تاثیر 9 اکتوبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
اقتدار کے توازن، اتحاد کی سیاست، اور قیادت کے مستقبل کے مد نظر بہار کی چناوی بساط پر چلی جا رہی نت نئی چالیں یہ بتا رہی ہیں کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات صرف پارٹیوں کی نہیں، بلکہ سیاسی وراثت کے تعین کی لڑائی بھی ثابت ہونے والے ہیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں ایک نیا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اور وہ ہے،نتیش کمار کے بیٹے’’نشانَت کمار‘‘ کو سیاست کے میدان میں اتارنے کا منصوبہ۔ بظاہر یہ محض ایک خاندانی فیصلہ دکھائی دیتا ہے، مگر دراصل یہ بی جے پی کے طویل مدتی سیاسی منصوبے کا حصہ ہے، جس کے دو بنیادی پہلو ہیں: اتحاد کو مضبوط رکھنا اور بہار میں مستقبل کی قیادت کے ممکنہ خلا کو پُر کرنا۔
بہار کی سیاست میں گزشتہ دو دہائیوں سے یہ بات مسلمہ حقیقت بن چکی ہے کہ ’’اقتدار کا دروازہ ہمیشہ نتیش کمار کی سمت کھلتا ہے‘‘۔ 2005 سے اب تک کا انتخابی ریکارڈ اس امر کا گواہ ہے کہ جس اتحاد میں جنتا دل (یو) شامل رہاہے، وہی اتحاد اقتدار کے قریب پہنچا ہے۔ 2010 میں نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑے تو بی جے پی نے 91 نشستیں جیتیں، اور 2015 میں جب نتیش کمار نے لالو یادو سے ہاتھ ملایا تو عظیم اتحاد کی حکومت بنی، جبکہ بی جے پی 157 سیٹوں پر لڑ کر صرف 53 پر سمٹ گئی۔ 2020 میں نتیش کمار دوبارہ این ڈی اے کے ساتھ آئے تو بی جے پی کی 80 نشستوں پر واپسی ممکن ہوئی۔ یہی وہ سیاسی تجربہ ہے، جس نے بی جے پی کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ ’’بہار میں اقتدار کی چابی آج بھی نتیش کمار کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
ریاست کے پسماندہ طبقات،خصوصاً ’’کُرمی، دھانُک اور کُشواہا ووٹرز‘‘اب بھی بڑی حد تک نتیش کمار کے ساتھ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے پالیسی ساز اب نتیش کو صرف اتحادی نہیں بلکہ سیاسی محور کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم، ایک سوال مسلسل ان کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے:’’نتیش کے بعد کون؟‘‘ یہی وہ سوال ہے جس کا جواب بی جے پی نشانَت کمارکے طور پر تیار کر رہی ہے۔چنانچہ ایک رپورٹ کے مطابق پارٹی نے ایک دو سطحی منصوبہ بنایا ہے۔ ’’پلان۔ اے‘‘یہ ہے کہ 2025 کے انتخابات میں بھی این ڈی اے کی قیادت نتیش کمار کے ہاتھوں میں رہے، تاکہ استحکام اور اتحاد دونوں برقرار رہیں۔’’پلان۔بی‘‘ یہ ہے کہ حکومت کے قیام کے کچھ ماہ بعد، بی جے پی کے اعلیٰ لیڈر نتیش کمار کو ان کے بیٹے نشانَت کمار کو بطور’’ڈپٹی سی ایم‘‘ لانچ کرنے کا مشورہ دیں۔ مقصد یہ ہے کہ جنتا دل (یو) کی بقا کے ساتھ ساتھ اس کی قیادت میں نسلی اور سیاسی تسلسل بھی قائم رہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ ایک تیر سے دو شکار کرنے جیسا ہے۔ ایک طرف بی جے پی مستقبل میں نتیش کے بعد قیادت کے خلا کو پُر کرنا چاہتی ہے، دوسری طرف وہ’’خاندان پرستی‘‘ کے تاثر کو ’’سیاسی تربیت‘‘ کے پردے میں نرم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن یہاں سب سے بڑی رکاوٹ خود نتیش کمار ہیں، جنہوں نے ہمیشہ خاندان پر مبنی سیاست کی مخالفت کی ہے۔ اگر بی جے پی واقعی نشانَت کو لانچ کرنا چاہتی ہے تو اسے پہلے نتیش کمار کی اصولی انا کو قائل کرنا ہوگا، مگر یہ کام بہت آسان بھی نہیں ہے۔یہاں یہ پہلو بھی قابلِ غور ہے کہ بی جے پی کا یہ منصوبہ دراصل ایک’’ حفاظتی انتظام‘‘ ہے۔ اگر 2025 کے بعد نتیش کی صحت یا عمر کے باعث قیادت کمزور پڑتی ہے تو نشانَت کمار کو ایک تربیت یافتہ چہرے کے طور پر آگے لانا پارٹی کے لئے سیاسی تسلسل کو یقینی بنائے گا۔ لیکن اگر نتیش نے اسے رد کر دیا تو بی جے پی کے لیے یہ منصوبہ الٹا بھی پڑ سکتا ہے، کیونکہ نتیش اپنی خودداری کے معاملے میں کبھی کسی سمجھوتے کے قائل نہیں رہے ہیں۔
ایک قابل غور حقیقت یہ بھی ہے کہ بہار کی سیاست میں اس وقت’’اعتماد اور مفاد‘‘کے درمیان ایک نازک توازن قائم ہے۔ بی جے پی نتیش پر بھروسہ بھی کر رہی ہے اور ان کے بعد کے منظرنامے کی تیاری بھی کر رہی ہے۔ دوسری طرف، نتیش کمار اب بھی اس پوزیشن میں ہیں کہ بی جے پی کی ہر چال کا رخ بدل سکتے ہیں۔ اگر وہ اس منصوبے کو قبول کرتے ہیں تو بہار میں سیاسی وراثت کی ایک نئی کہانی لکھی جائے گی، اور اگر نہیں، تو بی جے پی کو ایک بار پھر اپنی حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کرنی پڑے گی۔یہ بات سب جانتے ہیں کہ نتیش کمار کسی بھی وقت سیاسی تصویر کا رنگ بدل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔مختصراً، بہار میں این ڈی اے کی سیاست آج ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں’’بیٹے کی لانچنگ سے زیادہ باپ کی رضامندی‘‘ اہم ہے۔ اور اگر تاریخ نے کچھ سکھایا ہے تو وہ یہ ہے کہ نتیش کمار کسی بھی وقت سیاسی تصویر کا رنگ بدل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اگلا انتخاب صرف دو اتحادوں کے درمیان چناوی جنگ نہیں بلکہ بہار کی سیاست میں دبے پاؤں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہونے والا ہے۔
******************

