دھاردار ہوتی جا رہی انتخابی مہم

تاثیر 29 اکتوبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بہار اسمبلی انتخابات 2025  کے لئے ووٹنگ کے دن جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، انتخابی مہم دھاردار ہوتی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی دربھنگہ اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی مظفرپور میں منعقد حالیہ ریلیوں نے انتخابی مہم میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) نے اپنے ترقیاتی کارناموں اور راشٹروادی ایجنڈوںکو اپنا ہتھیار بنایا ہے، جبکہ مہاگٹھ بندھن سماجی انصاف، روزگار اور مقامی مسائل پر زور دے رہا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دربھنگہ کی علی نگر نشست پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی امیدوار میتھلی ٹھاکر کی حمایت میں مہاگٹھ بندھن کو ’ ٹھگ بندھن‘ قرار دیا اور لالو پرساد یادیو کے بیٹے تیجسوی یادیو کو وزیراعلیٰ کے چہرے کے طور پر پیش کئے جانے پر طنز کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کی کرسیاں خالی نہیںہیں۔انھوں نے واضح کیا کہ این ڈی اے کی جانب سے وزیر اعلیٰ کا چہرہ نتیش کمار ہیں، چنانچہ ریاست کے اگلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہی رہیں گے۔ قومی جمہوری اتحاد کی مہم کا مرکز مقامی ترقی یعنی میتھلی کو سرکاری زبان کا درجہ، سیتا مندر، میٹرو، ہوائی اڈہ، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)،8.52 کروڑ لوگوں کو مفت راشن،، مکھانا بورڈ، 125 یونٹ بجلی فری اور پنشن میں اضافہ وغیرہ۔ قوم پرستی کے ایجنڈے جیسے آرٹیکل 370 کی منسوخی، پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پابندی اور پاکستان میں دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنا بھی ووٹروں کو اپیل کر رہے ہیں۔ شاہ کا دعویٰ ہے کہ دربھنگہ کی 10 میں سے 10 سیٹیں قومی جمہوری اتحاد جیتے گا، جو 2020 کے 9/10 کے ریکارڈ کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔اس حکمت عملی کی نظر دیہی اور اعلیٰ ذاتوں کے ووٹروں پر ہے۔
دوسری طرف، راہل گاندھی نے مظفرپور کے سکرہ اسمبلی حلقہ میں تیجسوی یادو کے ساتھ مشترکہ ریلی کی، جہاں انہوں نے نتیش کمار کو ’ریموٹ کنٹرول‘ سے چلنے والا سی ایم قرار دیا اور بی جے پی کو سماجی انصاف کا مخالف بتایا۔ ان کا الزام ہے کہ 20 سالہ نتیش حکومت نے تعلیم، صحت اور روزگار میں ناکامی دکھائی، جبکہ اڈانی کو زمینیں سستے داموں دی گئیں۔ میک انڈیا‘ کا نعرہ لگا کراین ڈی اے والوںکے ’میک چائنا‘‘ کے آؤٹ پُٹ پر تنقید کی اور وعدہ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنی تو بہار کو سب سے آگے لے جایا جائے گا۔ تیجسوی کو وزیراعلیٰ کا چہرہ قرار دے کر مہاگٹھ بندھن نے ذات پات کے بلاکس (مسلم، یادو، دلت) کو متحد کرنے کی کوشش کی ہے۔مہا گٹھ بندھن کی انتخابی مہم نوجوانوں، مہاجروں اور غریبوں کو اپیل کرتی ہے، جو بے روزگاری اور مہنگائی سے جوجھ رہے ہیں۔
یہ مہم بتاتی ہے کہ قومی جمہوری اتحاد ترقی اور استحکام پر زور دے رہا ہے، جبکہ مہاگٹھ بندھن تبدیلی اور انصاف کا وعدہ کر رہا ہے۔ حالیہ سروے (آئی اے این ایس-میٹریز، سی-ووٹر) قومی جمہوری اتحاد کو 148-164 سیٹیں دیتے ہیں، مگر بہار میں سروے کی درستگی 44 فیصد سے کم ہے۔ ذات پات کا فیکٹر یہاں خوب کام کرتا ہے۔قومی جمہوری اتحاد نے اپنے بنیادی ووٹ بلاکس (اعلیٰ ذاتیں، انتہائی پسماندہ طبقات) کو ٹکٹ دیے ہیں، جبکہ مہاگٹھ بندھن نے بھی اپنے سماجی تانے بانے کے مطابق امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ نوجوان (35 فیصد ووٹرز) روزگار پر توجہ دیتے نظر آ رہے ہیں۔یہ صورتحال مہاگٹھ بندھن کی مقبولیت کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہے۔اہم تہواروں کے موقع پر کافی دشواریوں کا سامنا کر کے اپنے گھر آنے والے مہاجر ووٹروں کی حمایت بھی دھیرے دھیرے مہاگٹھ بندھن کی جانب شفٹ ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ سماجی و معاشی اشاریوں میں بہار آخری نمبر پر ہے۔یہ صورتحال دونوں اتحاد کو مواقع دیتی ہے۔ ترقیاتی دعوؤں اور اگلے دنوں کے وعدوںکی وجہ سے این ڈی اے کی پوزیشن مستحکم نظر آرہی ہے۔
بہر حال اگلے ماہ ہونے والے یہ انتخابات یقینی طور بہار کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ بلا شبہہ بہار میں نتیش حکومت نے جو ہمہ جہت ترقی کی ہے۔اس کی تعریف ان کے مخالفین بھی کر رہے ہیں، مگر مہاگٹھ بندھن کی سماجی انصاف اور روزگار کی اپیل غریبوں اور بے روزگار نوجوانوں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ حتمی نتیجہ ووٹروں کی ترجیحات پر منحصر ہے۔ ویسے دونوں اتحادوں کو چاہیے کہ ذاتی حملوں سے ہٹ کر ریاست کےبنیادی مسائل پر توجہ دیں، تاکہ بہار ہمہ جہت ترقی کی راہ پر مزید تیزی کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔
*************