جو قابلِ احترام وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں’’آتم نربھر بھارت ‘‘کے وسیع ویژن کا حصہ ہے۔ چاہے کووِڈ۔19 کے دوران پی پی ای کا بڑے پیمانے پر پروڈکشن  ہو، مسلح افواج کو مقامی حفاظتی ساز و سامان کی فراہمی ہو، یا آپریشن سندور جیسے مشنز کے لیے اہم تکنیکی مواد کی فراہمی ، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز نے قومی تیاری اور صنعتی ترقی کے محرک کے طور پر اپنی اہمیت ثابت کی ہے۔
محدودیت سے حکمتِ عملی تک، پالیسی کی اہمیت :  ایک فیصلہ کن لمحہ ، اُس وقت آیا ، جب نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائل مشن ( این ٹی ٹی ایم ) کی ایک جائزہ میٹنگ کے دوران میری ملاقات ، اُس وقت کے اِسرو کے چیئرمین ڈاکٹر ایس سومناتھ سے ہوئی۔ انہوں نے خصوصی فائبرز جیسے کاربن فائبر،  یو ایچ ایم ڈبلیو پی ای  (الٹرا ہائی مالیکیولر ویٹ پالی ایتھلین) اور نائلون 66 کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر زور دیا ،  جو ہوا بازی اور خلائی تحقیق کے لیے انتہائی اہم مواد ہیں۔ اُن کا پیغام بالکل واضح تھا: بھارت کو ان شعبوں میں صرف انحصار کم کرنے کے لیے نہیں بلکہ سائنسی ترقی کے اگلے درجے کو حاصل کرنے کے لیےاپنی مقامی صلاحیتیں تیار کرنی ہوں گی ۔ یہ بات تجربہ گاہوں سے لے کر لانچ پیڈز تک بھارت کی ترقیاتی کہانی میں ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی اسٹریٹجک اہمیت کی تصدیق تھی ۔
لیب سے لانچ پیڈ اور میدانِ جنگ تک :  دفاعی شعبہ بھی اب اس کایا پلٹ  کی اسٹریٹیجک  اہمیت کو محسوس کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر حالیہ آپریشن سندور کو لیجیے، جو ہماری مسلح افواج نے انجام دیا۔ اس مشن میں حفاظتی ملبوسات، بیلسٹک گیئر، کیموفلاج کپڑے اور کیمیکل-بایولوجیکل تحفظ کے سوٹ ، یہ سب ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کے ذریعے ممکن ہوئے۔ چونکہ ہم نے ابتدائی مرحلے میں مقامی صلاحیت سازی کے لیے  سرمایہ کاری شروع کر دی تھی، اس لئے آج ہم نہ صرف انسانی وسائل سے، بلکہ عالمی معیار کے مقامی تیار کردہ مواد سے بھی اپنی دفاعی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔
ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کو سمجھنا:  ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز فیشن یا خوبصورتی سے متعلق نہیں ہوتے۔ یہ اعلیٰ کارکردگی والے مواد ہوتے ہیں ،جو اکثر جان بچانے یا اہم بنیادی ڈھانچے  سے متعلقہ مواقع پر کسی مخصوص فنکشن کو پورا کرنے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان میں بلٹ پروف جیکٹس، آگ سے بچاؤ والے یونیفارمز، سرجیکل گاؤنز، کسانوں کے لیے اینٹی بیکٹیریل شیٹس، سڑکوں کو مضبوط کرنے والے جیو-گرڈز اور دیگر کئی مصنوعات شامل ہیں۔ یہ شعبہ 12 بڑے زمروں پر مشتمل ہے، جن میں جیو ٹیک ، میڈی ٹیک ، پرو ٹیک ، ایگرو ٹیک اور بِلڈ ٹیک شامل ہیں۔  سال 2024 ء  تک، بھارت کی ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز مارکیٹ کی مالیت 26 ارب امریکی ڈالر تھی۔ ہم 2030 ء تک 40 سے 45 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہیں، جس کی سالانہ ترقی کی شرح 10 سے 12 فیصد ہے۔ جہاں عالمی سطح پر ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کا حصہ مجموعی ٹیکسٹائل پیداوار کا 27 فی صد  ہے ، وہیں بھارت میں یہ حصہ 11 فی صد ہے لیکن صحیح سرکاری  اقدامات کے ساتھ ہم یہ خلاء تیزی سے  پُر کر  رہے ہیں۔
ترقی کی رفتار: حکومت کے کلیدی  اقدامات  :  اس شعبے کی مکمل صلاحیت کو برروئے کار لانے  کے لیے، حکومتِ ہند نے دو اہم اقدامات — نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز مشن ( این ٹی ٹی ایم ) اور ٹیکسٹائلز کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو ( پی ایل آئی ) اسکیم کے ذریعے کل 12000 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ یہ پروگرام تنہا نہیں چل رہے بلکہ باہم مربوط ہو کر بھارت کو ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کا عالمی مرکز بنا رہے ہیں۔ این ٹی ٹی ایم کے تحت ہم تحقیق اور اختراع میں مرکوز سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔ اب تک 168 اہم منصوبے منظوری پا چکے ہیں، جن میں حکومت کی جانب سے510 کروڑ روپے کی امداد دی گئی ہے۔ ان میں سے کئی منصوبے جیسے فائر انٹری سوٹ اور جیو ٹیکسٹائلز کے لیے سرکولر ویونگ ٹیکنالوجی کی تیاری تجربہ گاہوں سے نکل کر بازار تک پہنچ چکے ہیں۔
این ٹی ٹی ایم: اختراع کی آبیاری، بھارت کو ہنر مند بنانا :  ‘‘ آتم نربھرتا ’’  کے ویژن سے تحریک پاکر، نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز مشن اختراع اور ہنر مندی کی مضبوط بنیاد رکھ رہا ہے۔ گریٹ اسکیم ( گرانٹ فار ریسرچ اینڈ انٹرپرینیور شپ ایکروس ایسپائرنگ انّوویٹرس اِن ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز )کے تحت اب تک 17 اسٹارٹ اپس کو مدد  فراہم کی جا چکی ہے۔ 41 اعلیٰ اداروں میں 2000 سے زائد طلبا ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کے کورسز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں 16 صنعت سے منسلک ہنر مندی کے ماڈیولز چلائے جا رہے ہیں ،  جو ایک جدید اور مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت تشکیل دے رہے ہیں۔
مانگ پیدا کرنا، عالمی پیمانے پر فروغ دینا :  مارکیٹ ڈیولپمنٹ کو ایک بنیادی ستون کے طور پر اپناتے ہوئے، این ٹی ٹی ایم نہ صرف گھریلو سطح پر اپنانے کو وسعت دے رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی پہنچ بڑھا رہا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال ، زراعت، بنیادی ڈھانچہ  اور دفاع جیسے شعبوں میں 73 ٹیکنیکل ٹیکسٹائل اشیاء کے لازمی استعمال نے ، انہیں عوامی ڈھانچے میں ضم کر دیا ہے۔ 30 سے زائد بین الاقوامی  پروگراموں نے ، جن میں بھارت ٹیکس 2025 بھی شامل ہے،  عالمی پیمانے پر بھارت کی موجودگی کو اجاگر کیا ہے۔ اسی دوران، مین میڈ ٹیکسٹائلز کی مجموعی برآمدات 21-2020 ء  کے 4.2 ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر 25-2024 ء  میں 5.3 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور درآمدات میں کمی خود انحصاری اور مسابقت میں اضافے کی علامت ہے۔
کارکردگی کو پالیسی سے  منسلک کرنا:  پی ایل آئی فریم ورک:  نجی شعبے میں کارکردگی کو سراہا  جاتا ہے۔ جو ادارے اہداف سے بڑھ کر کارکردگی دکھاتے ہیں، انہیں مزید ترقی اور ملک میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے مراعات دی جاتی ہیں۔ یہی اصول اب ہماری صنعتی پالیسی کا بھی حصہ ہے، جو پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو ( پی ایل آئی ) اسکیم کے ذریعے نافذ ہو رہا ہے۔ یہ اسکیم ایک نظریاتی تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہے، جہاں مراعات سبسڈی نہیں بلکہ کارکردگی سے منسلک انعامات بن چکی ہیں۔ یہ تسلیم کرتا ہے کہ بھارت کو عالمی سطح پر مسابقت کے لیے مینوفیکچرنگ کو ایک مشن کی طرح اپنانا ہوگا، جس میں واضح معیارات، کمرشیل  عمل آوری  اور ترقی پر مبنی سوچ شامل ہو۔
این ٹی ٹی ایم اور پی ایل آئی مل کر دوہرا انجن پیش کرتے ہیں:     جہاں این ٹی ٹی ایم  تحقیق، تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی کے  ذریعے بنیاد فراہم کرتا ہے، وہیں پی ایل آئی  اسکیم ترقی کی رفتار کو بڑھا رہی ہے۔ اسکیم کے تحت منتخب کی گئی 80 کمپنیوں میں سے نصف سے  زائد (6.75 فیصد)کمپنیاں ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کے شعبے میں کام کر رہی ہیں۔ یہ صنعتی اعتماد کا ایک مضبوط اشارہ ہے۔ اس تعاون کی بدولت 7343 کروڑ  روپے کی نئی سرمایہ کاری دیکھنے کو ملی، جس سے 4648 کروڑ  روپے کا کاروباری حجم اور 538 کروڑ کی برآمدات ممکن ہوئیں۔ مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے وزارتِ ٹیکسٹائلز نے پیشگی اقدامات کیے۔ ہم نے تکنیکی ٹیکسٹائلز کے لیے تین مواقع پر ایچ ایس این کوڈز جاری کیے ۔ اس کے علاوہ ، جون 2023ء ، اکتوبر 2024 ء اور فروری 2025 ء اور کسٹمز و کمپلائنس کی وضاحت کے لیے تفصیلی ایف اے کیوز بھی جاری کیے۔ فروری 2025 ء میں ایک اہم ترمیم کے تحت 54 کروڑ  روپے کی ابتدائی مراعات کی تقسیم ممکن ہوئی۔ہمارے عزائم محض ملک کی حدود تک محدود نہیں ہیں ، بلکہ  پی ایل آئی  اسکیم کے ذریعے، بھارت بتدریج اعلیٰ قدر کی مصنوعات جیسے آٹوموٹیو سیفٹی آلات، گلاس فائبر اور کاربن فائبر میں صلاحیت  میں اضافہ  کر رہا ہے۔ یہ جدید مواد  ایرو اسپیس ، دفاع، صاف توانائی اور صحت  کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان شعبوں میں گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دے کر،  یہ اسکیم بھارت کو چین، ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے سرکردہ عالمی ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کے ساتھ مسابقت میں لانے کی حکمتِ عملی پر گامزن ہے۔
اب تک کا اثر :  ہماری مشترکہ کوششوں کا اثر اب واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ بھارت کی گھریلو مارکیٹ میں ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز سالانہ 10 فی صد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ مالی سال 25-2024 ء  میں برآمدات 2.9 ارب امریکی ڈالر رہی ہیں۔ مارچ 2025 ءتک، ہم 5218 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری حاصل کر چکے ہیں اور 8500 سے زائد افراد کے لیے روزگار پیدا کیا گیا ہے۔ صرف ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز نے 3242 کروڑ روپے کا کاروبار کیا ہے، جس میں 217 کروڑ  روپے کی برآمدات شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار صرف نمبرز نہیں ہیں، بلکہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہماری حکمتِ عملی کام کر رہی ہے۔
ایک پائیدار اور خود کفیل مستقبل کی جانب :  پائیداری اور متحرک معیشت بھارت کی ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز حکمتِ عملی کی بنیاد  ہیں۔ قدرتی فائبر جیسے جوٹ،  پٹسن ، رامی، کپاس، ریشم اور یہاں تک کہ مِلک ویڈ کو نئی جہت دی جا رہی ہے تاکہ وہ اعلیٰ کارکردگی کے حامل استعمال میں آئیں، جو ماحول کے لیے مفید ہونے کے ساتھ کسانوں اور صنعتوں کو بھی بااختیار بناتے ہیں۔ نیچر بیسڈ سولوشنز( این بی ایس(  ایک طاقتور اقدام  کے طور پر سامنے آ رہی ہیں ، جو اختراع  کو روایتی فائبرز سے ہم آہنگ کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، کشمیری پشمینہ کے فضلے کو اب عمارتوں کی انسولیشن میں استعمال کیا جا رہا ہے؛ کپاس اور ریشم کو زخموں کی ڈریسنگ اور ٹشو انجینئرنگ میں اپنایا جا رہا ہے؛ اور ریشم کو  3 ڈی  پرنٹنگ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ جوٹ کو بایوڈیگریڈیبل میڈیکل امپلانٹس، آٹوموبائل کے لیے ہلکے وزن کے کمپوزٹ، ماحول دوست تعمیراتی مواد اور پائیدار فرنیچر میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی، ہم گھریلو مشینری کی تیاری کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کے تحت 68000 کروڑ  روپے مالیت کی مصنوعات کی تیاری کے لیے 25 پروجیکٹ  جاری ہیں ، جن سے  6700 کروڑ روپے کی برآمدات میں  تعاون کی توقع ہے  اور یہ حقیقت میں ایک  خود کفیل اور پائیدار صنعتی مستقبل کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
ٹیکسٹائلز کے مرکزی وزیر کی حیثیت سے ، مجھے یہ کہنے میں فخر ہے کہ بھارت عالمی ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز تحریک میں صرف شریک ہی نہیں بلکہ اس کی قیادت کرنے کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے۔ این ٹی ٹی ایم  اور پی ایل آئی  کی مشترکہ قوت سے ہم اختراع  کو فروغ دے رہے ہیں، روزگار پیدا کر رہے ہیں، برآمدات کو مضبوط بنا رہے ہیں اور قومی لچک کو مستحکم کر رہے ہیں۔ دفاع اور زراعت سے لے کر بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری تک، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز بھارت کی نئی صنعتی شناخت کی تشکیل کر رہے ہیں اور یہ تو محض آغاز ہے۔(پی آئی بی)
****************
مضمون نگار ٹیکسٹائلز کے مرکزی وزیر ہیں۔