تاثیر 5 نومبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
بہار اسمبلی انتخابات، 2025 کے پہلے مرحلے کی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ آج، یعنی 6 نومبر کو ریاست کے 18 اضلاع کی 121 اسمبلی نشستوں پر ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ ان نشستوں پرانتخابی مہم کا شور تھم چکا ہے۔اب دھیان ووٹروں کی شرکت اور پُرامن پولنگ پر مرکوز ہے۔آج صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک تقریباً 45 ہزار سے زائد پولنگ مراکز پر رائے دہی ہوگی، جبکہ بعض حساس حلقوں میں ووٹنگ ایک گھنٹہ پہلے، یعنی شام پانچ بجے ختم ہو جائے گی۔ انتخابی اہلکار ای وی ایم، وی وی پیٹ اور دیگر مواد کے ساتھ اپنے مراکز پر کل شام تک پہنچ گئے تھے۔تمام مراکز پر سیکورٹی فورسز کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔بہار اسمبلی انتخابات کا یہ پہلا مرحلہ نہ صرف انتخابی اعتبار سے بلکہ سماجی تناظر میں بھی بے حد اہم ہے، کیونکہ ان 18 اضلاع میں وہ خطے شامل ہیں، جہاں ریاستی سیاست کی حرارت ہمیشہ زیادہ رہی ہے۔ سیوان، سارن، دربھنگہ، مدھے پورہ، نالندہ اور پٹنہ جیسے اضلاع سیاسی اعتبار سے ہمیشہ مرکزی کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ ان حلقوں میں ذات پات، علاقائی اثرات، اور نوجوان ووٹروں کا فیصلہ انتخابی نتیجے کو بڑی حد تک متعین کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، اس مرحلے میں 3 کروڑ 75 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کریں گے، جن میں ایک کروڑ 98 لاکھ مرد، ایک کروڑ 76 لاکھ خواتین اور 758 تیسری جنس کے ووٹرشامل ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ کمیشن نے معمر اور معذور ووٹروں کے لئے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 5 لاکھ 31 ہزار سے زیادہ بزرگ ووٹر، جن میں6 ہزار 700 سے زائد سو سال سے زیادہ عمر کے شہری شامل ہیں، جمہوریت کے اس جشن میں حصہ لینے جا رہے ہیں۔ یہ اعداد محض شماریاتی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ بہار کے عوام آج بھی جمہوری عمل میں بھرپور یقین رکھتے ہیں۔دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اس مرحلے میں7 لاکھ 37 ہزار سے زیادہ ووٹر ایسے ہیں جو پہلی بار ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں۔ نوجوان ووٹروں کی یہ تعداد انتخابی نتائج پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ 18 سے 40 برس کے درمیان عمر کے ووٹرز ریاست کی کل ووٹنگ آبادی کا سب سے فعال طبقہ ہیں۔ اس طبقے کے رجحانات سے نہ صرف سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا بلکہ بہار کی ترقی کی سمت بھی طے ہوگی۔
انتخابی شفافیت اور امن و امان کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے واضح کیا ہے کہ انتخابی عمل میں کسی بھی طرح کے تشددکو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لئے کوئی پارٹی بڑی یا چھوٹی نہیں، سب برابر ہیں۔ بہار میں شفاف، منصفانہ اور پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے ریاست بھر کے ریٹرننگ افسران، مبصرین، کلکٹر، ایس پی، اور دیگر افسران کو مکمل تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اگرچہ مکامہ ، سیوان، گوپال گنج اور بعض دیگر حساس حلقوں میں پچھلے دنوں انتخابی تشدد کے کچھ واقعات پیش آئے، تاہم الیکشن کمیشن کی بروقت کارروائی، سخت نگرانی اور اضافی سیکورٹی فورس کی تعیناتی نے ووٹروں کا اعتماد بحال کیا ہے۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی حلقے میں خوف یا دباؤ کے ماحول کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور ووٹ کا حق پورے امن و اعتماد کے ساتھ استعمال کیا جا سکے گا۔یہی اعتماد اور اطمینان اس انتخابی مرحلے کی اصل کامیابی تصور کی جا رہی ہے، جس نے عام ووٹر کو یہ یقین دلایا ہے کہ جمہوریت کی بنیاد عوام کی بے خوف شرکت ہی سے مضبوط ہو سکتی ہے۔اب نگاہیں اس بات پر ہیں کہ عوام آج کتنی بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں۔
جمہوری نظام کی طاقت عوام کے ہاتھ میں ہے، اور ووٹ ہی وہ آلہ ہے ،جس کے ذریعہ کوئی بھی سماج اپنی سمت بدل سکتا ہے۔ بہار کے عوام ہمیشہ سیاسی بیداری کے لئے پہچانے جاتے ہیں۔چنانچہ امید کی جانی چاہیے کہ آج پولنگ کے دن ایک بار پھر اپنے شعور اور ذمہ داری کا ثبوت دیں گے۔اگر سب کچھ پُرامن اور شفاف انداز میں مکمل ہو گیا تو بہار نہ صرف ملک کے لئے بلکہ دنیا کے لئے بھی ایک جمہوری مثال قائم کرے گا، ایک ایسی مثال، جس میں رائے دہندگان، حکومت اور الیکشن کمیشن، تینوں اپنی اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کوپورا کرتے ہوئے ملک کے جمہوری وقار میں اضافہ کریں گے۔آج کا صرف ووٹ ڈالنے کا نہیں بلکہ جمہوری شعور کے عملی اظہار کا دن ہے، جس میں ہر شہری کا ایک ایک ووٹ ریاست کے مستقبل کا رخ متعین کرے گا۔ اگر عوام اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کریں، امیدوار خدمت کے جذبے سے آگے آئیں، اور انتظامیہ غیر جانب داری کے ساتھ اپنے کام کو انجام دے تو یقیناََ یہ انتخاب بہار کی سیاسی تاریخ میں شفافیت، بیداری اور عوامی شراکت کا یادگار باب بن جائے گا۔
****************

