تاثیر 3 نومبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
ارریہ(رقیہ آفرین)ضلع میں پل کی تعمیر میں لاپرواہی کے ایک کے بعد ایک معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ سکٹی اسمبلی حلقہ میں بکرا ندی پر پڑریا پل کے منہدم کا معاملہ ابھی سہی سے ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ اب ارریہ کے رکن پارلیمنٹ پردیپ کمار سنگھ کے آبائی گاؤں فاربس گنج بلاک کوآ چار کو جوڑنے والا پل بھی خطرے کے زد میں آگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پرمان ندی پر تعمیر اس پل کا درمیانی ستون اچانک دھنس گیا جس سے ٹریفک مکمل طور پر مسدود ہو گئی ہے۔ گاؤں والوں کے مطابق، یہ پل 2019 میں 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پل کی تعمیر میں سنگین بے قاعدگیاں برتی گئیں۔ جس کی وجہ سے یہ چند سالوں میں ہی خراب ہو گیا۔ اس واقعہ نے بہار اسمبلی انتخابات کے درمیان محکمانہ افسران اور حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس سے پہلے، 18 جون، 2024 کو، ارریہ ضلع کے ہی سکٹی بلاک کے پڑریا میں بکرا ندی پر 12 کروڑ کا پل بھی منہدم ہوگیا تھا۔ مذکورہ دونوں دونوں پل رورل ورکس ڈپارٹمنٹ ارریہ نے ہی بنائے ہیں جس سے محکمہ کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں دیہی کام کے محکمہ کے انجینئر چندر شیکھر کمار نے نمائندہ کو بتایا کہ محکمہ کو پہلے ہی پل کے گرنے کی اطلاع مل گئی تھی۔ 30 اکتوبر 2025 کو محکمہ کو ایک خط بھیجا گیا تھا۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کو بھی آج عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مطلع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ٹھیکیدار کی پانچ سالہ گارنٹی کی مدت ختم ہو چکی ہے، تاہم پل کی عمر اور تعمیراتی معیار کی جانچ کی جائے گی۔ قصورواروں کے خلاف محکمانہ احکامات کے تحت ضروری کارروائی کی جائے گی۔ غور طلب ہے کہ رورل ورکس ڈیپارٹمنٹ ارریہ بے قاعدگیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ اب ظاہر ہوتا جا رہا ہے کہ اس محکمے میں کام کی مانیٹرنگ اور معیار خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ چاہے وہ پڑریا، سکٹی میں بکرا ندی پر 12 کروڑ کی لاگت سے زیر تعمیر پل ہو یا کوآ چار کاولشا پل، دونوں پلوں کے ٹھیکیدار مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن دونوں پلوں کی تعمیر کا ذمہ دار محکمہ ارریہ رورل ورکس ڈیپارٹمنٹ ہے۔

