موسمی تغیرات کے تقاضے

تاثیر 30 اکتوبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

موسم کی اچانک تبدیلی نے بھارت کے مختلف حصوں میں اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے۔ جنوبی بھارت میں سائیکلون ’مونتھا‘ کی وجہ سے جہاں شدید بارشوں اور طوفان کا سامنا ہے، وہیں شمالی بھارت میں سردی نے دستک دے دی ہے۔ یہ موسمی تغیرات نہ صرف فصلوں، روزمرہ زندگی اور بنیادی ڈھانچے پر اثر انداز ہو رہے ہیں بلکہ عام لوگوں کی زندگی کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔
جنوبی بھارت، خاص طور پر تمل ناڈو، تلنگانہ، کرناٹک اور رائل سیما میں سائیکلون ’مونتھا‘ نے شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ تباہی مچائی ہے۔ موسم کی اس شدت نے زراعت، ماہی گیری اور نقل و حمل کے شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ سائیکلون کی وجہ سے آندھرا پردیش اور اوڈیشہ کے ساحلی علاقوں میں کم از کم تین اموات ہوئی ہیں، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ موسمی آفات سے نمٹنے کے لیے پیشگی تیاریوں کی کتنی ضرورت ہے۔ دوسری جانب، بہار، جھارکھنڈ، مشرقی مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ جیسے علاقوں میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔جگہ جگہ ہلکی پھلکی بارشیں ہو بھی رہی ہیں۔یہ بارشیں ممکنہ طور پر فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، خاص طور پر تب ،جب کھیتوں میں کھڑی فصلیں پکنے کے مراحل میں ہیں۔
شمالی بھارت، خاص طور پر دہلی این سی آر اور اتر پردیش میں، سرد ہوائیں اور ہلکی بارش نے موسم کو سردی کا احساس کرانا شروع کر دیا ہے۔ دہلی میں ہلکی دھند اور ابر آلود آسمان نے صبح و شام کے اوقات کو خاصا سرد کر دیا ہے۔ موسم کی اس تبدیلی سے جہاں فضائی آلودگی میں کچھ کمی آئی ہے، وہیں کوہرے اور سردی کی شدت سے ٹریفک اور روزمرہ سرگرمیوں پر بھی اثر پڑ نے کا امکان ہے۔ اتر پردیش کے مشرقی اضلاع جیسے کہ وارانسی، مرزا پور اور پرتاپ گڑھ میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔اس سے کسانوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ ایک طرف بارش مٹی کی نمی کو بہتر بنا سکتی ہے، وہیں ضرورت سے زیادہ بارش فصلوں کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔
بہار میں موسم کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ پٹنہ کے محکمۂ موسمیات نے آج 31 اکتوبر کو شدید بارش کی وارننگ جاری کی ہے۔ ایسی صورتحال میں نچلے علاقوں میں پانی جمع ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں بھی شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو نہ صرف زراعت بلکہ نقل و حمل کے نظام پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ مغربی بنگال کے جنوبی اضلاع، جیسے کہ کولکاتا اور ہاوڑہ، سائیکلون کے اثرات سے متاثر ہو سکتے ہیں۔اگر ایسا ہوا تو عام زندگی کا متاثر ہونا طے ہے۔
ان موسمی تغیرات کے پس منظر میں، حکومتی اداروں اور مقامی انتظامیہ کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ موسم کی پیش گوئیوں پر عمل کرتے ہوئے، بروقت الرٹس اور امدادی اقدامات اہم ہیں۔ کسانوں کو فصلوں کے نقصان سے بچانے کے لیے زرعی مشاورت اور بیمہ اسکیموں کو فعال کرنا ضروری ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کے اخراج کے نظام کو بہتر بنانے اور ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی تیاری بھی ناگزیر ہے۔ دہلی میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے کی گئی مصنوعی بارش کی ناکام کوشش اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ٹیکنالوجی پر انحصار کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل کے تحفظ اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کی بے حد ضرورت ہے۔
موسم کی یہ شدت ایک عارضی صورتحال نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، جو طویل مدتی منصوبہ بندی اور پائیدار ترقی کے تقاضوں کو اجاگر کرتی ہے۔ شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ موسم کی پیش گوئیوں پر نظر رکھیں اور حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔ کسانوں، ماہی گیروں اور شہری آبادی کے لئے یہ ایک امتحان کا وقت ہے، جس سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں اور حکومت کا تعاون ضروری ہے۔
موسم میں آئی یہ تبدیلی محض ایک عارضی بحران نہیں، بلکہ موسم کے مزاج کا ایک واضح آئینہ ہے۔یہ تبدیلی ماحولیاتی تحفظ کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت کا متقاضی ہے۔ کسانوں کے لئے زرعی مشاورت، فصلوں کے نقصان کی تلافی کے لئے موثر بیمہ اسکیمیں اور موسم سے ہم آہنگ کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دینا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کے اخراج کے نظام کی بہتری اور سیلاب سے تحفظ کے لئے جامع منصوبہ بندی بھی ناگزیر ہے۔ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے موسم کی پیش گوئیوں پر عمل کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ یہ موسمی چیلنج ایک اجتماعی بیداری کا موقع ہے، جو ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک محفوظ مستقبل کی تعمیرکی جانب ہماری توجہ مبذول کرارہا ہے۔