تاثیر 17 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست میں ایک نازک موڑ پر ہے، جو عالمی امن کےلئے سنگین نتائج کا حامل ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملوں کے جواب میں ایران نے تل ابیب اور حیفہ جیسے شہروں پر بیلسٹک میزائل اور ڈرون سے شدید حملے کیے ہیں۔ ان حملوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم سمیت دفاعی نظام کی حدود کو بے نقاب کر دیا ہے ، کیونکہ کچھ میزائل رہائشی علاقوں تک پہنچے ہیں۔ ایران کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعدا 24 بتائی جاتی ہے۔ یہ اعدادوشمار تنازعہ کی شدت اور انسانی نقصانات کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔
حیفہ، اسرائیل کا تیسرا بڑا شہر، اپنی بندرگاہ اور سب سے بڑی آئل ریفائنری کی وجہ سے کلیدی ہدف ہے۔ تصدیق شدہ ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی حملوں نے ریفائنری کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، جس سے پائپ لائنیں اور ٹرانسمیشن لائنیں متاثر ہوئی ہیں۔ بازان گروپ نے آپریشن جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے، لیکن سائٹ کے کچھ حصے بند ہیں۔ حیفہ کی بندرگاہ، جو 2023 سے اڈانی گروپ کے زیر انتظام ہے، اسرائیل کی معاشی شریان ہے۔ اڈانی کا 70 فیصد حصہ انڈیا اور اسرائیل کے گہرے اقتصادی تعلقات کو عیاں کرتا ہے۔ حیفہ گوگل، مائیکروسافٹ اور انٹیل جیسے ہائی ٹیک مراکز کا گھر بھی ہے، جو ایرانی حملوں کاہدف بننے کی وجہ اس کی معاشی اہمیت ہے۔حیفہ کی سماجی اور ثقافتی ساخت اسے منفرد بناتی ہے۔ یہ عرب مسلمانوں، عیسائیوں اور بہائی برادری کا مرکز ہے، جہاں یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ، بہائی ورلڈ سینٹر، واقع ہے۔ اس تنوع کے باوجود، بندرگاہ اور ریفائنری اسے ایرانی حکمت عملی کے لئے پرکشش بناتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، ایران نے تل ابیب اور حیفہ کو ان کی معاشی اہمیت کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے، جبکہ یروشلم کے مذہبی مقامات کو چھوڑا گیا ہے۔ یہ حکمت عملی اسرائیل کی معاشی شریانوں کو کمزور کرنے پر مرکوز ہے۔ تاہم، آئرن ڈوم کی ناکامی سے اسرائیل کے دفاعی نظام کی تیاری پر سوالات اٹھتے ہیں۔
انڈیا کے ساتھ حیفہ کا تاریخی تعلق تنازعہ کو نئی جہت دیتا ہے۔ 1918 میں بھارتی گھڑسوار دستوں نے حیفہ کی لڑائی میں ترکی اور اس کے اتحادیوں کو شکست دی تھی۔ میجر دلپت سنگھ سمیت 44 فوجی ہلاک ہوئے، جن کی یاد میں’’یوم حیفہ‘‘ منایا جاتا ہے۔ یہ تاریخ اسرائیلی اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہے، اور دہلی کے تین مورتی چوک کا نام تین مورتی حیفہ چوک رکھا گیا ہے۔ 2018 میں نیتن یاہو اور نریندر مودی کے دوروں نے اس رشتے کو مضبوط کیاہے۔ مانا جا رہا ہے کہ حیفہ پر حملوں کا انڈیا کے لئے جذباتی اور اقتصادی اثر ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ تنازعہ ایران اور اسرائیل کی فوجی صلاحیتوں اور تزویراتی مقاصد کی آزمائش ہے۔ ایرانی حملوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کیا ہے، جبکہ اسرائیلی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ کشیدگی ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، جو عالمی معیشت اور توانائی کی منڈیوں کو متاثر کرے گی۔ حیفہ کی بندرگاہ اور ریفائنری عالمی سپلائی چین کا حصہ ہیں، اور ان پر حملے توانائی کی منڈیوں کو ہلا سکتے ہیں۔ انڈیا جیسے ممالک، جن کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں، بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔چنانچہ یہ تنازعہ فوجی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی اثرات رکھتا ہے۔ حیفہ جیسے شہر اس جنگ کے اہم اہداف ہیں۔ عالمی برادری کو اس تنازعہ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا غیر یقینی مستقبل کا شکار ہو سکتی ہے۔
***********************