تاثیر 18 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
دربھنگہ(فضاامام)-دربھنگہ کے کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت اور زیرِ زمین پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ گرمی کی شدت اور بارش کی کمی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے، جس سے عوام کو پینے کے پانی کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔بڑھتا ہوا آبی بحران دربھنگہ شہر اور دیہی دونوں علاقوں میں پانی کا بحران شدید ہو گیا ہے۔ مسلسل بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور غیر معمولی بارش کی وجہ سے زیرِ زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں زیادہ تر ہینڈ پمپ (چاپاکل) سوکھ گئے ہیں اور نل-جل یوجنا (نل سے جل) بھی کئی جگہوں پر ناکام ہو گئی ہے۔ شہری علاقوں میں صورتحال خاص طور پر خراب ہے، جہاں دو تہائی وارڈز کے لوگ پینے کے پانی کے لیے نگر نگم کے ٹینکرز پر انحصار کر رہے ہیں۔بیشتر پنچایتوں میں پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، جن میں بہادرپور-دیکولی، درہار، کھراجپور، اوجھول، تارا لاہی، پریم جیور، ہری پٹی، کشوتھر، برواڑہ، میکناویدا، ٹیکا پٹی-دیکولی،-مہاپارا، بیونی-انداما، اور رام بھدرپور،گنگوارہ وغیرہ شامل ہیں۔ نئے علاقوں سے بھی پانی کے بحران کی خبریں مسلسل آ رہی ہے ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے ایک کنٹرول روم قائم کیا ہے جس کا ٹیلی فون نمبر 06272-221218 ہے۔ یہ کنٹرول روم ہینڈ پمپس کی خرابی اور پانی کی فراہمی سے متعلق شکایات وصول کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، متاثرہ علاقوں میں پانی کے ٹینکرز کے ذریعے پانی پہنچایا جا رہا ہے۔ ڈی ایم نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ (PHED) کو 150 پبلک اسٹینڈ پوسٹ لگانے کی بھی ہدایت دی ہے۔تاہم، طویل مدتی حل کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ شہر کے تالابوں کا تیزی سے ختم ہونا بھی زیرِ زمین پانی کی سطح میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ تجاوزات اور تالابوں کو بھر کر تعمیرات کرنا اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ کبھی “تالابوں کا شہر” کہلانے والا دربھنگہ اب پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔