بہار اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شروع

تاثیر 26 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بہار اسمبلی انتخابات 2025 کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔اس بار کے انتخابات نہ صرف بہار کےسیاسی منظرنامے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہونے والے ہیں بلکہ الیکشن کمیشن اور اس کے نئے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے لیے بھی ایک بڑا امتحان ہیں۔ یہ انتخابات، جو رواں سال نومبر سے قبل منعقد ہونے ہیں، بہار کی سیاسی سمت طے کرنے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کی تیاریوں اور نئی پالیسیوں کی کامیابی کا پیمانہ بھی ہوں گے۔ گیانیش کمار نے 19 فروری 2025 کو اپنا عہدہ سنبھالا تھا اور اب ان کی قیادت میں الیکشن کمیشن نے شفاف، منصفانہ اور عوام دوست انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہ انتخابات بہار کی متحرک اور غیر متوقع سیاسی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرنے والے ہیں،جہاں عوام کی سیاسی بصیرت ہمیشہ سے فیصلہ کن رہی ہے۔
الیکشن کمیشن کی تیاریوں کا محور نہ صرف انتخابی عمل کی شفافیت ہے بلکہ ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا بھی ہے۔ اس بار الیکشن کمیشن نے کئی جدید اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کی تعداد کو 1200 تک محدود کر دیا گیا ہے تاکہ ووٹنگ کا عمل زیادہ منظم اور تیز ہو۔ اسی طرح، ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے کی اجازت ایک اہم تبدیلی ہے، جو نہ صرف سہولت فراہم کرے گی بلکہ انتخابی عمل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بھی کرے گی۔ سیاسی جماعتوں کے لئے بھی نئے ضابطے متعارف کرائے گئے ہیں، جیسے کہ ووٹنگ سلپ دینے کے لیے کاؤنٹرز کو پولنگ اسٹیشن سے 100 میٹر کے فاصلے پر لگانے کی اجازت ہوگی۔ یہ تبدیلیاں خاص طور پر دیہی علاقوں میں ووٹرز تک رسائی کو آسان بنائیں گی، جہاں اکثر لاجسٹک مسائل درپیش ہوتے ہیں۔
بہار کی ثقافتی اور مذہبی اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے، الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کے شیڈول کو دیوالی اور چھٹ پوجا جیسے تہواروں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ حکمت عملی ووٹرز کی شرکت کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے، کیونکہ تہواروں کے دوران ووٹنگ کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن 22 سال بعد ووٹرز کی فہرست کے جامع نظر ثانی میں مصروف ہے۔ 25 جون سے شروع یہ عمل 30 ستمبر تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد حتمی ووٹر لسٹ جاری کی جائے گی۔ نظر ثانی کا یہ عمل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی اہل ووٹر حق رائے دہی سے محروم نہ رہے۔واضح ہو کہ بہار کی موجودہ اسمبلی کی میعاد 22 نومبر، 2025 کو پوری ہو جائے گی۔ چنانچہ اس سے قبل ریاست کی 243 اسمبلی نشستوں پر انتخابات کے عمل کی تکمیل لازمی ہیں۔ 2020 کے انتخابات تین مراحل میں منعقد ہوئے تھے، جن میں 28 اکتوبر کو 71، 3 نومبر کو 94 اور تیسرے مرحلے میں 78 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار بھی امکان ہے کہ انتخابات دو یا تین مراحل میں ہوں گے
بہار کی سیاست ہمیشہ سے اپنی پیچیدگیوں اور غیر متوقع موڑ کے لیے جانی جاتی ہے۔ سیاسی جماعتیں نئے ضابطوں کے مطابق اپنی انتخابی مہمات کو ترتیب دینے میں مصروف ہیں۔ یہ انتخابات نہ صرف ان کے لئے بلکہ الیکشن کمیشن کے لئے بھی ایک امتحان ہیں۔ دیہی اور شہری علاقوں کی مختلف ضروریات کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اضافی وسائل درکار ہوں گے، جبکہ شہری علاقوں میں ووٹرز کی بڑی تعداد کو منظم کرنا ایک الگ امتحان ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی نئی پالیسیاں، جیسے کہ ووٹرز کی تعداد کی حد اور پولنگ اسٹیشنز تک موبائل فون لے جانے کی اجازت، ووٹرز کے اعتماد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
یہ انتخابات بہار کے عوام کے لئے ایک موقع ہیں کہ وہ اپنی دیرینہ سیاسی بصیرت سے مستقبل کی سمت طے کریں۔ الیکشن کمیشن کی سخت تیاریوں اور نئے ضابطوں کے ساتھ، یہ انتخاب ایک منفرد تجربہ بننے جا رہا ہے۔ گیانیش کمار کی قیادت میں الیکشن کمیشن کس طرح اس چیلنج سے نمٹتا ہے، یہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن یہ واضح ہے کہ اس بار کا انتخابی عمل نہ صرف بہار کی سیاسی سمت کو واضح کرے گا بلکہ الیکشن کمیشن کی جدید اور عوام دوست پالیسیوں کی کامیابی کا ایک پیمانہ بھی ہوگا۔