گرتی دیواروں کو سنبھالنے کی کوشش

تاثیر 23 اکتوبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بہار اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلے کی نامزدگی کے اختتام کے ساتھ ہی چناوی سیاست کا منظر دھیرے دھیرے صاف ہونے لگا ہے۔ 121 نشستوں کے اس مرحلے میں جہاں این ڈی اے نے ابتدا ہی سے اپنی حکمت عملی مرتب کر لی تھی، وہیں مہاگٹھ بندھن کے خیمے میں پھیلی غیر یقینی کی فضا میں تبدیلی کے آثار بھی نظر آنے لگے ہیں۔ راشٹریہ جنتا دل، جو اس اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی ہے، اس نے اپنی روایتی سیاسی برتری قائم رکھنے کے جذبے میں ٹکٹ تقسیم کے دوران کئی ایسی من مانیاں کیں، جن کی وجہ سے اتحادی ہم آہنگی کو زبردست دھچکا پہنچا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مہاگٹھ بندھن کے کئی حلقوں میں ’’فرینڈلی فائٹ‘‘ کی نوبت آ گئی۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے کی 121 اسمبلی نشستوں میں سے کم از کم چار نشستیں، وارث علی گنج (نوادہ)، سکندرہ (جمُوئی)، کہلگاؤں (بھاگلپور) اور سلطان گنج (بھاگلپور)، میں ’’فرینڈلی فائٹ‘‘ کے حالات ہیں۔ اوّل الذکر تین سیٹوں پر آر جے ڈی اور کانگریس دونوں کے امیدوار ہیں، جبکہ سلطان گنج کی سیٹ پر آر جے ڈی کے امیدوار کے مقابل سی پی آئی کے امیدوار میدان میں ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف مہاگٹھ بندھن کے انتخابی توازن کو متاثر کیا ہے بلکہ مقامی سطح پر کارکنان کے درمیان الجھن اور ناراضگی بھی بڑھا دی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آج کا راشٹریہ جنتا دل، لالو پرساد یادو کے دور والے آر جے ڈی سے بالکل مختلف ہو چکا ہے۔ لالو کی سیاست میں جہاں مفاہمت، تجربہ اور عوامی رابطہ نمایاں تھا، وہیں آج تیجسوی یادو کی قیادت میں پارٹی ایک ’’جذباتی اور خوداعتماد مگر غیر لچکدار رویہ‘‘ اختیار کیے ہوئے ہے۔ ٹکٹوں کی تقسیم میں تجربہ کار رہنماؤں اور اتحادی جماعتوں کی تجاویز کو نظرانداز کرنا اسی مزاج کی علامت ہے۔ مہاگٹھ بندھن کے کئی پرانے کارکنان مانتے ہیں کہ اگر آر جے ڈی نے اپنے فیصلوں میں ذرا سی بھی شراکت داری دکھائی ہوتی تو موجودہ اختلافات کی نوبت ہرگز نہیں آتی۔
تاہم تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ کانگریس کی پہل پر مہاگٹھ بندھن کے اتحادی، بالخصوص آر جے ڈی کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کے لئے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔دیر سے ہی سہی کل بروز جمعرات مہا گٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر اشوک گہلوت نے اعلان کیا کہ آر جے ڈی سربراہ تیجسوی یادو بہار انتخابات کے لئے اس اتحاد کے وزیر اعلیٰ چہرہ ہوں گے، جبکہ مکیش ساہنی نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کریں گے۔ دیگر ڈپٹی وزرا کا تقرر بھی پسماندہ طبقات سے ہوگا۔ پریس کانفرنس میں سات جماعتوں کے چودہ رہنماؤں نے حصہ لیا اور سب نےمہا گٹھ بندھن میں مضبوط اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ واضح اشارہ ہے کہ مہاگٹھ بندھن میں اختلافات کے باوجود کانگریس اور دیگر حلیف جماعتیں اتحاد کو برقرار رکھنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔
اب جب کہ انتخابی گہماگہمی زبانی جنگ کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، این ڈی اے اپنی مضبوطی کے بھروسے مسلسل آگے بڑھ رہا ہے، جبکہ مہاگٹھ بندھن عوام کے مسائل، مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی جیسے مدعوں پر ووٹ مانگ رہا ہے۔ اگر مہاگٹھ بندھن ان مدعوں پر فوکس برقرار رکھے اور اندرونی اختلافات کو جلد سلجھا لے، تو اب بھی انتخابی محاذ پر مقابلہ قابل قدر ہو سکتا ہے۔ بہار کا وٹرز ہمیشہ سنجیدہ رہے ہیں، وہ جذبات سے زیادہ اتحاد کی سنجیدگی، وعدوں کی پختگی اور قیادت کی قابلیت کو دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے ساتھ ساتھ آثار بھی یہی بتاتے ہیں کہ مہاگٹھ بندھن میں موجود انتشار شاید وقتی تھا، کانگریس کی پہل پر منعقد کل کی پریس کے بعد باہمی کشیدگی نہ صرف دور ہوگی بلکہ تیجسوی یادو کے قیادت میں گٹھ بندھن کی مضبوطی کے اثرات نمایاں طور پر سامنے آئیں گے۔ اگر آر جے ڈی نے اب سے بھی اپنی قیادت میں ضبط و تحمل اور اتحادیوں کے ساتھ کھلے مکالمے کو یقینی بنایا، تو مہاگٹھ بندھن نہ صرف پہلے بلکہ دوسرے مرحلے میں بھی اپنا اثر قائم رکھ نے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
********