تاثیر 1 نومبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
ریاض،یکم نومبر:سعودی عرب کی بڑی کمپنیاں شام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاری کر رہی ہیں۔ یہ اقدام مملکت کے اس کاروباری رجحان کا حصہ ہے جو شام کی بحالی اور ترقی پر مرکوز ہے، تاہم امریکی پابندیاں اور شامی ریاستی اداروں کی کمزوری اب بھی دو بڑی رکاوٹیں ہیں۔’سعودیہ شام بزنس کونسل‘ کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ ماندو نے بتایا کہ ان کمپنیوں میں توانائی کے میدان کی معروف کمپنی ’اکوا پاور‘ اور’ایس ٹی سی‘ شامل ہیں جو شام کی منڈی میں داخل ہونے کی خواہاں ہیں۔عبداللہ ماندو کے مطابق منصوبہ بندی کا مقصد جنگ سے تباہ حال شامی معیشت کو ازسرِنو کھڑا کرنا ہے۔ اس کے لیے توانائی، مالیات اور مواصلات کے بنیادی شعبوں کی تعمیرِ نو پر کام کیا جائے گا۔ریاض میں ’مستقبل سرمایہ کاری کانفرنس‘ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ماندو نے کہا کہ ہدف اگلے پانچ برسوں میں شام میں حقیقی سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں ڈالر لانا ہے۔اکوا پاور اور ایس ٹی سی نے اس حوالے سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔گذشتہ برس جب شامی اپوزیشن نے سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے معزول کردیا تھا۔ اس کے بعد ریاض نے عالمی سطح پر دمشق سے تعلقات بحال کرنے کی مہم میں مرکزی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں شام ایران کے اثر سے باہر آ رہا ہے اور مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیائی نقشہ ازسرِنو تشکیل پا رہا ہے۔مئی میں سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شام کے نئے صدر احمد الشرع کے درمیان تاریخی ملاقات کی میزبانی کی۔

