آسام کے مسلمانوں میں اِحساس تحفظ اور اعتماد کی توانائی پیدا کی جائے گی

تاثیر  ۱۵  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

’روزنامہ تاثیر‘ کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر محمد گوہر سے ملاقات کے دوران آسام کے وزیر اعلیٰ کا اظہار خیال
      گوہاٹی ، 15 ستمبر (نمائندہ خصوصی) بھارت کے شمال مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسو سرما نے ریاست کی تقریباََ 30 فیصد مسلم آبادی کے اعتماد کو جیتنے کے لئے ہر ممکن کارروائی کا بھروسہ دلایا ہے۔ ساتھ ہی ریاست کے مسلمانوں کو ترقی کی مین اسٹریم میں لا نے اور ان کےسماجی، ثقافتی، تعلیمی اور معاشی فروغ سے متعلق جامع تجاویز پر غور کرنے اور متعلقہ محکموں کے افسران سے رائے مشورہ کے بعد مؤثر اقدام کی یقین دہانی کی ہے۔ موصوف گزشتہ روز اپنے سرکاری دفتر میں ہوئی ایک خصوصی ملاقات کے دوران روزنامہ تاثیر کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر محمد گوہر کے ذریعہ’ روزنامہ تاثیر ـ‘  اور میڈیا گروپ کی جانب سے پیش کی گئی، 7 نکاتی تجاویز پر مشتمل ایک عرضداشت کے حوالے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسو سرما نے اس انتہائی خوشگوار ملاقات کے دوران ڈاکٹر گوہر سے یہ بھی کہا کہ خواہ آپ گوہاٹی میں رہیں یا دہلی میں، ہمار ے افسران وقت وقت پر آپ سے ملتے اور ریاست کے مسلمانوں کے مسائل کے حل کے سلسلے میں آپ سے رائے مشورہ کرتے رہیں گے۔
واضح ہو کہ ڈاکٹر محمد گوہر کے ذریعہ، آسام کے مسلمانوں کو عدم تحفظ کے احساس سے باہر نکالنے اور ان کے اندر حوصلہ اور اعتماد کی توانائی پیدا کرنے سے متعلق ، وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی عرضداشت میں ریاست کے تمام ترقیاتی منصوبوں کا فائدہ مسلمانوں تک پہنچانے کے ساتھ انھیںنفسیاتی طور پر مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست کے مسلمانوں کا کنفڈنس لیول بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھی اکثریتی طبقہ کی طرح حکمرانی کی تھیم ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس‘‘ کے ساتھ خود کو عملی طور پر مربوط کر سکیں۔عرضداشت میںریاست کے مسلمانوں کے مسائل کو سمجھنے اور انھیں حل کرنے کےلئے ان کے ساتھ بات چیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ تعلیم، روزگار اور سماجی تحفظ سے متعلق مسائل پر بھی خصوصی توجہ د ینے کی ضرورت بتائی گئی ہے تاکہ وہ محسوس کریں کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر سنا اور ان کے حل کے سلسلے میں سوچا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ ریاست کے مسلمانوں کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کا بھی احترام ہونا چاہئے۔ آسامی مسلمانوں کے خصوصی ثقافتی ورثے کو تسلیم کرنا اور اس کی حفاظت کے لئے عزم کا اظہار کرنا، ان کے اعتماد کو جیتنے میں مدد کر سکتا ہے۔ کثیر مسلم آبادی والے علاقوں میں ترقیاتی کاموں پر خصوصی توجہ دینے، انہیں صحت، تعلیم اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے، ریاست کی ہمہ جہت ترقی کے فوائد کو مسلمانوں کے ایک ایک گھرتک پہنچانے ، ان میں تحفظ  کا احسا اور انصاف کی امید پیدا کرنے ، ان کی مقامی قیادت کی حوصلہ افزائی کر نے ، انھیں ریاستی حکومت میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرنے ، ان کی فلاح کے لئے ایک مثبت اور جامع ایجنڈا پیش کر نے اور سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کے توسط سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور افواہوں کی بروقت تردید کرکے حکومت کے تئیں مسلمانوں کے اعتمادمیں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔زیر اعلیٰ ہیمانتا بسو سرما نے سے عرضداشت کے ایک ایک پوائنٹ کو غور سے پڑھا اور تجاویز کی ستائش کی۔ملاقات کے وقت ڈاکٹر گوہر نے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسو سرماکو احتراماََ گلدستہ کے ساتھ ساتھ آسام کی روایت اور ثقافت کی شان مانے جانے والے ’گم چھو‘  پیش کیا۔ اس کے بعد دونوں دیر تک محو گفتگو رہے۔